چین نے تین فریقی تعاون  کو مسلسل فروغ دینے کے بارے میں تجاویز پیش کی ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز


بیجنگ : ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں منعقد ہونے والے پہلے آسیان چین جی سی سی سربراہ اجلاس نے بین الاقوامی رائے عامہ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا ہے کہ سربراہ اجلاس  کا آغاز ملائیشیا نے کیا تھا، جو اس سال آسیان کی صدارت سنبھال رہا ہے اور چین نے اس میں فعال طور پر حصہ  لیتے ہوئے  اہم کردار ادا کیا۔ اجلاس میں چین نے تین فریقی تعاون کے  مواد  کو مسلسل فروغ دینے اور موجودہ دور میں عالمی تعاون اور ترقی کا ماڈل بنانے کی کوششوں کے بارے میں تجاویز پیش کیں اور کلیدی شعبوں میں تعاون  کا فارمولہ پیش کیا ۔ اجلاس میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں متعلقہ تجاویز شامل کی گئیں اور اقتصادی انضمام، رابطے، توانائی کے تحفظ اور پائیداری، ڈیجیٹل تبدیلی اور جدت طرازی، خوراک اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کے متعدد اقدامات کیے گئے۔

جیسا کہ چینی فریق نے کہا کہ تین فریقی سربراہی اجلاس تعاون کے میکانزم کو “علاقائی اقتصادی تعاون میں ایک بڑی جدت کہا جا سکتا ہے”۔سب سے پہلے، اس تعاون کا یہ نیا ماڈل تین فریقی معیشت کی مکمل صلاحیت کو ظاہر کرے گا.

چین کے پاس مضبوط صنعتی مینوفیکچرنگ، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی صلاحیتیں اور بڑی مارکیٹیں ہیں، 10 آسیان ممالک کے پاس وافر قدرتی وسائل اور نوجوان آبادی ہے، چھ جی سی سی ممالک کے پاس توانائی کے وافر وسائل اور غیر معمولی مالی طاقت ہے، اور تین فریقی معیشتیں انتہائی تکمیلی ہیں اور تعاون کے لئے وسیع  گنجائش موجود ہے. چین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ جی سی سی ممالک کے لئے مکمل ویزا فری کوریج حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب سمیت چار ممالک کے لئے ویزا فری پالیسی آزمائے گا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ تینوں فریق وسائل، ٹیکنالوجی، اور  ہنرمند  افراد  وغیرہ کی زیادہ موثر گردش اور تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے زیادہ آزاد اور آسان شیئرنگ مارکیٹ بنانے کی کوشش کریں گے، تاکہ مشترکہ ترقی حاصل کی جا سکے.چین، آسیان اور جی سی سی ممالک گلوبل ساؤتھ کے اہم رکن ہیں اور تین فریقی سربراہ اجلاس نے گلوبل ساؤتھ میں بین العلاقائی تعاون کا ایک نیا ماڈل تلاش کیا ہے جو مثالی اہمیت کا حامل ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم سے لے کر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تک چین، آسیان اور جی سی سی ممالک کے درمیان تبادلے اور تعاون ہزاروں سال پر محیط ہے۔ آج تین فریقی تعاون کے نظام کے قیام نے مشترکہ ترقی میں نئی  قوت محرکہ   ڈالی  ہے۔ جیسا کہ ایک قطری اسکالر نے تبصرہ کیا کہ اس تاریخی سربراہی اجلاس سے ہر کوئی فائدہ اٹھائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین بحرالکاہل جزائر ممالک کے ساتھ مکمل احترام کے اصول پر کاربند رہا ہے، چینی وزیرخارجہ عالمی بینک نے پاکستان میں اضافی درآمدی ٹیرف کو صنعتی ترقی کیلئے بڑی رکاوٹ قرار دیدیا پاکستانی نوجوان چین میں تجارت اور ثقافت کو اجاگر کرنے میں مصروف آئی ایم ایف کی ریونیو بڑھانے کیلئے وفاقی بجٹ کیلئے سخت تجاویز، عوام کیلئے مہنگائی کا نیا طوفان تیار تعلیمی تعاون اور علمی تبادلوں میں خلل نہیں آنا چاہیے، چینی وزارت خارجہ چین آسیان اور جی سی سی ممالک کے ساتھ مشترکہ بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کا خواہاں ہے، چینی وزیراعظم آسیان چین اور جی سی سی سربراہ اجلاس سے سہ فریقی تعاون کا ایک نیا باب کھل گیا، چینی وزیراعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: تین فریقی تعاون چین نے پیش کی

پڑھیں:

ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی

ماہرِ امور خارجہ کا پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہرخارجہ امور محمد مہدی نے کہا کہ مئی کے حالیہ واقعات نے جنوبی ایشیاء کی سلامتی کے تصورات کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ تصور کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان معدوم ہوچکا ہے، اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور روایتی جنگ میں بالادستی کا تصور بھی اب ختم ہو چکا ہے، بھارت کی بی جے پی حکومت سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پاکستان سے مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ سائوتھ ایشین نیٹ ورک فار پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام ''جنوبی ایشیائی ممالک اور بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال'' کے موضوع پر پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد مہدی نے کہا کہ 1998 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے جوابی دھماکوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی اہمیت کو سمجھا تھا، مگر مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ خطے کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی کسی بھی وقت بڑھ سکتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے موجودہ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے سارک اور دیگر علاقائی ڈائیلاگ کے امکانات مفقود ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی تحریک اسی صورتحال کا نتیجہ ہے، جب نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے تو ان کے ردعمل کے طور پر اس قسم کی تحریکیں ابھرتی ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کو اس تناظر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ میں بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو حل کیا جو ان کی سیاسی کامیابی کی وجہ بنی۔ محمد مہدی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں بیروزگاری کا بحران تو ہر جگہ موجود ہے، مگر ہر ملک اپنے اپنے طریقے سے اس کا سامنا کر رہا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی بے چینی اور تحریک اسی صورت حال کا آئینہ دار ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلا دیش کی تعلیمی سطح خطے کے کچھ دیگر ممالک سے بہتر سمجھی جاتی ہے مگر وہاں کے معاشی مسائل نے عوام کو احتجاج پر مجبور کیا۔ دوسری جانب افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک میں مختلف نوعیت کے مسائل ہیں، جہاں بے روزگاری کی نوعیت اور شدت مختلف ہے، اس لیے ان ممالک میں بنگلا دیش جیسے حالات کا پیدا ہونا کم امکان ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔
 
محمد مہدی نے کہا کہ ایران کا بھارت کیساتھ تعلقات میں بھی سردمہری آئی ہے، خاص طور پر جب بھارت نے ایران کیساتھ تعلقات میں تذبذب کا مظاہرہ کیا تو ایران نے بھارت کے رویے کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا۔ ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ محمد مہدی نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار علاقائی تعاون کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات، بالخصوص مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتے۔ خطے کی بیوروکریسی اور حکومتی سطح پر اصلاحات تب تک ممکن نہیں جب تک جنوبی ایشیاء کے ممالک ایک دوسرے کیساتھ امن و تعاون کے راستے پر نہیں چلتے، اگر یہ ممالک ایک دوسرے کیساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات اور محاذ آرائی کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ اقتصادی اور سیاسی تعاون کی سمت میں قدم بڑھائیں تو خطے میں ترقی اور استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔
 
محمد مہدی نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے کی عوام کے درمیان بے چینی اور تناؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گڈ گورننس، شفاف میرٹ اور بہتر معاشی ماڈلز پر عمل نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس خطے میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب دیکھنا محض ایک خام خیالی بن کر رہ جائے گا۔ ڈاکٹر میزان الرحمان سیکرٹری پبلک ایڈمنسٹریشن و  جنوبی ایشیائی نیٹ ورک سیکرٹری حکومت بنگلہ دیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اور سیاسی چیلنجوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، اورغربت کے خاتمے جیسے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رابعہ اختر، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ مئی 2025 کا بحران صرف ایک فلیش پوائنٹ نہیں تھا، بلکہ یہ اس بات کا مظہر تھا کہ پلوامہ بالاکوٹ 2019 کے بعد سے پاکستان کی کرائسس گورننس کی صلاحیت کتنی بڑھی ہے۔ 2019 میں، ہم ردعمل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ 2025 میں، ہم تیار تھے۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر امجد مگسی اور بنگلہ دیش کی حکومت کے ریٹائرڈ سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر شریف العالم نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • قطر اور برطانیہ کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • فرانس‘ عجائبات میں مسلسل واردات پر ڈائریکٹر میوزیم مستعفی
  • پاکستان کے خلاف مسلسل منفی پراپیگنڈا میں مصروف بھارتی میڈیا کی ایک اور جھوٹی مہم کا پردہ چاک ہو گیا
  • پاکستان اور چین کا صنعتی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
  • چین اور امریکا کو بدلہ لینے کےخطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے: چینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بیان
  • پاکستان اور چین کا نیا سنگِ میل، خلائی تعاون میں اہم پیش رفت