پنجاب کے رمضان نگہبان پیکج 2024 میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
رمضان نگہبان پیکج 2024 میں مالی بے ضابطگیوں، نااہل وصول کنندگان اور ڈیٹا کی ناکامی کے سنگین انکشافات سامنے آگئے،آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ نے سرکاری افسران کی جانب سے کی گئی اربوں روپے کی مالی بےضابطگیوں کا انکشاف کردیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک ارب 63 کروڑ کے پیکٹ لاہور ، رحیم یار خان ، فیصل آباد اور راولپنڈی میں 4 لاکھ 41 ہزار وصول کنند گان کو نہیں ملے، غیر اہل 9300 سرکاری ملازمین نے 3 کروڑ 46 لاکھ کا راشن ہڑپ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:عوام کو قطاروں میں نہیں لگنے دیں گے،گھروں میں ان کا حق پہنچائیں گے: مریم نواز شریف
لاہور سے غیر اہل سرکاری ملازمین کی تعداد 4,305، رحیم یار خان سے 961، فیصل آباد سے 2,211 اور راولپنڈی سے ملازمین کی تعداد 1,823 ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق غلط ڈیٹا کی وجہ سے 1 ارب 81 کروڑ روپے ضائع ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 5 لاکھ کے قریب پیکٹ ایسے وصول کنندگان کو دیے گئے جن کے ایڈریس غلط تھے، جیسے صرف لاہور یا پی کے لکھا ہوا، نامکمل ڈیٹا کی وجہ سے 16,597 کیسز میں نام اور فون نمبر غائب تھے۔
مزید پڑھیں:’عوام کے ٹیکس کے پیسے سے اشتہار دیتے ہوئے شرم آنی چاہیے‘: مریم نواز تنقید کی زد میں
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایڈریسز غلط تھے تو 5 لاکھ راشن کے پیکٹس کہاں تقسیم ہوئے، ٹرانسپورٹ کی مد میں 13 کروڑ سے زائد کا نقصان ریکارڈ ہوا، لاہور میں ہر پیکٹ کی ترسیل پر 597 روپے خرچ ہوئے جبکہ دیگر اضلاع میں اوسطاً خرچہ 138 روپے رہا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے پیکٹس 55,927 نا اہل افراد کو ملے، پنجاب فوڈ اتھارٹی نے معیار چیک کرنے میں غفلت کی، اسی طرح ناقص ڈیٹا فراہم کرنے میں پی آئی ٹی بی، ڈپٹی کمشنرز کا ایڈریس چیک نہ کرنا، ٹرانسپورٹ میں بدانتظامی اور بی آئی ایس پی نے اہل وصول کنندگان کی فہرست اپ ڈیٹ کرنے میں غفلت برتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی آئی ایس پی پنجاب پنجاب فوڈ اتھارٹی ٹرانسپورٹ رمضان نگہبان پیکج مالی بے ضابطگیوں ناقص ڈیٹا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بی آئی ایس پی پنجاب فوڈ اتھارٹی ٹرانسپورٹ رمضان نگہبان پیکج مالی بے ضابطگیوں ناقص ڈیٹا رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔