تعلیمی ادارے تنقیدی سوچ، منطق اور مقامی سطح پر جدید حل فراہم کرنے والے مراکز ہونے چاہئیں، فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
فائل فوٹو۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہم آہنگی، استحکام، امن اور ترقی یقینی بنانے کےلیے قومی بیانیے کو فروغ دینے میں فعال کردار ادا کریں۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار آرمی آڈیٹوریم میں "ہلال ٹاکس" کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہلال ٹاکس میں بین الاقوامی، علاقائی اور قومی امور پر گفتگو کی گئی۔
آرمی چیف نے علم پر مبنی معیشتوں کی ضرورت اور تنقیدی سوچ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے تنقیدی سوچ، منطق اور مقامی سطح پر جدید حل فراہم کرنے والے مراکز ہونے چاہئیں۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے تعلیمی ماحول بہتر بنانے، تحقیق کو فروغ دینے کے لیے حکومتی اقدامات میں فوج کی مکمل معاونت کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سوال و جواب کے سیشن کے بعد شرکاء نے ہلال ٹاکس جیسے فورمز کو سراہا اور کہا کہ ایسے اقدامات خیالات کے تبادلے، تحقیق اور اختراع کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔
شرکا کا مزید کہنا تھا کہ ایسے اقدامات وقت کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کو مضبوط کریں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سب ملکر محفوظ اور خوشحال پاکستان کےلیےکام کریں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلال ٹاکس کا مقصد پاکستان کے تعلیمی طبقے کے درمیان خیالات کے تبادلے کےلیے مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلال ٹاکس میں ملک بھر سے تقریباً 1800 تعلیمی ماہرین نے شرکت کی، شرکاء میں وائس چانسلرز، ڈپارٹمنٹ ہیڈز، سینئر فیکلٹی ممبرز، پرنسپلز اور طلبہ شامل تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ان میں سے اکثریت نے ورچوئل پلیٹ فارمز کے ذریعے شرکت کی۔ بلوچستان کے جنوبی اضلاع، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے نمایندگی کو خصوصی ترجیح دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر کے مطابق
پڑھیں:
کراچی: خاتون کے ہاں 5 بچوں کی پیدائش، 2 انتقال کرگئے
فائل فوٹوکراچی میں گزشتہ روز نجی اسپتال میں خاتون کے ہاں پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے 2 بچے انتقال کرگئے۔
کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ایک وقت میں پیدا ہونے والے پانچ میں سے دو بچے دورانِ علاج دم توڑ گئے۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے ہیں اور تمام بچوں کا وزن انتہائی کم ہے۔ زندہ رہنے والے تینوں بچوں کو بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
خاتون نے آپریشن کے ذریعے 3 لڑکوں اور 2 لڑکیوں کو جنم دیا تھا۔