چیزیں احتجاج نہیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی توغالباً آج وضاحت آ گئی ہے، علی ظفر صاحب نے کر دی ہے میں نے آپ سے عرض کیا تھا غالباً منگل کو ہم نے یہ ڈسکس کیا تھا کہ وہ ایک بہن کا بیان سمجھا جائے علیمہ خان کا جو بیان تھا، ایک وضاحت ہمارے سامنے آ گئی ہے کہ وہ بیان ان کا ذاتی تھا اور بطور ایک بہن ہی تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مذاکرات بالکل ہونے چاہئیں، چیزیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوا کرتی ہیں، احتجاج سے چیزیں ٹھیک نہیں ہوا کرتیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ جو لوگ تحریک انصاف سے وابستہ ہیں اور وہ جیل میں نہیں ہیں باہر ہیں، چاہے وہ ان کی پارٹی کے عہدیدار ہیں یا عمران خان کی فیملی سے ان کا تعلق ہے، ان کی بات قابل اعتبار نہیں ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب اتنی تقسیم ہو گی تو بے چارے اب کیا کریں، سیاسی جماعت کے طور پر عمران خان انھیں چلنے نہیں دے رہے کہ دو چار لوگوں کو ٹرسٹ کرکے مذاکرات کیلیے یا جدوجہد کیلیے اختیارات دیدیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ہر کوئی لیڈر ہے اور اس کا اپنا ایک بیانیہ ہے، ہر کوئی اس طرح چل رہا ہے جو مل کر بھی آتا ہے وہ باہر آکر اپنا ہی بیان دیتا ہے، اب تو یہ صورت حال ہے کہ پارٹی کی اوپر کی قیادت کے علاوہ نیچے بھی جو مسئلے ہیں وہ شدت اختیار کر گئے ہیں، دوسری طرف گورنمنٹ کا بھی تو پوچھیں کہ گورنمنٹ کا کیا حال ہے، گورنمنٹ مذاکرات کیلیے تیار ہی نہیں ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ آپ نے اپنے سوال میں بہت ساری چیزیں خود ہی بتا دی ہیں کہ پارٹی کس کیفیت کا شکار ہے اس وقت اور بانی پی ٹی آئی بھی تو گزارش یہ ہے کہ اگر تو مذاکرات کرنے ہیں تو پھر مذاکرات والی بات کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔