Express News:
2025-07-25@02:12:04 GMT

چیزیں احتجاج نہیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوتی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی توغالباً آج وضاحت آ گئی ہے، علی ظفر صاحب نے کر دی ہے میں نے آپ سے عرض کیا تھا غالباً منگل کو ہم نے یہ ڈسکس کیا تھا کہ وہ ایک بہن کا بیان سمجھا جائے علیمہ خان کا جو بیان تھا، ایک وضاحت ہمارے سامنے آ گئی ہے کہ وہ بیان ان کا ذاتی تھا اور بطور ایک بہن ہی تھا۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مذاکرات بالکل ہونے چاہئیں، چیزیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوا کرتی ہیں، احتجاج سے چیزیں ٹھیک نہیں ہوا کرتیں۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ جو لوگ تحریک انصاف سے وابستہ ہیں اور وہ جیل میں نہیں ہیں باہر ہیں، چاہے وہ ان کی پارٹی کے عہدیدار ہیں یا عمران خان کی فیملی سے ان کا تعلق ہے، ان کی بات قابل اعتبار نہیں ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب اتنی تقسیم ہو گی تو بے چارے اب کیا کریں، سیاسی جماعت کے طور پر عمران خان انھیں چلنے نہیں دے رہے کہ دو چار لوگوں کو ٹرسٹ کرکے مذاکرات کیلیے یا جدوجہد کیلیے اختیارات دیدیں۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ہر کوئی لیڈر ہے اور اس کا اپنا ایک بیانیہ ہے، ہر کوئی اس طرح چل رہا ہے جو مل کر بھی آتا ہے وہ باہر آکر اپنا ہی بیان دیتا ہے، اب تو یہ صورت حال ہے کہ پارٹی کی اوپر کی قیادت کے علاوہ نیچے بھی جو مسئلے ہیں وہ شدت اختیار کر گئے ہیں، دوسری طرف گورنمنٹ کا بھی تو پوچھیں کہ گورنمنٹ کا کیا حال ہے، گورنمنٹ مذاکرات کیلیے تیار ہی نہیں ہے۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ آپ نے اپنے سوال میں بہت ساری چیزیں خود ہی بتا دی ہیں کہ پارٹی کس کیفیت کا شکار ہے اس وقت اور بانی پی ٹی آئی بھی تو گزارش یہ ہے کہ اگر تو مذاکرات کرنے ہیں تو پھر مذاکرات والی بات کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ

پڑھیں:

یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) یوکرین جنگ پر بات چیت کے لیے کییف اور ماسکو کے حکام تیسرے دور کے مذاکرات کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں بدھ کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ اس میٹنگ کے دوران تنازعے کے خاتمے سے زیادہ توجہ اس بات پر ہو گی کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کا عمل مزید کیسے آگے بڑھایا جائے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بات چیت سے قبل توقعات کو کم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت ممکنہ طور پر جنگ بندی کی تفصیلات کے بجائے جنگی قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے دور پر مرکوز ہو گی۔

انہوں نے کییف میں سفارت کاروں کو بتایا، "ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں مزید رفتار کی ضرورت ہو گی۔"

ادھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی کہا کہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے "بڑے سفارتی کام" کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

بات چیت میں تنازعے کا ایک اہم نکتہ کییف کا غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا مطالبہ ہے، جبکہ اس حوالے سے روس نے بھی اپنے بیشتر مطالبات کو برقرار رکھا ہے۔ ان مطالبات میں ماسکو کے غیر قانونی طور پر الحاق کیے گئے ملک کے مشرقی علاقوں سے یوکرینی فوجیوں کا مکمل انخلاء بھی شامل ہے۔

یوکرین میں زیلنسکی کے خلاف مظاہرے

صدر وولودیمیر زیلنسکی نے انسداد بدعنوانی سے متعلق دو اداروں کی خود مختاری کو محدود کرنے کے لیے ایک متنازعہ بل پر دستخط کیے ہیں، جس کی وجہ سے منگل کے روز دیر گئے یوکرین کے دارالحکومت کییف اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد مظاہرے کے لیے جمع ہوئے۔

قانون میں ان تبدیلیوں سے پراسیکیوٹر جنرل کو ایسے معاملات کی تحقیقات اور مقدمات پر نیا اختیار حاصل ہو جائے گا، جو اصل میں یوکرین کے انسداد بدعنوانی کے قومی بیورو اور خصوصی انسداد بدعنوانی کے پراسیکیوٹر آفس کے ماتحت آتے ہیں۔

بعض یورپی یونین کے عہدیداروں سمیت دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دونوں ایجنسیوں کی آزادی نمایاں طور پر کمزور ہو جائے گی اور کسی بھی طرح کی تحقیقات میں زیلنسکی کے حلقے کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہو گا۔

ان دونوں ایجنسیوں نے بھی ٹیلی گرام پر ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر حقیقت میں یہ بل قانون بن جاتا ہے، تو یہ ادارے اپنی آزادی کھونے کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے ماتحت آ جائیں گے۔

منگل کے روز کا یہ احتجاج غیر معمولی نوعیت کا تھا، کیونکہ جنگ کے دوران ایسی بیشتر ریلیوں کی توجہ گرفتار شدہ فوجیوں یا لاپتہ افراد کی واپسی پر مرکوز رہی ہے۔

یوکرین کے ایک بلاگر اور کارکن، جن کے ایک ملین سے زیادہ آن لائن فالوور ہیں، نے اس احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ "بدعنوانی کسی بھی ملک میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے ہمیشہ لڑنا ضروری ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے پاس اس جنگ میں روس کے مقابلے میں بہت کم وسائل ہیں۔ "اگر ہم ان کا غلط استعمال کرتے ہیں، یا اس سے بھی بدتر، انہیں چوروں کی جیبوں میں جانے دیتے ہیں، تو پھر ہماری جیت کے امکانات مزید کم ہو جاتے ہیں۔ ہمارے تمام وسائل کو لڑائی کی طرف جانا چاہیے۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • اسلام آباد کی طرف مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، 5 اگست کو پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • پانچ اگست کو اسلام آباد نہیں جارہے ہر جگہ پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • 5اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا،جس نے پارٹی میں گروہ بندی کی اسے نکال دوں گا،عمران خان
  • ’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا
  • مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم
  • سانحہ قلات میں جاں بحق قوال کے گھر پر فاقے، حکومتی رویے اور امداد نہ کرنے پر احتجاج کا عندیہ
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
  • 5 اگست کو مینار پاکستان جلسہ، اب مذاکرات نہیں تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر 
  • مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب وہی ہوگا جو عمران خان ہدایات دیں گے: بیرسٹر گوہر