5 برس میں ریلوے کے 537 حادثات، غیرمحفوظ پھاٹک بڑی وجہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
پاکستان ریلوے نے گزشتہ 5 برس کے دوران 537 حادثات کی تصدیق کی ہے، جن میں سے 313 واقعات میں ہلاکتیں یا شدید زخمی ہونے کے واقعات شامل ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، ان حادثات کی سب سے بڑی وجہ غیرمحفوظ ریلوے کراسنگ (پھاٹک) قرار دی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، ان 5 برس میں ریلوے نے 2 لاکھ 3 ہزار 717 ٹرین آپریشنز کیے، یعنی سالانہ اوسطاً 40 ہزار 750 ٹرینیں چلیں، اور ہر سال اوسطاً 107 حادثات رپورٹ ہوئے۔ سال 2020 ان حادثات کے لحاظ سے سب سے سنگین رہا، جس میں 84 واقعات پیش آئے۔
مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد کیا ہوا؟ قائمہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کی تفصیلات سامنے آگئیں
رپورٹ کے مطابق 217 حادثات کی وجہ غیرمحفوظ لیول کراسنگز تھیں، جو ریلوے کے انفرااسٹرکچر اور عوامی تحفظ میں نمایاں خلا کی نشان دہی کرتی ہیں۔ 103 حادثات انسانی غلطیوں کے باعث ہوئے، جن میں ریلوے کے عملے کو قصوروار ٹھہرایا گیا اور 259 ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔
ریلوے کے سازوسامان کی خرابی سے 57 حادثات پیش آئے، جس سے مرمتی نظام اور تکنیکی نگرانی کی خامیاں سامنے آئیں۔ دہشتگردی یا تخریب کاری کے باعث صرف 2 واقعات رپورٹ ہوئے۔
ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار نہ صرف ریلوے کی حفاظتی حکمت عملی میں بہتری کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ عوامی آگاہی اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
537 حادثات پاکستان ریلوے ریلوے کراسنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 537 حادثات پاکستان ریلوے ریلوے کراسنگ کے مطابق ریلوے کے
پڑھیں:
اسکردو میں ایک اور کلاؤڈ برسٹ: سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم
سکردو(نیوز ڈیسک) اسکردو کے علاقے کندوس میں کلاؤڈبرسٹ کے نتیجے میں آنے والے شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی۔ مقامی ذرائع کے مطابق سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم ہو گئیں۔ علاقے میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا جب کہ سیلاب رابطہ پل بھی بہا لے گیا، جس سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
سب ڈویژن ڈغونی میں بھی شدید بارشوں کے باعث ایک مکان کی چھت گرنے کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں ایک لڑکی ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئی۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم دشوار گزار راستوں اور منقطع رابطوں کے باعث ریسکیو کاموں میں مشکلات درپیش ہیں۔
یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب دو روز قبل ضلع دیامر میں بھی کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچائی تھی۔ اس واقعے میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر، ان کے دیور اور سسر جاں بحق ہوئے، جب کہ ان کا بیٹا تاحال لاپتا ہے۔ امدادی ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس منتقل کیا تھا۔ دیامر میں آٹھ کلومیٹر طویل رابطہ سڑک بھی تودوں کی زد میں آکر تباہ ہو چکی ہے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں اموات کی مجموعی تعداد 252 تک جاپہنچی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں 121 بچے، 85 مرد اور 46 خواتین شامل ہیں۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے جب کہ 13 افراد زخمی ہوئے۔ صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ 139 اموات رپورٹ ہوئیں، خیبرپختونخوا میں 60، سندھ میں 24 اور بلوچستان میں 16 افراد جان سے گئے۔
شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہنگامی صورتحال ہے، متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کارروائیوں اور بحالی کے اقدامات کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
Post Views: 4