مون سون سیزن کیلیے موسمی آؤٹ لک جاری، کن علاقوں میں معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
کراچی:
محکمہ موسمیات نے مون سون سیزن 2025 کے لیے موسمی آؤٹ لک جاری کر دیا، جس میں بعض علاقوں میں معمول سے زیادہ بارشوں جبکہ جولائی سے ستمبر کے دوران ملک بھر میں اوسط درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
موسمی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق ملک کے وسطی اور جنوبی حصوں میں معمول کے مطابق یا معمول سے کچھ زیادہ بارشوں کا امکان ہے جبکہ پنجاب کے شمال مشرقی علاقوں اور کشمیر میں بھی زائد بارشیں متوقع ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شمالی علاقوں بشمول شمالی خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں معمول کے مطابق یا معمول سے کچھ کم بارشوں کا امکان ہے۔
کشمیر، گلگت، بلتستان اور خیبر پختونخوا کے ملحقہ علاقوں میں درجہ حرارت میں سب سے زیادہ اضافہ متوقع ہے۔
موسلادھار بارشیں بڑے دریاؤں میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں جبکہ درجہ حرارت میں تغیرات کی وجہ سے تیز ہوائیں، گرد آلود طوفان اور ژالہ باری کے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔
مون سون کے پہلے نصف میں شدید بارشوں کا امکان ہے جبکہ سندھ، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور خیبر پختونخوا میں میدانی اور پہاڑی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے۔ بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، اور کشمیر میں زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے برف پگھلنے کی رفتار بڑھ سکتی ہے جس سے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔
زائد بارشوں کے باعث آبپاشی اور توانائی کے شعبوں کے لیے وافر پانی دستیاب ہوگا جبکہ بارشیں آبی ذخائر اور زیرِ زمین پانی کے وسائل کی بحالی میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
شمالی پنجاب، آزاد جموں و کشمیراور خیبرپختونخوا میں مقامی سیلاب کا خطرہ ہے جس کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کو فعال کیا جائے گا۔
انتظامیہ کو ہدایت
محکمہ موسمیات کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ مون سون کے دوران حساس علاقوں میں ریسکیو اور امدادی ٹیموں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے، مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر انخلا اور بروقت پیشگی انتباہ کے لیے رابطہ ممکن بنایا جائے۔
ہدایات کے مطابق شہری شدید بارشوں کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ ٹارچ، بیٹریاں، پینے کا صاف پانی اور ابتدائی طبی امداد کے سامان پر مشتمل کٹس تیار رکھیں۔ طوفان کے دوران بجلی کے کھمبوں، دریاؤں اور نہروں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بارشوں کا امکان خیبر پختونخوا علاقوں میں میں معمول سے زیادہ کے دوران معمول سے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
سائبیریائی ہوائیں کب پاکستان پہنچیں گی، موسم سرما کو کتنا طویل بنائیں گی؟
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے آئندہ 3 سے 4 ماہ کے دوران ملک بھر میں درجہ حرارت میں نمایاں کمی اور سرد راتوں کی پیشگوئی کی ہے۔
این ڈی ایم اے کے سینئر ماہرِ ڈاکٹر طیب شاہ نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ نومبر کے اختتام تک سائبیریا سے آنے والی سرد ہوائیں شمالی اور وسطی پاکستان میں سردی کی شدت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔
انہوں نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں دسمبر کے دوران شدید سردی ہوگی جبکہ میدانی اور جنوبی علاقے نسبتاً معتدل رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے موسم سرما: پاکستان ریلوے کا نیا ٹائم ٹیبل جاری، متعدد ٹرینوں کے اوقات میں تبدیلی
ڈاکٹر شاہ کے مطابق، ’نومبر کے آخر سے درجہ حرارت بتدریج کم ہونا شروع ہوگا جب سائبیریائی ہائی سسٹم مضبوط ہوگا اور شمالی اور وسطی علاقوں میں ٹھنڈی ہوائیں داخل ہوں گی۔‘
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق، اس موسمِ سرما میں گلگت بلتستان، چترال اور بالائی خیبر پختونخوا میں معمول سے قدرے کم برفباری متوقع ہے۔ اکتوبر میں ہلکی برفباری ممکن ہے، تاہم مستقل برف کا سلسلہ وسط نومبر سے دسمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
برف اور پانی کے وسائل پر اثراتبرف کی کم مقدار گلیشیئرز کی صحت اور اگلے سال کے آبی وسائل پر اثر ڈال سکتی ہے، تاہم این ڈی ایم اے کے مطابق، مون سون کے دوران ذخائر میں مناسب پانی موجود ہونے کی وجہ سے کسی بڑے آبی بحران کا خدشہ نہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہشمالی پہاڑی علاقوں کوہستان، مانسہرہ، سوات، دیامر، استور، نگر اور نیلم میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات برقرار رہیں گے۔
ڈاکٹر شاہ نے بتایا کہ جماؤ اور پگھلاؤ کے عمل کے باعث قراقرم ہائی وے اور نیلم ویلی روڈ پر وقتاً فوقتاً رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
جنوبی پاکستان خصوصاً جنوب مغربی بلوچستان اور سندھ کے بعض حصوں میں ہلکی سے معتدل موسمی خشک سالی کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
اضافی خطرے والے اضلاع میں چاغی، نوشکی، پنجگور اور گوادر شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے نے حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گراؤنڈ واٹر مینجمنٹ اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت کے ذریعے خشک سالی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں۔
خطرناک حد تک بڑھتی اسموگاین ڈی ایم اے کے مطابق اسموگ رواں سال کا سب سے سنگین موسمی خطرہ ہے۔
اکتوبر سے دسمبر کے دوران پنجاب کے صنعتی اور زرعی علاقے لاہور، فیصل آباد، شیخوپورہ، گوجرانوالہ اور ملتان میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 400 سے تجاوز کر سکتا ہے، جو انتہائی خطرناک سطح ہے۔
اسموگ میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں درجہ حرارت میں کمی، ہوا کی رفتار میں سستی، نمی میں اضافہ، اور فضائی آلودگی کا جمع ہونا شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا کے شہری مراکز، بشمول پشاور، میں بھی ہلکی سے درمیانی اسموگ متوقع ہے۔
حکام نے ہدایت کی ہے کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے، فصلوں کے باقیات جلانے پر پابندی، اور عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے صحت و ٹرانسپورٹ کے نقصانات کو کم کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں موسم سرما سائبیریائی ہوائیں