4 روزہ دورہ مکمل ،وزیراعظم دوشنبے سے واپس اسلام آباد پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ ، ایران، آذر بائیجان اور تاجکستان کا کامیاب دورہ کرکے وطن واپس پہنچ گئے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکی، ایران، آذربائیجان کے بعد اپنے چار ملکی دورے کی آخری منزل تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے وطن واپس پہنچے ۔
دوشنبے ائیرپورٹ پر تاجک نائب وزیراعظم حکیم خلیق زادہ نے وزیراعظم کو الوداع کیا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
غزہ میں امداد کی چھینا جھپٹی میں چار افراد جاں بحق ہوئے، افسوسناک صورتحال پر اپ ڈیٹ
2روزہ دورۂ تاجکستان میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمان سے دو طرفہ ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے تاجک صدر سے دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کے حوالے سے گفتگو کی اور جنوبی ایشیائی خطے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران تاجکستان کی جانب سے پاکستان کی بھر پور حمایت پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف اس دورے میں گلیشیرز کے تحفظ پر دوشنبے میں منعقدہ اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس میں شرکت کی جس میں وزیراعظم نے شرکا کو ماحولیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات اور ماحولیاتی تبدیلی سے تحفظ اور گلیشیرز کے تحفظ کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کے حوالے سے آگاہ کیا۔
کرکٹر حسن علی کی والدہ سے پرس چھیننے والا پکڑا گیا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔
ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو الوداع کہا۔ یہ دورہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کھولنے پر اتفاق ہوا۔
اس دورے کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ سعودی عرب نے پاکستانی وفد کا شاندار استقبال کیا اور بات چیت کے دوران تاریخی اہمیت کے حامل اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے گئے۔
معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت ہوتی ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا، یوں یہ دفاعی اتحاد خطے میں مشترکہ تحفظ اور سلامتی کا نیا ماڈل پیش کرتا ہے۔
یہ معاہدہ کئی دہائیوں سے جاری فوجی تعاون اور مشترکہ مشقوں کو باقاعدہ اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرتا ہے۔ دفاعی معاہدے کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں رہا، جنہوں نے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک مفادات کو ہم آہنگ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف حرمین شریفین کے تحفظ کو یقینی بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ پاکستان کو سعودی عرب کا حقیقی اسٹریٹیجک پارٹنر بھی بنا دے گا۔ اس پیش رفت سے خطے میں طاقت کا توازن بدلنے اور بیرونی خطرات کے مقابلے میں دونوں ملکوں کی پوزیشن مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے سفارتی، معاشی اور تجارتی تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس نئے اتحاد کو خطے کے امن اور عالمی سلامتی کے لیے بنیاد بنایا جائے گا، جبکہ اقتصادی تعلقات کو بھی ایک نئی جہت دی جائے گی۔