سی پیک کو وسط ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں، وزیراعظم: تاجک صدر سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف اور جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور سٹرٹیجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔ تاجکستان کی حکومت کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہباز شریف دوشنبے پہنچے تاکہ 29 سے 31 مئی 2025 تک منعقد ہونے والی بین الاقوامی اعلی سطحی کانفرنس برائے تحفظ گلیشیئرز میں شرکت کر سکیں۔ وزیراعظم کے ہمراہ اعلی سطحی وفد میں وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی اور سینئر حکام شامل تھے۔ دوشنبے پہنچنے پر تاجکستان کے وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے دوطرفہ ملاقات کی۔ قصرِ ملت پہنچنے پر تاجک صدر نے وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد کا خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوئوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تفصیلی اور جامع تبادلہ خیال کیا۔ مذاکرات کے دوران، صدر اور وزیراعظم نے جولائی 2024 میں وزیراعظم کے دوشنبے کے دورے کے دوران طے پانے والے تاریخی سٹرٹیجک پارٹنرشپ معاہدے کو یاد کیا۔ دونوں رہنمائوں نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور سٹرٹیجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ دونوں ممالک اور عوام کو فائدہ ہو۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔ کاسا-1000 منصوبے کے حوالے سے، دونوں رہنماں نے اسے علاقائی انضمام کے لیے ایک کلیدی منصوبے کے طور پر اجاگر کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ 15 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقدہ کاسا-1000 بین الحکومتی کونسل کے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس منصوبے کو جلد از جلد فعال بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا یقین دلایا۔ اقتصادی تعاون کے حوالے سے، دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تجارت میں موجود غیر استعمال شدہ مواقع کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان- تاجکستان مشترکہ کمیشن برائے تجارت، اقتصادی اور سائنسی و تکنیکی تعاون کے ساتویں اجلاس، جو دسمبر 2024 میں اسلام آباد میں منعقد ہوا، میں ہونے والے فیصلوں کے مطابق تعاون کے نئے راستے تلاش کیے جائیں۔ توانائی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے دفاع اور سلامتی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ مشترکہ سلامتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ انہوں نے دہشت گردی، سرحد پار منظم جرائم، اور انسانی و منشیات کی سمگلنگ کے خلاف تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی جغرافیائی و سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا اور خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ تاجک-کرغیز سرحدی تنازعے کے پرامن حل پر وزیر اعظم نے صدر کو اس سنگ میل پر مبارکباد دی اور مسئلے کو پرامن ذرائع سے حل کرنے میں صدر کی دانشمندی اور بصیرت کو سراہا۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، شنگھائی تعاون تنظیم ، اور اقتصادی تعاون تنظیم جیسے کثیر الجہتی فورمز پر تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی دلچسپی کے عالمی و علاقائی امور پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے تاجکستان کے ساتھ پاکستان کے تاریخی اور خوشگوار تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ جاری باقاعدہ اور کثیر الجہتی روابط کو مشترکہ مفاد کے لیے نہایت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے وسطی ایشیائی خطے کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور اس مقصد کے لیے چین-پاکستان اقتصادی راہداری کو علاقائی ربط کا کلیدی منصوبہ قرار دیا۔ وزیر اعظم نے صدر امام علی رحمن کو جنوبی ایشیائی خطے کی تازہ ترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمارا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی اقدامات، جو 7 مئی 2025 سے جاری ہیں، کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ اقدامات جنگ کے مترادف اور اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ وزیر اعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ انہوں نے دہرایا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر چیلنج کیا گیا تو وہ اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کرے گا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعے کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کو خطے میں پائیدار امن کے لیے کلیدی قرار دیا۔ اس پر صدر امام علی رحمان نے کہا کہ وہ پاکستان کے مخلص دوست کی حیثیت سے مئی کے اوائل میں پیش آنے والے واقعات پر شدید فکرمند ہیں، اور انہوں نے علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم کی شاندار قیادت کو سراہا، جو خطے میں امن و سلامتی کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ صدر امام علی رحمان نے ہر شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کیا اور پاکستان کو ایک قابل اعتماد شراکت دار قرار دیا۔ انہوں نے اعلی سطحی باقاعدہ روابط کا ذکر کرتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت، پن بجلی پیداوار اور سیاحت کے شعبوں میں قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے آ بی سفارت کاری میں تاجکستان کی قیادت کے کردار کو سراہا اور 29 تا 31 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقد ہونے والی "بین الاقوامی اعلی سطحی کانفرنس برائے گلیشیئرز کے تحفظ" کے کامیاب انعقاد پر صدر تاجکستان کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے صدر علی امام رحمان کو اسلام آباد کے سرکاری دورے کی دعوت دی تاکہ تذویراتی مکالمہ جاری رکھا جا سکے اور کثیر الجہتی شراکت داری کو مزید گہرا کیا جا سکے۔ صدر مملکت تاجکستان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ایک خصوصی استقبالیہ تقریب کا بھی اہتمام کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔ سی پیک کو وسط ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے عزم کا اعادہ کیا صدر امام علی رحمان بنانے کے لیے کا اظہار کیا کو فروغ دینے تاجکستان کے زور دیا کہ پر زور دیا کرتے ہوئے اعلی سطحی تعاون کو تعاون کے روابط کو انہوں نے کیا اور کو مزید کے ساتھ
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو ملازمت یا رہائش دینے پر پابندی عائد کردی
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں اور دیگر غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن 30 اپریل ہے، جس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ آج سے اگر کوئی شخص کسی غیر قانونی طور پر مقیم فرد کو کرائے پر دکان، مکان یا کوئی بھی جگہ دے گا، تو وہ بھی برابر کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں مقیم افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی کم کیوں؟
انہوں نے کہا کہ افغان شہری گزشتہ 40 برس سے پاکستان کے مہمان ہیں، پاکستان نے ہمیشہ ان کی خدمت کی اور تمام تر انسانی تقاضے پورے کیے، لیکن اب جدید دنیا میں بغیر پاسپورٹ، ویزا یا قانونی شناخت کے رہائش ممکن نہیں۔
????خبردار
افغانیوں کے لیے سخت ترین پالیسی جاری کر دی گئی ہے
قانونی ہو یا غیر قانونی
کسی نے کرایہ دار رکھا ، نوکری دی ، یا دوکان
سب پکڑے جائیں گے
غور سے سنیں اور آگے شئیر کریں pic.twitter.com/tl36BBjPgX
— ???????????? ℂ???????????????????????????????? (@AliCh7777) October 12, 2025
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جعلی پاسپورٹس کے حوالے سے شکایات ملی ہیں، کئی ممالک نے بتایا کہ پاکستان کے نام پر جعلی دستاویزات استعمال کی گئیں، جنہیں پکڑا گیا اور اس پر پاکستان سے باضابطہ شکایت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اب ’ون ڈاکومنٹ رجیم‘ کے اصول پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت کسی بھی شخص کو پاکستان آنے کے لیے قانونی دستاویزات درکار ہوں گی۔
طلال چوہدری کے مطابق ویزہ پالیسی آن لائن ہے، اور زیادہ تر ممالک کو 24 گھنٹے میں ویزا فراہم کیا جا رہا ہے، تاہم بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے داخلے پر زیرو ٹالرینس برقرار رکھی جائے گی۔
84 ہزار 869 افغان شہری وطن واپس بھیجے گئےانہوں نے بتایا کہ ون ڈاکومنٹ رجیم کا دوسرا مرحلہ 1 اپریل سے شروع ہوا، جس کے دوران اب تک 84 ہزار 869 افغان شہری اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔
ان میں سے 25 ہزار 320 کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (ACC) تھا، جبکہ باقی کے پاس کوئی دستاویز موجود نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان شہریوں کی وطن واپسی، وزارت داخلہ نے بڑا فیصلہ کرلیا
طلال چوہدری کے مطابق واپس بھیجے جانے والوں کو پہلے ٹرانزٹ پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے — اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں یہ مراکز قائم ہیں۔
اسلام آباد کا ٹرانزٹ پوائنٹ حج کمپلیکس میں ہے، جہاں انہیں طبی، سفری اور سیکیورٹی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وزارتِ خارجہ اور افغان حکومت کے درمیان رابطے جاری ہیں تاکہ واپسی کے بعد شہریوں کی باعزت بحالی ممکن بنائی جا سکے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم شخص کو ملازمت، رہائش یا کاروباری جگہ فراہم نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ صرف وہی افراد ملازمت یا کاروبار کر سکیں گے جن کے پاس درست پاسپورٹ، ویزا اور قانونی دستاویزات موجود ہوں۔
افغان شہریوں کو دو سال میں 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئےطلال چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران افغانستان کے شہریوں کو 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، جن میں تعلیم، صحت، کاروبار، سیاحت، تبلیغ اور فیملی ویزے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر 10 میں سے 2 افغان شہری ویزے کی توسیع کی درخواست دیتے ہیں، جن میں سے اکثریت کو توسیع دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: پاک فوج
وزارتِ داخلہ کے مطابق تمام صوبوں میں شکایات کے لیے ہیلپ لائنز قائم ہیں، جبکہ وفاقی سطح پر بھی شکایات کے ازالے کا نظام موجود ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ اب تک پاکستان 9 لاکھ 7 ہزار 391 افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے وطن واپس بھیج چکا ہے، جن میں پہلا اور دوسرا مرحلہ دونوں شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی، اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پابندی پاکستان رہائش ملازمت نوکری