’’اسٹیبلشمنٹ کی کوئی مجبوری نہیں‘‘؛ فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریاں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات چیت کریں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں نہ تو حکومت اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنے کی کوئی فوری ضرورت یا دباؤ محسوس ہوتا ہے اور اگر ایسا موقع آیا بھی تو یہ بات چیت اُن کی اپنی شرائط ہی پر ہوگی۔
فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے حال ہی میں ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی طرف سے بھارت کے خلاف حالیہ کامیابی کے بعد ملکی فضا میں استحکام دیکھنے میں آیا ہے۔ اب حالات پہلے جیسے نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے محض جذباتی بیانات کے بجائے ایک سنجیدہ، متوازن اور مؤثر سیاسی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
فیصل چوہدری نے اعتراف کیا کہ پارٹی کی قیادت کی جانب سے حکمت عملی کا فقدان بھی عمران خان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے اور اگر یہی روش جاری رہی تو ان کی قید کا دورانیہ مزید طول پکڑ سکتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے پارٹی قیادت کو ایک اشارہ دیا ہے جس میں انہوں نے ’’وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے‘‘ جیسے جملے استعمال کیے، جو غالباً موجودہ قیادت ہی کے متضاد رویے کی طرف اشارہ تھا۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات میں آنے والے دنوں میں تیزی سے فیصلے متوقع ہیں، جن میں 40 دن کے اندر سزاؤں اور نااہلیوں کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کے نتیجے میں ملک کا سیاسی منظرنامہ یکسر تبدیل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر پارٹی قیادت نے جلد از جلد سیاسی رویہ اور بہتر حکمت عملی اختیار نہ کی تو نہ صرف عمران خان کی رہائی مشکل ہوگی بلکہ تحریک انصاف کی سیاسی حیثیت بھی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی انہوں نے
پڑھیں:
عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات کی، جس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے والد کی رہائی کے لیے مہم کا آغاز کیا عمران خان کے بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان نے مئی میں پہلی بار عوامی سطح پر اپنے والد کی قید پر توجہ دلائی تھی، عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاﺅنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، جب کہ ان پر 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں.(جاری ہے)
رچرڈ گرینل امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے خصوصی مشن ہیں انہوں نے ”ایکس“ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سلیمان اور قاسم سے ریاست کیلیفورنیا میں ملاقات کی اور انہیں حوصلہ بلند رکھنے کا مشورہ دیا انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سیاسی انتقام پر مبنی مقدمات سے تنگ آ چکے ہیں آپ اکیلے نہیں ہیں عمران خان کے بیٹوں نے پاکستانی نژاد امریکی معالج ڈاکٹر آصف محمود سے بھی ملاقات کی، جو امریکا میں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کی مہم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں. ڈاکٹر آصف محمود امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے نائب چیئرمین ہیں، انہوں نے ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ عمران خان کے بیٹوں اور رچرڈ گرینل کے ساتھ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان پر بے حد فخر ہے، جو اپنے والد، سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں انہوں نے گرینل کو انصاف اور اصولوں کا ساتھ دینے پر سراہا اور عمران خان کی رہائی کے لیے اتحاد پر زور دیا. اس ماہ کے آغاز میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان کے دونوں بیٹے پہلے امریکا جائیں گے تاکہ اپنے والد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اجاگر کر سکیں اس کے بعد وہ پاکستان آ کر اس تحریک کا حصہ بنیں گے جو سابق وزیراعظم کی رہائی کے لیے چلائی جا رہی ہے. اگرچہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا لیکن وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت اجتماع کا حق صرف پاکستانی شہریوں کو حاصل ہے اور غیر ملکیوں کو پاکستان میں جلسہ یا اجتماع کرنے کی اجازت نہیں انہوں نے کہا کہ دونوں بھائی چوں کہ برطانوی شہری ہیں، اس لیے وہ مقامی سیاسی سرگرمیوں میں قانونی طور پر حصہ نہیں لے سکتے اور اگر وہ ویزا شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ان کا ویزا منسوخ کیا جا سکتا ہے. حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے راہنماﺅں کی جانب سے بھی اس معاملے پر متضاد بیانات سامنے آئے ہیں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں بھائیوں کو قانون کی حدود کے اندر رہ کر پاکستان آنے اور اپنی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت ہونی چاہیے.