بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف؟ آمدن پر ٹیکس کتنا کم ہوگا؟ تجاویز سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف اور آمدن پر ٹیکس میں کمی سے متعلق تجاویز سامنے آ گئیں۔
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ سے متعلق ورچوئل مذاکرات آج دوبارہ ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں تنخواہ دار طبقے اور صنعتی شعبے کو ممکنہ ریلیف دینے، بجٹ اہداف اور مختلف اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے انکم ٹیکس سلیبز میں نرمی کی تجاویز پر غور کر رہی ہے، جس کے مطابق ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.
اسی طرح 2لاکھ 67 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر انکم ٹیکس کی موجودہ شرح 25 فیصد کو 22.5 فیصد اور 3لاکھ 33 ہزار روپے ماہانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 30 فیصد سے کم کر کے 27.5 فیصد کیے جانے کی تجاویز زیر غور ہیں۔
بجٹ میں صنعتی و زرعی شعبے کے لیے بھی اہم اقدامات کی تجاویز شامل ہیں۔ پیداواری صنعت کے لیے خام مال پر عائد 200 ارب روپے کے ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنے کا امکان ہے جب کہ تعمیراتی صنعت کے لیے خام مال پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ چھوٹے کسانوں کے لیے قرض اسکیمیں متعارف کروانے کی تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات پر مختلف سیکٹرز کے لیے ریلیف کی تجاویز تیار کی گئی ہیں جن پر معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ان تجاویز پر ردعمل مثبت رہا ہے، تاہم ریلیف اقدامات کے بدلے متبادل ریونیو پلان پیش کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
گزشتہ شب بھی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ اہداف اور ممکنہ اقدامات پر تفصیلی ورچوئل مذاکرات ہوئے، جن میں پاکستانی معاشی ٹیم نے متبادل آمدن کے ذرائع پر بھی بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق آج ہونے والے مذاکرات میں ان امور کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں تنخواہ دار طبقے آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی تجاویز کے مطابق پر ٹیکس ٹیکس کی کے لیے
پڑھیں:
مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔
حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشاتیو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔
یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائےیو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق