Express News:
2025-05-31@17:45:20 GMT

ضلع خیبر میں اسکول پرنسپل کے تشدد سے طالب علم جاں بحق

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

اسلام آباد:

ضلع خیبر کے علاقے جمرود میں اسکول پرنسپل کے مبینہ تشدد سے طالب علم جاں بحق ہوگیا۔

 تفصیلات کے مطابق پانچویں جماعت کے طالبعلم اتحاد ولد خیال مت خان کو اسکول اسمبلی کے دوران پرنسپل وقار احمد نے معمولی سی بات پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ننھا طالبعلم شدید زخمی ہوگیا۔

زخمی طالب علم کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔

ڈی پی او خیبر رائے مظہر اقبال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او جمرود نسیم خان کو فوری کارروائی کی ہدایت کی۔ پولیس نے مرکزی ملزم وقار احمد کو گرفتار کر کے حوالات منتقل کر دیا، جہاں اس کے خلاف مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

ڈی پی او رائے مظہر اقبال نے کہا کہ بچوں اور خواتین پر تشدد کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ استاد جیسے مقدس رتبے کواستعمال کر کے ظلم کرے، ہم اس واقعے کو مثال بنائیں گے تاکہ آئندہ کسی کو جرات نہ ہو کہ وہ تعلیم کے نام پر بچوں پر ظلم کرے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شادی پر بم کا تحفہ بھیج کر دلہا کو قتل کرنے والے شاطر کالج پرنسپل کو عمر قید

بھارتی ریاست اوڈیشہ میں ایک سابق کالج پرنسپل پنجی لال مہر کو پارسل بم کے ذریعے ایک نئے نویلے جوڑے کو نشانہ بنانے پر عمر قید کی سزا سنادی گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ 2018 میں پیش آیا تھا جب نوبیاہتا دلہے کے گھر شادی کے پانچویں روز کوریئر کے ذریعے ایک تحفہ موصول ہوا تھا۔

نوبیاہتا دلہے نے جیسے ہی پارسل کھولا خوفناک دھماکا ہوگیا تھا۔ دھماکے میں 26 سالہ دلہا اور ان کی 85 سالہ دادی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

جب کہ قریبی موجود دلہن ریما کو شدید زخمی حالت میں کئی روز تک اسپتال میں زیر علاج رہنا پڑا تھا۔

اس اندھے کیس کو حل کرنے میں پولیس تقریباً ناکام ہوگئی تھی لیکن ملزم کی ایک معمولی غلطی نے اسے پکڑوا دیا۔ 

پولیس نے کئی ماہ کی چھان بین کے بعد پنجی لال مہر کو گرفتار کیا تھا جو کہ مقتول کی والدہ کے ساتھ ایک مقامی کالج میں پڑھاتے تھے۔

تفتیش میں ملزم نے اعتراف کیا کہ انھیں مقتول کی والدہ سے پیشہ ورانہ رقابت تھی جس پر وہ غصے میں رہتے تھے۔

ملزم نے  تفتیش میں یہ اعتراف بھی کیا کہ اس نے دیوالی کے دوران پٹاخے جمع کرکے ان میں سے بارود نکالا اور بم بنایا تھا۔

بعد ازاں اس بم کو گفٹ بکس میں رکھ کر ’ایس کے شرما‘ کے جعلی نام سے چھتیس گڑھ کے شہر رائے پور سے بذریعہ کوریئر بھیجا۔

ملزم نے ایسا کوریئر منتخب کیا تھا جہاں سی سی ٹی وی یا اسکین نہ ہو، اور اپنا فون بھی اپنے گھر چھوڑ کر گیا تاکہ کوئی سراغ نہ مل سکے۔

یہاں تک کہ ملزم نے ٹرین کی ٹکٹ بھی نہیں لی تاکہ کسی ریکارڈ میں نہ آئے۔ مگر ایک گمنام خط نے پولیس کو نئی راہ دکھائی۔ اس خط میں نام کی غلطی کی گئی تھی۔

پارسل بھیجنے والے شخص کے نام ایس کے شرما کے بجائے ایس کے سنہا لکھا تھا۔ خط میں جرم کی کچھ تفصیلات دی گئیں جو صرف اصل مجرم کو معلوم ہو سکتی تھیں۔

سومیہ کی والدہ، جو خود ایک کالج کی استاد تھیں نے خط کے انداز تحریر سے پہچان لیا کہ یہ ان کے سابق ساتھی پنجی لال مہر کی تحریر ہو سکتی ہے۔

پولیس نے شک پر سابق کالج پرنسپل کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی تو اس نے اعتراف جرم کرلیا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا: اسکول ٹیچر کے مبینہ تشدد سے طالبعلم دم توڑ گیا، ملزم گرفتار
  • بی یو جے کا صحافی پر تشدد میں ملوث وکلاء کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
  • کوئٹہ، مزدوروں پر تشدد کیخلاف پریس کلب کے سامنے مظاہرہ
  • موبائل چوری کا الزام لگا کر شہری کو اغوا کرکے تشدد کرنے  والا ملزم گرفتار
  • صدر وزیراعظم کی خيبر پختونخوا میں کامیاب کارروائی پر فورسز کو خراج تحسین
  • کراچی: نجی اسکول میں خواتین اساتذہ پر تشدد، ملزم عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل
  • اے پی ایس خضدار کے بچوں کا دشمن کو پیغام
  • شادی پر بم کا تحفہ بھیج کر دلہا کو قتل کرنے والے شاطر کالج پرنسپل کو عمر قید