نیتن یاہو کی سفاکیت پر "یورپ کے صبر کا پیمانہ" لبریز ہو چکا ہے، امریکی اخبار کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
معروف امریکی اخبار کا لکھنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم کیجانب سے غزہ کے مظلوم عوام کیلئے بنائی گئی تباہ کن صورتحال کی "تصاویر" نے نہ صرف یورپی رائے عامہ کو انتہائی مشتعل کر رکھا ہے بلکہ "سبز براعظم" کہلوائے جانے والے یورپ میں اسرائیل کے "انتہائی وفادار" اتحادیوں کو بھی "واضح موقف" اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی کے خلاف جاری قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے آغاز کو آج 2 سال ہونے کو آئے ہیں تاہم تل ابیب کے اندھے حامی یورپی رہنماؤں کے لہجے میں "ہنوز" نمایاں تبدیلی کا "عندیہ" ہی دیا جا رہا ہے۔ اس بارے معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ غزہ میں بھوکے بچوں، تباہ شدہ اسکولوں اور بے گھر ہونے والے عام شہریوں کی "لاتعداد" تصاویر نے نہ صرف یورپی رائے عامہ کو بری طرح سے مشتعل کر رکھا ہے بلکہ سبز براعظم میں موجود اسرائیل کے "انتہائی وفادار اتحادیوں" کو بھی "واضح موقف" اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ گفتگو میں یورپی یونین کے ایک سفارتکار کا کہنا تھا کہ ہم، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے مزید نظر انداز نہیں کر سکتے اور نیتن یاہو کی انتہائی "سفاکیت" پر ہمارے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے!
امریکی اخبار کے مطابق اپنے ایک منفرد اقدام میں جرمنی، کہ جو یہودیوں کے تئیں "اپنی تاریخی ذمہ داری" کے باعث اسرائیل کی حمایت میں ہمیشہ آگے آگے رہا ہے، نے اب کھل کر تل ابیب پر تنقید شروع کر دی ہے جیسا کہ جرمن چانسلر فریڈرک مرز (Friedrich Merz) نے غزہ کے ایک اسکول، کہ جسے بے گھر فلسطینی مہاجرین کے لئے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، پر تل ابیب کے مہلک حملے کے بعد اعلان کیا تھا کہ "شہریوں کے خلاف مزید حملوں کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا!" جرمن چانسلر کا خبردار کرنا تھا کہ اسرائیل کو ایسے مقام تک نہیں پہنچنا چاہیئے جہاں "اس کے قریبی دوست بھی اس کی حمایت کرنے کو تیار نہ ہوں!"
ادھر غزہ کی پٹی میں مسلسل سنگین جنگی جرائم پر یورپی کمیشن نے بظاہر "اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے تجارتی تعلقات" پر نظر ثانی کا اعلان بھی کر رکھا ہے.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی رژیم امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ یورپی یونین اسرائیل کے نیتن یاہو تل ابیب رہا ہے دیا ہے
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی