امریکہ سے ٹیرف مذاکرات شروع‘ عالمی بنک پارٹنرشپ معاشی لائحہ عمل کا کلیدی جزو: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی ٹیرف (محصولات) پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکہ کے تجارتی نمائندے ایمبیسیڈر جیمیسن گریئر کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت ہوئی۔ دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا۔ دونوں فریقین نے آئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی بینک پاکستان کا کلیدی ترقیاتی شراکت دار ہے، 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پاکستان کے معاشی لائحہ عمل کا کلیدی جزو ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو یہاں عالمی بینک کی پاکستان میں تعینات ٹیم کے اراکین سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ عالمی بینک کی ٹیم میں سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین اور نئی تعینات ہونے والی کنٹری ڈائریکٹر بولورما آنگابزر شامل تھیں۔ وزیر خزانہ نے بولورما آنگابزر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور ان کے نئے منصب کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ انہوں نے ان کی قیادت میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان تعاون میں مزید فروغ پانے کی امید ظاہر کی۔ پاکستان کے ساتھ ان کی قیمتی شراکت اور غیر متزلزل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عالمی بینک
پڑھیں:
امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے، یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیائی ملک سے درآمدات پر محصولات عائد کئے، جس سے اگست میں بھارت کی برآمدات 9 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور امریکا تجارتی مذاکرات کو ’ تیزی’ سے آگے بڑھائیں گے، راجیش اگروال، بھارت کے چیف مذاکرات کار اور وزارتِ تجارت میں خصوصی سیکریٹری نے تجارتی اعداد و شمار جاری کرنے کی تقریب میں صحافیوں کو بتایا، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
راجیش گروال نے کہا کہ امریکا کے تجارتی نمائندہ برائے جنوبی ایشیا برینڈن لنچ منگل کو ایک روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچیں گے۔
بھارت کی برآمدات جو جولائی میں 37 ارب 24 کروڑ ڈالر تھیں، اگست میں کم ہوکر 35 ارب 10 کروڑ ڈالر رہ گئیں، اور اس کا تجارتی خسارہ جولائی کے 27 ارب 35 کروڑ ارب ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر اگست میں 26 ارب 49 کروڑ ڈالر ہو گیا۔
واضح رہے کہ امریکا نے 27 اگست سے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد محصول عائد کیا تھا جس سے امریکی منڈی میں بھارتی برآمدات پر مجموعی محصول 50 فیصد ہو گیا، جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار کے لیے سب سے زیادہ ہے۔
امریکا کو بھارت کی برآمدات جو جولائی میں 8 ارب ایک کروڑ ڈالر تھیں اگست میں کم ہوکر 6 ارب 86 کروڑ ڈالر رہ گئیں۔
اپریل سے اگست کے دوران واشنگٹن کو بھارت کی ترسیلات 40 ارب 39 کروڑ ڈالر رہیں، امریکا کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بلند محصولات کا مکمل اثر اگلے ماہ محسوس کیا جائے گا۔