بجلی بندش کیخلاف نیشنل ہائی وے پر احتجاج 12 گھنٹے سے جاری، ٹریفک میں لوٹ مار کی وارداتیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
کراچی:
بجلی کی بندش کے خلاف قائد آباد نیشنل ہائی وے پر شدید احتجاج جمعہ کی شب 8 بجے سے تاحال جاری ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک شدید جام ہوگیا اور اس دوران لوٹ مار کی وارداتیں بھی ہوئیں۔
قائد آباد نیشنل ہائی وے پر بجلی کی طویل بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاج کئی گھنٹوں سے جاری ہے، جس کے باعث نیشنل ہائی وے اور اطراف میں بدترین ٹریفک جام اور بدامنی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
مظاہرین کے مطابق جب تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاتی، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا ۔احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے پر قائد آباد سے ملیر ہالٹ تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، جب کہ ہیوی ٹریفک بھی مکمل طور پر جام ہو کر رہ گیا ہے اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے،
اس صورت حال میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ خصوصاً وہ افراد جو عیدالاضحیٰ کے لیے قربانی کے جانور خرید کر واپس جا رہے تھے، گاڑیوں میں پھنس کر رہ گئے۔
پولیس افسران اور مظاہرین کے درمیان متعدد بار مذاکرات کی کوشش کی گئی، تاہم تمام کوششیں تاحال ناکام رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹریفک جام کی آڑ میں جرائم پیشہ عناصر نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوٹ مار شروع کر دی اور مسلح ملزمان نے ایک نوجوان سے موٹر سائیکل چھین لی اور فرار ہو گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل ہائی وے پر
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
ای چالان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست شہری جوہر عباس نے دائر کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔
کراچی کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای...
شہری جوہر عباس نے درخواست میں کہا ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں، عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔