جنوبی ایشیا میں بھارت کا اثرورسوخ تیزی سے کم ہوا ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز نے ایک تہلکہ خیز رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں جنگ میں شکست کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نہ صرف عسکری محاذ پر پسپا ہوئے بلکہ اب سفارتی محاذ پر بھی پے در پے ناکامیوں سے دوچار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز نے انکشاف کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت کا اثرورسوخ تیزی سے کم ہو رہا ہے، جبکہ چین خطے میں مضبوط سفارتی، معاشی اور اسٹریٹجک پوزیشن حاصل کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز ایک تہلکہ خیز رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں جنگ میں شکست کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نہ صرف عسکری محاذ پر پسپا ہوئے بلکہ اب سفارتی محاذ پر بھی پے در پے ناکامیوں سے دوچار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خطے میں بھارت کی اجارہ داری ختم ہوئی ہے اور جنوبی ایشیائی ممالک اب نئی قیادت اور شراکت داریوں کی طرف مائل ہو چکے ہیں۔ خاص طور پر چین کی اسمارٹ ڈپلومیسی اور وسیع سرمایہ کاری نے بھارت کو بیک فٹ پر دھکیل دیا ہے۔ سی ایف آر کے مطابق بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا اور مالدیپ جیسے بھارت کے قریبی اتحادی اب چین کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کر چکے ہیں۔ مالدیپ میں انڈیا آئوٹ تحریک کامیاب ہوئی اور نئی حکومت نے واضح طور پر چین سے دوستی کو ترجیح دی ہے۔ نیپال کی کمیونسٹ حکومت نے کھل کر چین کی حمایت کی اور بھارت کو نظرانداز کرنا شروع کر دیا ہے۔
سری لنکا کے نئے صدر نے چین کی معیشت کو رول ماڈل قرار دیا ہے، جو بھارت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔بنگلہ دیش میں عوامی سطح پر بھارت مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ پاکستان اور چین خطے کی ابھرتی ہوئی طاقتوں کے طور پر نمایاں ہو رہے ہیں۔ چین کی اقتصادی سرگرمیاں اور انفراسٹرکچر منصوبے، خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، نے خطے میں ایک نیا توازن قائم کر دیا ہے۔ سی ایف آر کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت کا غلبہ اب ماضی کا قصہ بنتا جا رہا ہے۔ چین کی حکمت عملی، سرمایہ کاری اور علاقائی اتحادوں نے مودی حکومت کی سفارتی تنہائی کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں بھارت کے مطابق چین کی دیا ہے
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔