ترقیاتی منصوبوں کی ہر صورت مقررہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے، انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر کی زیرصدارت ترقیاتی سیکٹرز کی کارکردگی اور زیرالتواء ادائیگیوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق کی زیرصدارت ترقیاتی سیکٹرز کی کارکردگی اور زیرالتواء ادائیگیوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پرنسپل سیکرٹری اور سیکرٹری صاحبان نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری صاحبان نے اپنے اپنے ڈویلپمنٹ سیکٹرز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ روڈ انفراسٹرکچر، لوکل گورنمنٹ، فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ، برقیات، صحت عامہ، تعلیم، ٹورازم سمیت تمام ڈویلپمنٹ سیکٹرز کی زیرالتواء ادائیگیوں کو تین دن کے اندر اندر یکسو کرتے ہوئے رپورٹ پیش کریں۔ ترقیاتی منصوبوں کی ہر صورت مقررہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے، ترقیاتی منصوبوں کے کام کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب منصوبوں کی مقررہ وقت میں تکمیل نہیں ہوتی تو ان کی لاگت بڑھ جاتی ہے جس کا بوجھ سرکاری خزانے پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے شدید مالی مشکلات کے باوجود تعمیر و ترقی کے پہیے کو رواں رکھا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوامی سہولیات کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے اور بروقت مکمل کئے جائیں۔ سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی کے باوجود آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی کا عمل بھرپور انداز میں جاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔