پھیپھڑوں کی جان لیوا بیماری کے خلاف ویکسین منظور
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پھیپھڑوں میں انفیکشن کو روکنے کے لیے 2 نئی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے جس سے لاکھوں زندگیوں کو تحفظ ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا خواتین کی نصف تعداد نان اسموکر، پھر عارضے کی وجہ کیا؟
پھیپھڑوں کی نالیوں میں انفیکشن (آر ایس وی) چھوٹے بچوں میں سانس کی شدید بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہے جس سے ہر سال 5 سال سے کم عمر کے ایک لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ایسی 97 فیصد اموات کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔
اگرچہ ‘آر ایس وی’ ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کر سکتی ہے، لیکن یہ بہت چھوٹے بالخصوص قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے لیے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے۔
‘ڈبلیو ایچ او’ میں حفاظتی ٹیکوں، ویکسین اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے حیاتیاتی مادوں سے متعلق شعبے کی ڈائریکٹر کیٹ و برائن نے کہا ہے کہ ‘آر ایس وی’ کے باعث نصف سے زیادہ اموات 6 ماہ سے کم عمر کے بچوں میں ہوتی ہیں۔
حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کا تحفظ
‘ڈبلیو ایچ او’ نے اس مرض کے خلاف جو ویکسین استعمال کرنے کی سفارش کی ہے ان میں ایک حاملہ خواتین کو حمل کے 28 ویں ہفتے سے زچگی تک دی جائے گی تاکہ نومولود بچوں کو بیماری سے تحفظ مل سکے۔
دوسری ویکسین چھوٹے بچوں کے لیے ہے۔ یہ انہیں ایسی اینٹی باڈیز کی صورت میں دی جائے گی جو ایک ہفتہ بعد جسم کو تحفظ مہیا کرنا شروع کر دیتی ہیں اور ان کا اثر پانچ ماہ تک رہتا ہے۔
‘ڈبلیو ایچ او’ نے دنیا بھر میں چھوٹے بچوں کی بڑی تعداد کے ‘آر ایس وی’ سے متاثر ہونے کی وجہ سے تمام ممالک کو سفارش کی ہے کہ وہ دونوں میں سے ایک ویکسین کا بڑے پیمانے پر استعمال یقینی بنائیں۔
کیٹ او برائن کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ‘آر ایس وی’ کے خلاف جنگ میں مثبت نتائج دے سکتی ہیں اور ان کی بدولت مرض کی شدت اور اس سے ہونے والی اموات میں کمی آئے گی اور دنیا بھر میں لاکھوں چھوٹے بچوں کی زندگی کو تحفظ ملے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آر ایس وی پھیپھڑوں کی بیماری پھیپھڑے ڈبلیو ایچ او کیٹ او برائن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آر ایس وی پھیپھڑوں کی بیماری ڈبلیو ایچ او کیٹ او برائن ڈبلیو ایچ او چھوٹے بچوں آر ایس کے لیے
پڑھیں:
طوفانی سیلابوں سے موسم بارے پیشگی اطلاع کی اہمیت اجاگر، ڈبلیو ایم او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ ایشیا اور امریکہ میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات اور ان کی زد پر موجود لوگوں کو قدرتی آفات سے بروقت آگاہی کے نظام مہیا کرنے کی ضرورت کو واضح کرتی ہے۔
ادارے نے کہا ہے کہ رواں ماہ دونوں خطوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر معاشی تباہی کے علاوہ انسانی نقصان بھی ہوا۔
براعظم ایشیا میں انڈیا، نیپال، پاکستان اور جنوبی کوریا ان حالات سے بری طرح متاثر ہوئے جہاں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔ دوسری جانب، امریکہ میں ریاست ٹیکساس اور نیو میکسیکو میں سیلاب کے باعث 100 سے زیادہ جانوں کا ضیاع ہوا۔آج چین کے جنوبی حصوں میں آنے والے طوفانوں کے نتیجے میں اچانک سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے کے بارے میں انتباہ جاری کیا گیا ہے جبکہ ایک روز قبل وِپھا طوفان نے ہانگ کانگ کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا تھا۔
(جاری ہے)
بڑھتی حدت سے تباہی'ڈبلیو ایم او' نے کہا ہے کہ اچانک آنے والے سیلاب کوئی نئی چیز نہیں تاہم شہروں کے تیزی سے پھیلنے، زمین کے استعمال میں تبدیلی اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث کئی خطوں میں ان کی رفتار اور شدت بڑھتی جا رہی ہے۔
ادارے میں آبیات، پانی اور برفانی سطح زمین سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر سٹیفن اولنبروک نے کہا ہے کہ ان حالات کو پیدا کرنے میں بڑھتی حدت کا اہم کردار ہے کیونکہ کرہ ارض کے درجہ حرارت میں ایک ڈگری سیلسیئس اضافے کے نتیجے میں مزید سات فیصد پانی بخارات میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
اس طرح مزید شدید بارشوں کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ گرم موسم کے نتیجے میں گلیشیئر پگھلنے اور اس طرح سیلاب آنے کے خطرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ایسے حالات میں انسانی زندگی، بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو تحفظ دینے کے لیے قدرتی آفات سے بروقت آگاہی فراہم کرنے کے نظام کی اہمیت کہیں بڑھ گئی ہے جسے ہر جگہ دستیاب ہونا چاہیے۔