IAEA کی ایران مخالف رپورٹ پر نتین یاہو کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا تو اب تک بنا چکا ہوتا۔ کیونکہ ہم اس کام کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم ہمارا ایسا کرنے کا ارادہ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیر اعظم "نتین یاہو" کے دفتر نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی ایران کے خلاف نئی رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن نہیں اور تہران اب بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو مکمل کرنے پر بضد ہے۔ حالانکہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف دُہائی دینے والا نتین یاہو خود غزہ میں اپنے مظالم کی وجہ سے بین الاقوامی کرمنل کورٹ (ICC) سے سزا یافتہ ہے۔ نتین یاہو کے جنگی جرائم و نسل کش اقدامات نے اس کے مغربی اتحادیوں کو بھی بولنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ایسے میں یہی کردار اپنے بیان میں عالمی برادری سے فوری طور پر ایران کو روکنے کے لیے کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ نتین یاہو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یورینیم کی افزودگی کی وہ سطح جو ایران نے حاصل کی ہے، صرف ان ممالک میں پائی جاتی ہے جو فعال طور پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کا کوئی غیر عسکری جواز نہیں۔
واضح رہے کہ یہ بیان بازیاں ایسی صورت حال میں سامنے آ رہی ہیں جب امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ جوہری مذاکرات جاری ہیں۔ یہ بیانات ایران پر دباؤ بڑھانے کی ایک کوشش نظر آتے ہیں تا کہ ایران یورینیم کی عدم افزودگی کے امریکی مطالبے کو تسلیم کر لے۔ تاہم ایران نے بارہا اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ یورینیم کی افزودگی سمیت ہمارا پُرامن جوہری پروگرام جاری رہے گا۔ ایران نے واضح کیا کہ یہ مسئلہ کسی مذاکره یا سمجھوتے کا موضوع نہیں۔ ایران اپنے یورینیم کی افزودگی کے جائز حق پر سختی سے قائم ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ کے ساتھ ہونے والے بالواسطہ مذاکرات میں سینئر مذاکرات کار و وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے حال ہی میں واضح کیا کہ اگر ایران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا تو اب تک بنا چکا ہوتا۔ کیونکہ ہم اس کام کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم ہمارا ایسا کرنے کا ارادہ نہیں۔ کیونکہ رہبر معظم انقلاب کا فتوٰی ہے کہ یہ ہتھیار حرام ہیں۔ نیز ہماری سکیورٹی پالیسی میں جوہری ہتھیاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جوہری ہتھیار یورینیم کی نتین یاہو کیا کہ
پڑھیں:
امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
اپنے ایک بیان میں ٹمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کیلئے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان "ٹمی بروس" نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، تہران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ایک جانب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" ایران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں تو دوسری جانب ان کی وزارت خارجہ، ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے راگ الاپ رہی ہے۔ اس ضمن میں ٹمی بروس نے کہا کہ واشنگٹن ایٹمی ہروگرام پر تہران کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کے لیے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ ہم ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ قبل ازیں نیٹو میں امریکی نمائندے میتھیو وائٹیکر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران، امن مذاکرات پر راضی ہو جائے گا۔ انہوں نے ایران سے متعلق ان خیالات کا اظہار فاکس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔