اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک بڑا سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک ایران باہمی تجارت 3 ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہے، جو دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں بڑی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔

تجارتی ترقی کے اس سفر میں تہران میں تعینات پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو کی کوششیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مدثر ٹیپو نے ایران کے ساتھ تجارتی راستے کھولنے اور پاکستانی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
رپورٹس کے مطابق ایران کے لیے پاکستان کی برآمدات 700 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ خاص طور پر فروزن گوشت کی ایران میں برآمد متعارف کرائی گئی، جو کہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ گزشتہ سال پاکستان نے ایران کو 150 ملین ڈالر مالیت کا فروزن گوشت برآمد کیا، جسے وہاں خوب پذیرائی ملی۔

ایران کو برآمد کی جانے والی دیگر پاکستانی اشیاء میں کینو، آم، چاول اور دیگر زرعی مصنوعات شامل ہیں، جو ایرانی مارکیٹ میں مقبول ہو رہی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان ایران سے ایل پی جی (LPG) اور بیچومین (Bitumen) درآمد کرتا ہے، جو توانائی اور تعمیراتی شعبے کے لیے اہم ہیں۔

ذرائع کے مطابق اگر یہی رفتار برقرار رہی تو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے، جو خطے میں اقتصادی استحکام کا ایک نیا باب رقم کرے گا۔
مزیدپڑھیں:عروب کی ذو معنی پوسٹ نے ڈکی بھائی کو کٹہرے میں لا کھڑا کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

پاکستان کو بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات استوار کرنے ہونگے: علی جہانگیر صدیقی

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )ییل یونیورسٹی میں پہلی بار پاکستان کانفرنس کا انعقاد ہوا جہاں علی جہانگیر صدیقی نے امریکی پالیسی میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار پر روشنی ڈالی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ییل یونیورسٹی میں منعقدہ پہلی 'آئیوی فیوچر آف پاکستان کانفرنس' میں ہارورڈ، کارنیل اور پرنسٹن سمیت دیگر آئیوی لیگ اداروں کے طلباء ، ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔ 
اس کانفرنس کا مقصد عالمی سفارت کاری میں پاکستان کے اہم کردار کو اجاگر کرنا اور امریکی معاشرے میں پاکستانی نژاد تارکین وطن کی نمایاں خدمات کو تسلیم کرنا تھا۔اس کانفرنس میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر علی جہانگیر صدیقی سمیت کئی نامور شخصیات نے خطاب کیا اور اس کے علاوہ خارجہ پالیسی کے ماہرین کے ایک پینل نے بین الاقوامی شراکت داریوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔
پاکستان کے سفارتی تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جہانگیر صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنی سفارتی حکمت عملی کو ٹھوس شراکتوں کے گرد مرکوز کرنا چاہئے، جن میں سپلائی چین میں شراکت داری اور انسداد دہشت گردی میں تعاون شامل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ دونوں عناصر دوطرفہ تعلقات کو مستحکم رکھنے کے لئے ناگزیر ہیں اور پاکستان کو اپنی بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنانے کے لئے بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات استوار کرنے ہوں گے۔
علی جہانگیر صدیقی نے پاکستانی نژاد امریکیوں کی سفارتکاری اور حکومتی امور میں زیادہ شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حالیہ برسوں میں پاکستانی نژاد افراد کے میئرز اور ریاستی سینیٹرز کے طور پر منتخب ہونے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مستقل اور مو¿ثر شمولیت نہایت ضروری ہے۔
علی جہانگیر صدیقی نے کہا کہ، "یہ بات اس امر کو یقینی بنانے سے متعلق ہے کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری ان فیصلوں میں اپنی آواز بلند کریں جو ان کی زندگیوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔"
یہ کانفرنس نہ صرف پاک، امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ایک مثبت قدم تھی بلکہ اس نے سمندر پار پاکستانیوں کی مشترکہ خدمات اور کردار کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

آئندہ 5 برس کے دوران درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کا امکان ہے، عالمی موسمیاتی ادارے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور ایران نے تجارتی تعلقات میں ایک بڑا سنگ میل عبور کر لیا
  • نائیجیریا میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اموات کی تعداد 150 سے تجاوز کرگئی
  • صدر ٹرمپ نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی امریکا آمد سے متعلق کیا کہا؟
  • امریکا اور ایران جوہری پروگرام معاہدے کے قریب ہیں، ہم نے پاکستان اور بھارت کو جنگ سے روکا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاکستان اورامریکا کےدرمیان باہمی ٹیرف پرباضابطہ مذاکرات کا آغاز
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا
  • پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا
  • پاکستان کو بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات استوار کرنے ہونگے: علی جہانگیر صدیقی