مہنگائی کے نئے طوفان کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہو جائیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 مئی2025ء) مہنگائی کے نئے طوفان کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہو جائیں، رواں مالی سال کے آخری ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح دگنی ہو جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں نئے بجٹ سے قبل ہی مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ رواں ماہ مہنگائی کی شرح ڈیڑھ سے دو فیصد رہنے کا امکان ہے اور اگلے ماہ مہنگائی بڑھ کر تین سے چار فیصد تک جا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں مہنگائی کی سالانہ شرح 0.3 فیصد تھی، برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے کا رجحان برقرار رہے گا جبکہ لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں بتدریج بہتری آنے کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گاڑیوں کی پیداوار اور خام مال کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جولائی تا مارچ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 1.47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور سازگار موسمی حالات اور اضافی پانی سے زرعی پیداوار میں بہتری متوقع ہے اور اس کے نتیجے میں مجموعی معاشی شرح نمو میں بہتری کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
مزید بتایا گیا کہ 10 ماہ میں ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا ہے اور حجم 31.21 ارب ڈالر رہا جبکہ جولائی تا اپریل برآمدات میں 6.8 فیصد اضافہ ہوا اور 27 ارب 27 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا اور اس دوران درآمدات 11.8 فیصد اضافے سے 48.61 فیصد تک پہنچ گئی ہیں۔ وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 2.8 فیصد کمی ہوئی اور حجم ایک ارب 78 کروڑ ڈالر رہا جبکہ 10 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 11.4 ارب ڈالر رہے۔ ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تا اپریل ٹیکس ریونیو میں 26.3 فیصد اضافہ ہوا اور 9300 ارب روپے وصول کیے گئے، نان ٹیکس ریونیو 69.9 فیصد اضافے سے 4 ہزار 99 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اضافہ ہوا ہے اور
پڑھیں:
امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
واشنگٹن:امریکا اور جاپان کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جاپانی مصنوعات پر مجوزہ 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی جاپان نے امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور امریکی مصنوعات کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں ایک نئی پیشرفت ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے اضافی محصولات سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے طے پانے والے اہم ترین تجارتی معاہدوں میں سے ایک ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق معاہدے کے تحت جاپانی گاڑیوں پر عائد 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو بھی کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کہ جاپان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 2024 میں امریکا اور جاپان کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 230 ارب ڈالر رہا، جس میں جاپان کو 70 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہوا۔ جاپان، امریکا کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
معاہدے کی خبر کے بعد جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خصوصاً ہونڈا، ٹویوٹا اور نسان کے حصص میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ امریکی مارکیٹ میں بھی ایکوئٹی فیوچرز میں بہتری دیکھی گئی، جب کہ ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہوئی۔
دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم شیگرو اشیبا نے آج صبح ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں واشنگٹن میں موجود جاپانی مذاکرات کاروں سے ابتدائی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات پر تبصرے سے گریز کیا۔