بلوچستان اسمبلی دہشتگردی کیخلاف یک زبان، دہشتگردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی دہشتگردی کیخلاف یک زبان، دہشتگردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا عزم WhatsAppFacebookTwitter 0 31 May, 2025 سب نیوز
کوئٹہ(سب نیوز )بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن دہشتگردی کے خلاف یک زبان ہو گئے، ارکانِ اسمبلی نے سوراب حملے کی شدید مذمت کی اور دہشت گروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم کا اظہار کیا، صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا سوراب میں سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا، دہشتگردوں کو کسی مذہب اور قبیلے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی انسان کہلانے کے قابل ہیں۔ اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری و دیگر نے کہا کہ دہشتگردوں ہمارے معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، عوام دہشتگروں کے خلاف حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائے گے۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکرغزالہ گولہ کی صدارت میں منعقد ہوا.
اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری، زابد علی ریکی، رحمت صالح بلوچ، مولانا ہدایات الرحمان اور دیگر نے بھی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگروں ہمارے معصوموں کو نشانہ بنا رہے ہیں، عوام دہشتگروں کے خلاف حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ایوان میں سانحہ سوراب شہد ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
ایوان میں اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں اپوزیشن کے سوالات کے جوابات نہیں دیئے جاتے ہیں، سیکرٹریز خطوط کے جوابات نہیں دیتے ہیں اگر سیکرٹریز سوالات کا جواب نہیں دیتے ہیں ہم انہیں آئندہ پوچھیں گے بھی نہیں۔اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ سیکرٹریز سوالات کے جوابات دینے کے پابند ہیں، رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا بلوچستنان کے کس محکمے میں کیا ہو رہا ہے سب کو معلوم ہے وزیراعلی کسی بلیک میلنگ میں مت آئیں، اپوزیشن بھی کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔
اجلاس میں رکن اسمبلی زریں مگسی نے اسپیشل آڈٹ رپورٹ بر اکانٹس آف بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال کوئٹہ کا سال2017-18،2021-22آڈٹ سال2022-23ایوان میں پیش کیا۔ایوان میں صوبائی وزیر صحت نے بلوچستان ہیلتھ اصلاحات کا مسودہ قانون 2025 پیش کیا۔ جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اسمبلی میں وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیو لر ڈیزیز کا مسودہ قانون 2025 پیش کیا، ایوان نے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
اس کے علاوہ وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نیانسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ سروسز کا مسودہ قانون 2025 بھی پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔ایوان میں بلوچستان مٹرنل اینڈ پیرینیٹل ڈیت سرویلنس اینڈ رسپانس کا مسودہ قانون 2025 پیش کیا گیا، مسودہ قانون 2025 قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اجلاس کے دوران کمپیلیکس آڈٹ رپورٹ متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دی گئی جس کے بعد اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس 3 جون تک ملتوی کر دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکرپشن، بدانتظامی، امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر جے یو آئی کا عوامی مہم چلانے کا اعلان کرپشن، بدانتظامی، امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر جے یو آئی کا عوامی مہم چلانے کا اعلان اسلام آباد پولیس نے مویشی منڈیوں کی سکیورٹی کیلئے پلان تشکیل دیدیا معرکہ حق میں ناکامی، ہزیمت چھپانے کیلئے بھارت کا بلوچستان میں پراکسیز کا بے دریغ دوبارہ استعمال اسرائیل نے سعودیہ سمیت 5 عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کے دورے سے روکدیا حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب جمع کرادیا فرانسیسی صدر یہودی ریاست کیخلاف صلیبی جنگ میں مصروف ہیں: اسرائیلی وزارت خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلوچستان اسمبلی کردار تک کو کیفر
پڑھیں:
سندھ اسمبلی:ای چالان کے نا م پر بھاری جرمانوں کیخلاف جماعت اسلامی کی قرار داد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-23
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے ای چالان کے نام پر کراچی کے شہریوں پر ظلم اور بھاری جرمانوں کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی اور مطالبہ کیا کہ شہریوں پر ظلم بند اور ای چالان کا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لیا جائے ، اپنی قرار داد میں انہوں نے کہا کہ ای چالان محض تنبیہ کی حد تک استعمال کیے جائیں ، سڑکوں پر نصب کیمروں کو جرائم کی کمی کے لیے استعمال کیا جائے ، کراچی کی بیشتر چھوٹی بڑی شاہراہیں بدترین حالت میں ہیں ، سڑکوں پر کسی قسم کے نشانات موجود نہیں ہیں ، نہ ہی اسپیڈ اور دیگر حوالوں سے کوئی ہدایاتی بورڈز موجود ہیں اس کے باوجود حد سے زیادہ بھاری جرمانے لگائے جا رہے ہیں جبکہ پنجاب میں جہاں سڑکیں بہت بہتر ہیں ، سڑکوں پر نشانات موجود ہیں ، جرمانوں کی رقومات سندھ کے مقابلے میں بہت کم ہیں ، بعض جرمانہ تو سندھ میں 5ہزار تو پنجاب میں 200 ہے ،یہ فرق سندھ کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو ظاہر کرتا ہے ، جس کا نشانہ صرف کراچی کے شہری بن رہے ہیں ۔ کراچی میں بدترین بے روزگاری ،انتہائی غریب اور کم آمدنی والے طبقات بالخصوص موٹر سائیکل سواروں کے لیے یہ بدترین اور ظالمانہ سلوک کے مترادف ہے ، لہٰذا فوری طور پر ان جرمانوں کو ختم کیا جائے ، ٹریفک پولیس کو شہریوں کو تنگ کرنے کے بجائے ٹریفک کو منظم کرنے اور سواروں کو تربیت پر لگایا جائے ، سڑکیں درست کی جائیں تاکہ لوگ غلط راستہ اختیار کرنے پر مجبور نہ ہوں ۔