ملی یکجہتی کونسل نے بلوغت کے قانون کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر—فائل فوٹو
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل بلوغت کے غیر شرعی و غیر آئینی قانون کو مسترد کرتی ہے۔
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے لاہور سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے بل پر دستخط غیر آئینی اور آئینِ پاکستان کی روح کے خلاف ہیں۔
قانون کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں۔
انہوں نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کے احکامات کو نظر انداز کر کے قانون سازی کی گئی، اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری کی شادی کے بل کو قرآن و سنت اور آئینِ پاکستان سے متصادم قرار دیا تھا۔
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حکومت اور ایوانِ صدر نے اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کو اہمیت نہیں دی، دینی جماعتوں کی مشاورت سے غیر اسلامی قانون سازی کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صاحبزادہ ابوالخیر محمد ملی یکجہتی کونسل
پڑھیں:
بلوچستان واقعہ: علماء نے مقتولہ کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
پاکستان علما کونسل نے ڈیگاری میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مقتولہ بانو کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت، آئین اور ملکی قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔
علماء کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے والدین کا یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قتل میں ان کی رضامندی شامل تھی، جو شرعی و قانونی لحاظ سے قابلِ گرفت ہے۔ علما نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے بیانات قاتلوں کے لیے سہولت کاری کے مترادف ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین، مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ شریعتِ اسلامیہ کے مطابق ایسے قاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا، چاہے مقتول کا قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ معافی دینا چاہے۔ یہ اقدام نہ صرف شریعت بلکہ ملکی آئین و قانون کے بھی برخلاف ہے۔
مولانا اشرفی نے مزید کہا کہ مقتولہ کے والدین کا یہ بیان انہیں بھی اس ظلم میں شریک ٹھہراتا ہے، لہٰذا ان کا کردار بھی تحقیقات کا حصہ ہونا چاہیے۔
علماء کونسل نے بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ علماء نے کہا کہ چاہے مجرم کوئی قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو، شریعت کا حکم ہے کہ اسے اس کے جرم کی سزا ضرور ملنی چاہیے۔
علماء کونسل نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ تحقیقات کو شفاف اور مؤثر بنایا جائے اور قاتلوں کو جلد از جلد قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔
Post Views: 7