Jang News:
2025-11-03@01:26:25 GMT

ملی یکجہتی کونسل نے بلوغت کے قانون کو مسترد کردیا

اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT

ملی یکجہتی کونسل نے بلوغت کے قانون کو مسترد کردیا

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر—فائل فوٹو

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل بلوغت کے غیر شرعی و غیر آئینی قانون کو مسترد کرتی ہے۔

صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے لاہور سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے بل پر دستخط غیر آئینی اور آئینِ پاکستان کی روح کے خلاف ہیں۔

صدرِ مملکت نے بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کردیے

قانون کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں۔

انہوں نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کے احکامات کو نظر انداز کر کے قانون سازی کی گئی، اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری کی شادی کے بل کو قرآن و سنت اور آئینِ پاکستان سے متصادم قرار دیا تھا۔

صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حکومت اور ایوانِ صدر نے اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کو اہمیت نہیں دی، دینی جماعتوں کی مشاورت سے غیر اسلامی قانون سازی کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: صاحبزادہ ابوالخیر محمد ملی یکجہتی کونسل

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
  • پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • ضیاءالحسن لنجار ایڈووکیٹ ممبر سندھ بار کونسل منتخب ہوگئے
  • پاکستان نے افغان ترجمان کا گمراہ کن بیان مسترد کردیا، وزارت اطلاعات
  • پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • پاکستان نے پاسپورٹ سے اسرائیلی شق کے خاتمے کا بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کردیا
  • امریکی سینیٹ نے مختلف ممالک پر لگایا گیا ٹرمپ ٹیرف مسترد کردیا