بجلی بندش کیخلاف نیشنل ہائی وے پر احتجاج 12 گھنٹے سے جاری، ٹریفک میں لوٹ مار کی وارداتیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
کراچی:
بجلی کی بندش کے خلاف قائد آباد نیشنل ہائی وے پر شدید احتجاج جمعہ کی شب 8 بجے سے تاحال جاری ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک شدید جام ہوگیا اور اس دوران لوٹ مار کی وارداتیں بھی ہوئیں۔
قائد آباد نیشنل ہائی وے پر بجلی کی طویل بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاج کئی گھنٹوں سے جاری ہے، جس کے باعث نیشنل ہائی وے اور اطراف میں بدترین ٹریفک جام اور بدامنی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
مظاہرین کے مطابق جب تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاتی، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا ۔احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے پر قائد آباد سے ملیر ہالٹ تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، جب کہ ہیوی ٹریفک بھی مکمل طور پر جام ہو کر رہ گیا ہے اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے،
اس صورت حال میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ خصوصاً وہ افراد جو عیدالاضحیٰ کے لیے قربانی کے جانور خرید کر واپس جا رہے تھے، گاڑیوں میں پھنس کر رہ گئے۔
پولیس افسران اور مظاہرین کے درمیان متعدد بار مذاکرات کی کوشش کی گئی، تاہم تمام کوششیں تاحال ناکام رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹریفک جام کی آڑ میں جرائم پیشہ عناصر نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوٹ مار شروع کر دی اور مسلح ملزمان نے ایک نوجوان سے موٹر سائیکل چھین لی اور فرار ہو گئے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان نیشنل ہائی وے پر
پڑھیں:
رومانیہ میں روسی ڈرون داخل، روسی سفیر کی طلبی، شدید احتجاج
بخارسٹ: رومانیہ نے روسی ڈرون کی فضائی حدود میں داخلے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ماسکو کے سفیر کو طلب کرلیا۔ یہ واقعہ ہفتے کے روز اس وقت پیش آیا جب روس نے یوکرین پر ڈرون حملے کیے۔
رومانیہ کی وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ روسی ڈرون کی دراندازی "ناقابلِ قبول اور غیر ذمہ دارانہ عمل" ہے جو رومانیہ کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ وزارت کے مطابق ماسکو کو خبردار کیا گیا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی خلاف ورزیاں فوری طور پر روکی جائیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا کہ کریملن رومانیہ کا امتحان لینا چاہتا ہے اور اسی حکمتِ عملی کے ذریعے جنگ کو پولینڈ اور بالٹک ممالک تک پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پولینڈ نے بھی روسی ڈرون اپنی فضائی حدود میں مار گرائے تھے اور ماسکو کو مزید "اشتعال انگیزی" سے باز رہنے کا انتباہ دیا تھا۔
رومانیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ روس کے یہ اقدامات بلیک سی خطے میں سکیورٹی اور استحکام کے لیے "نئے خطرات" پیدا کر رہے ہیں۔