UrduPoint:
2025-09-18@16:14:22 GMT

غزہ کے کھنڈروں سے بلند ہوتی امید کی دھنیں

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

غزہ کے کھنڈروں سے بلند ہوتی امید کی دھنیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 جون 2025ء) غزہ شہر کے الجندی المجہول چوک میں قائم بہت بڑے پناہ گزین کیمپ کے باسی 19 ماہ سے بموں کے ہولناک دھماکے سنتے آئے ہیں لیکن اب انہیں اپنی خیمہ بستی میں بانسری کے سر بھی سنائی دینے لگے ہیں جو موت، تباہی اور مایوسی کا سامنا کرتے ان لوگوں کو زندگی، تعمیر اور امید کا پیغام دیتے ہیں۔

اس چوک میں کبھی زندگی کی چہل پہل ہوتی تھی لیکن حالیہ جنگ نے اسے کھنڈر بنا دیا ہے جہاں چار سو بے گھر لوگوں کے خیمے نظر آتے ہیں۔

انہی میں سے ایک خیمے میں احمد ابو امشا بچوں کو موسیقی کی تربیت دیتے ہیں۔

وہ خود بھی اپنے خاندان کے ساتھ ایک بوسیدہ خیمے میں رہتے ہیں لیکن انہوں نے امید پر مایوسی کو غالب نہیں آنے دیا۔ وہ بے گھر بچوں کو موسیقی سکھاتے ہیں اور انہیں گیتوں کے ذریعے خوشی کی تلاش میں مدد دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

امید کی تانیں

ابو امشا جنگ سے پہلے شمالی غزہ کے علاقے بیت حنون میں رہتے تھے۔

وہ گٹار بجانے کے ماہر اور ایڈورڈ سعید نیشنل کنزرویٹری آف میوزک کے ریجنل کوآرڈینیٹر بھی ہیں۔ غزہ کی حالیہ جنگ میں ان کا خاندان 12 مرتبہ بے گھر ہو چکا ہے اور ہر نقل مکانی میں انہوں نے آلات موسیقی کو اپنے ساتھ رکھا۔

وہ کہتے ہیں کہ موسیقی ہی واحد چیز ہے جو ان کی امید کو ماند نہیں پڑنے دیتی۔

UN News احمد ابو امشا بچوں کو موسیقی کی تربیت دیتے ہیں۔

غزہ کے نغمہ سنج پرندے

اس کیمپ میں روزمرہ زندگی تکالیف سے بھرپور ہے جہاں پانی حاصل کرنے کے لیے لوگوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں اور جینے کے لیے روزانہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ تاہم، تاریک حالات میں بھی ابو امشا نے ایک غیرمعمولی کام کیا ہے۔ انہوں نے 'غزہ کے نغمہ سنج پرندے' کے نام سے موسیقی کا ایک گروپ بنایا ہے جو بے گھر بچوں پر مشتمل ہے۔

انہیں یہ خیال اس وقت آیا جب وہ نقل مکانی کے بعد خان یونس کے علاقے المواصی میں مقیم تھے۔ اس جگہ انہوں نے بچوں کو گیت گانے اور کھیلنے کی تربیت دینا شروع کی۔ ان کا قائم کردہ یہ موسیقی گروپ متعدد کیمپوں میں فن کا مظاہرہ کر چکا ہے۔ اس کی موسیقی سوشل میڈیا پر بھی گونجی جو تباہی کے درمیان امید کی غیرمعمولی کرن سے مشابہت رکھتی ہے۔

تحفظ کا احساس

ان کے بیٹے معین نے بجاتے ہیں جو بانسری سے مشابہ ساز ہے۔

یہ لوگ جہاں کہیں بھی جائیں معین اپنی نے ہمیشہ ساتھ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد یہ کیمپ ان کا 12واں ٹھکانہ ہے اور نے ہی انہیں بموں کی ہولناک آوازیں بھلانے میں مدد دیتی ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ غزہ کے موجودہ حالات میں موسیقی بجانے کے لیے خاموش جگہ ڈھونڈنا بہت مشکل ہے لیکن وہ جیسے تیسے اپنے خیمے میں ہی رہ کر اس کی مشق کرتے ہیں۔

ابو امشا سے وائلن سیکھنے والی نوعمر یارا بھی کئی مرتبہ بے گھر ہو چکی ہیں اور ہر نقل مکانی ان کی تھکن اور مصائب میں اضافہ کر دیتی ہے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ جب وہ خوف محسوس کریں تو وائلن بجاتی ہیں جس سے انہیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔

کیمپ میں خیموں کی ترپال سے بنی چھتوں تلے رہنے والے بچے ابو امشا کے پاس آ کر کھیلتے، آلات موسیقی کی تاریں چھیڑتے اور گیت گاتے ہیں اور یہ سرگرمی انہیں بموں کے دھماکوں کی دل دہلا دینے والی آوازیں بھلا دیتی ہے۔

UN News ایک فلسطینی لڑکا ابو امشا کے خیمے میں بیٹھے ساز بجانے کی مشق کر رہے ہیں۔

امن اور زندگی کے گیت

غزہ کے لوگ اپنی بقا کے لیے درکار بنیادی ضرورت کی چیزوں سے محروم ہیں اور ایسے حالات میں موسیقی کی آواز بیک وقت تصوراتی اور مقدس محسوس ہوتی ہے۔

ابو امشا ثابت قدمی سے اپنے مقصد کو لے کر چل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے شاگرد امن، زندگی اور غزہ کے لیے گاتے ہیں۔

یہ بات کرتے ہوئے ان کے عقب میں عود کی مدھر تان بلند ہوتی ہے جو جنگ سے تباہ حال منظر میں کومل خوبصورتی کا احساس بھر دیتی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کا کہنا ہے موسیقی کی دیتے ہیں انہوں نے ہیں اور بچوں کو دیتی ہے بے گھر غزہ کے کے لیے

پڑھیں:

سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی

سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی، ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت بھی 4700 روپے کے اضافے سے 3 لاکھ 91ہزار روپے کی نئی بلند سطح پر آگئی۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 49ڈالر کے اضافے سے 3ہزار 692ڈالر کی نئی بلند سطح پر آگئی۔

عالمی مارکیٹ میں اضافے کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت بھی 4700 روپے کے اضافے سے 3 لاکھ 91ہزار روپے کی نئی بلند سطح پر آگئی۔ اس کے علاوہ فی دس گرام سونے کی قیمت 4030روپے بڑھ کر 3لاکھ 35ہزار 219روپے کی نئی بلند سطح پر آگئی۔ دوسری جانب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا ہو گیا۔

(جاری ہے)

انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے گھٹ کر 281روپے 30پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 51پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔


                                                                                                              

متعلقہ مضامین

  • امید ہے ایک دن صیہونی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، انسپکٹر اقوام متحدہ
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند،سپل ویز کل بروز بدھ صبح 8 بجے کھولے جائیں گے
  • سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے: عطا تارڑ
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • لوگ کہتے ہیں میں کرینہ کپور جیسی دکھائی دیتی ہوں، سارہ عمیر
  • ’فری فلسطین‘ ایمی ایوارڈز میں فلسطین کے حق میں آوازیں بلند