غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی اور ہارڈن دی اسٹیٹ کمیٹی کا تیسرا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ نادرا ایگزٹ پوائنٹس پر لائیو ڈیٹا ویریفیکشن کی سہولت فراہم کرے گا، تمام اداروں کو مل کر ون ڈاکومنٹ سسٹم کو مکمل طور پر نافذ کرنا ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ ملک سے غیر قانونی اسپیکٹرم کے خاتمے کیلئے وفاقی و صوبائی اداروں کو ملکر کام کرنا ہوگا، بھکاری مافیا ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے، ان سے سختی سے نمٹا جائے، گداگری کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینا ضروری ہے۔
حسن نقوی نے بتایا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے وزارت توانائی اور صوبائی حکومتوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
اس موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر 250 سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز ہو رہے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی، 2024 میں 25642 میگاواٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔
حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔
جنید اکبر نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی، شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200 یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے، چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔
Tagsپاکستان