ٹرمپ کو بڑی فتح! سپریم کورٹ نے غیر ملکیوں کی ملک بدری کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کو ایک بار پھر قانونی منظوری دے دی ہے، جس سے ان کی غیر ملکیوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کی مہم کو تقویت ملی ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایک فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو ان 500,000 سے زائد تارکینِ وطن کی "امیگریشن پیرول" ختم کرنے کی اجازت دے دی، جن میں وینزویلا، کیوبا، ہیٹی اور نکاراگوا کے شہری شامل ہیں۔
اس سے پہلے 19 مئی کو عدالت نے ایک اور حکم امتناع کو ختم کیا تھا، جس نے 300,000 وینزویلا کے شہریوں کے عارضی تحفظ شدہ حیثیت (TPS) ختم کرنے سے روکا تھا۔
ماہرِ قانون کیون جانسن کے مطابق، ٹرمپ جدید امریکی تاریخ میں وہ صدر ہیں جنہوں نے سب سے تیزی سے غیر شہریوں کو ملک بدر کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا:
"کوئی بھی صدر غیر ملکیوں کو اتنی جلدی، اور بغیر مناسب عدالتی کارروائی کے، ملک سے نکالنے پر تیار نہیں ہوا۔"
تاہم، عدالت نے بعض کیسز میں ٹرمپ انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ آئینی تقاضوں یعنی "ڈیو پراسس" کو ملحوظ رکھے۔ خاص طور پر ان معاملات میں، جہاں ویزا یا پناہ گزین حیثیت ختم کرنے سے پہلے لوگوں کو اطلاع اور سنوائی کا موقع دینا ضروری ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ایک 1798 کا متنازع قانون (Alien Enemies Act) استعمال کرنے کی بھی کوشش کی، جس کا استعمال تاریخی طور پر صرف جنگی حالات میں ہوا ہے۔ اس کے ذریعے وہ وینزویلا کے تارکینِ وطن کو فوری ملک بدر کرنا چاہتے ہیں، جن پر جرائم پیشہ گینگ Tren de Aragua کا حصہ ہونے کا الزام ہے۔
تاہم، سپریم کورٹ نے اس قانون کے اطلاق پر کچھ آئینی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ایک علیحدہ کیس میں، عدالت نے اپریل میں حکم دیا کہ غلطی سے ملک بدر کیے گئے ایک شخص کلمار ابریگو گارشیا کو واپس لایا جائے۔ حکومت نے ابھی تک اس فیصلے پر عمل نہیں کیا، جس پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے
پڑھیں:
زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔
4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاریچیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار
کیس کا پس منظریہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔
عدالت کا اظہارِ برہمیسپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔
فیصلے کے اہم نکات و ہدایاتعدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:
ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
چیف لینڈ کمشنر کو ہدایاتسپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔
پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیںسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان