سوشل میڈیا پر پاکستان کی حمایت مہنگی پڑ گئی، آسام میں 81 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
گوہاٹی : بھارتی ریاست آسام میں پولیس نے پاکستان سے ہمدردی رکھنے کے الزام میں 81 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ریاست کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ افراد "قوم مخالف" سرگرمیوں میں ملوث تھے اور اب جیل میں بند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے حق میں یا بھارت مخالف پوسٹس پر سخت نگرانی کی جا رہی ہے، اور اسی بنیاد پر یہ گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔
پولیس کے مطابق، گرفتار ہونے والے ایک شخص نے سوشل میڈیا پر پاکستان کا پرچم شیئر کیا تھا، جسے "ملکی سالمیت کے خلاف قدم" قرار دیا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت میں پاکستان سے ’ ہمدردی ’ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد گرفتار
بھارت میں پولیس نے پاکستان کے ساتھ ’ ہمدردی’ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ حالیہ پاک بھارت مختصر جنگ کے ایک ماہ بعد، بھارتی پولیس نے پاکستان کے ساتھ ’ ہمدردی’ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ۔
یہ گرفتاریاں شمال مشرقی ریاست آسام میں ہوئیں، جہاں کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ ’ پاکستان کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے 81 ملک دشمن اب سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ہیمنت بسوا شرما نے ایک بیان میں کہا کہ ’ ہمارے نظام سوشل میڈیا پر ملک دشمن پوسٹوں کو مسلسل ٹریک کر رہے ہیں اور کارروائی کر رہے ہیں۔
آسام پولیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک شخص کو اس کے انسٹاگرام پر پاکستانی پرچم پوسٹ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا، تاہم دیگر گرفتاریوں کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام کے علاقے میں سیاحوں پر حملے کے بعد سے بھارت میں سوشل میڈیا صارفین پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
نئی دہلی نے پہگام حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام اسلام آباد پر لگایا جسے پاکستان نے مسترد کردیا، اس کے بعد بھارت اور پاکستان نے چار روزہ جھڑپ ہوئی، جس کے بعد 10 مئی کو امریکہ کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔
بھارت کی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے گزشتہ ماہ ایک نیم فوجی پولیس افسر کو مبینہ طور پر پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق حکام نے مئی میں جاسوسی کے الزامات پر کم از کم 10 دیگر افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس اہلکار کو گرفتار کرنے سے ایک ہفتہ قبل، بھارتی پولیس نے ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں 10 افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں ایک ٹریول وِلاگر اور ایک یونیورسٹی پروفیسر بھی شامل تھے، جنہیں ان کے مبینہ طور پر پاکستان سے تعلقات یا حالیہ کشیدگی سے متعلق تبصروں پر گرفتار کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما غیر قانونی امیگریشن کے متنازعہ مسئلے کو روکنے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔
آسام کی بنگلہ دیش کے ساتھ ایک طویل سرحد ہے، بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ آسام کی حکومت نے مبینہ طور پر گزشتہ ماہ درجنوں مبینہ بنگلہ دیشیوں کو گرفتار کیا ہے اور انہیں سرحد پار بھیجنے کے لیے سرحد پر لے گئی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرائے جانے کے بعد تعلقات میں سردمہری دیکھی جارہی ہے، اور بنگلہ دیش چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بھی قریب تر ہو گیا ہے۔