اے پی سی سی اجلاس، آئندہ مالی سال کیلئے معاشی ترقی کا ہدف 4.2فیصد مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 2 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں اہم معاشی اہداف کی منظوری دے دی گئی۔
آئندہ مالی سال کے ممکنہ معاشی اہداف مقرر کرنے کے لیے وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیرِ صدارت سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے بجٹ 26-2025 کے لیے اہم معاشی اہداف کی منظوری دی۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 4.

2 فیصد مقرر کیا گیا ہے اور ترقیاتی منصوبوں پر ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے، صوبے 609 ارب روپے زیادہ خرچ کریں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے لیے بیرون ملک سے 270 ارب قرض لے گی، اس کے علاوہ چاروں صوبے بھی 802 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لیں گے۔پنجاب حکومت ترقیاتی منصوبوں پر 1190 ارب خرچ کرے گی، اگلے سال سندھ حکومت نے 887 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام تیار کیا ہے، خیبرپختونخوا کی جانب سے 440 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے جبکہ بلوچستان حکومت اگلے سال ترقیاتی منصوبوں پر 280 ارب خرچ کرے گی۔
دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت ایک ہزار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وزارتوں کو آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں کیلئے 662 ارب روپے ملیں گے، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 228 ارب روپے ملیں گے جبکہ پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 104 ارب روپے دیئے جائیں گے۔
واٹر ریسورسز ڈویژن کو آئندہ مالی سال 140 ارب روپے دیئے جائیں گے، سپارکو کو 24 ارب روپے، کیبنٹ ڈویژن کو 50 ارب 33 کروڑ روپے ملیں گے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کیلئے 245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 93 ارب 44 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔انضمام شدہ اضلاع کیلئے 70 ارب روپے سے زائد مختص کیے جانے کی تجویز ہے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 82 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے جبکہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کیلئے 19 ارب، ڈیفنس ڈویژن کیلئے 11 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 42 ارب روپے، ریلوے ڈویژن کو 24 ارب روپے، پلاننگ ڈویلپمنٹ کو 12 ارب روپے ملیں گے، نیشنل ہیلتھ کو 12 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں ملیں گے جبکہ وزارت داخلہ کو 10 ارب 90 کروڑ، وزارت اطلاعات کو 4 ارب 33 کروڑ ملیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان نے چوتھی بار بھی پولی گرافک ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا عمران خان نے چوتھی بار بھی پولی گرافک ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک ہفتے میں 36.14ارب روپے مالیت کے زیر التوا ٹیکس مقدمات نمٹا دیے عید پر پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کی اجازت دیدی گئی بجٹ میں عام آدمی کے مسائل اور انکی توقعات کو مدنظر رکھا جائے چوہدری شجاعت حسین چیئرمین سی ڈی اے کا اسلام آباد ماڈل جیل کا دورہ، تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا رحیم یار خان، عید کے کپڑے مانگنے پرباپ نے 3 بچوں کو زہردے کر خودکشی کرلی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال

پڑھیں:

ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا

وزارتِ خزانہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر 60.8 فیصد تک آنے کا تخمینہ ہے، اور درمیانی مدت میں قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق جون 2025ء تک پاکستان پر واجب الادا قرض 84 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہو چکا ہے۔ وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ 2028ء تک فنانسنگ کی ضروریات 18.1 فیصد کی بلند سطح پر رہیں گی، تاہم گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں قرضوں کے حوالے سے درپیش اہم خطرات اور چیلنجز کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ وزارت کے مطابق معاشی سست روی قرضوں کی پائیداری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، جبکہ ایکسچینج ریٹ، سود کی شرح میں اتار چڑھاؤ، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلیاں قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کر سکتی ہیں۔
پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 67.7 فیصد حصہ ملکی قرضوں کا ہے، جبکہ 32.3 فیصد بیرونی قرضے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 80 فیصد قرضے فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیے گئے، جس سے شرحِ سود میں اضافے کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کا حصہ 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کے دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں جو دوطرفہ یا کثیرالطرفہ اداروں سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ بیرونی قرضوں کا حصہ 41 فیصد ہونے کی وجہ سے درمیانی سطح کا خطرہ برقرار ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا یا زرمبادلہ ذخائر کم ہوئے تو مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، مالیاتی نظم و ضبط، معاشی استحکام، برآمدات کے فروغ اور آئی ٹی سیکٹر کی ترقی سے قرضوں کے دباؤ میں کمی لانے کی حکمتِ عملی اپنائی گئی ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں وفاقی مالی خسارہ 6.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں کم ہو کر 6.2 فیصد رہا، جبکہ وفاقی پرائمری بیلنس 1.6 فیصد سرپلس میں رہا — جو کہ مالی نظم میں بہتری کی علامت ہے۔
اقتصادی اعشاریوں میں بہتری کے آثار بھی ظاہر ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال معاشی شرحِ نمو 2.6 فیصد سے بڑھ کر 3.0 فیصد تک پہنچ گئی، اور اگلے تین سال میں یہ شرح 5.7 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مہنگائی کی شرح بھی نمایاں طور پر گھٹ کر 23.4 فیصد سے 4.5 فیصد تک آ گئی ہے، اور 2028ء تک 6.5 فیصد پر مستحکم رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
پالیسی ریٹ میں جون 2024ء سے اب تک 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی، زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام، اور بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ میں کمی جیسے عوامل نے مالیاتی فریم ورک کو سہارا دیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق، اگر یہی رجحان برقرار رہا تو درمیانی مدت میں کم از کم 1.0 فیصد پرائمری سرپلس برقرار رکھنے کی توقع ہے۔
مجموعی طور پر، رپورٹ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اگرچہ قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، تاہم مالی نظم، شرحِ سود میں نرمی، اور برآمدات کے فروغ سے پاکستان درمیانی مدت میں معاشی استحکام کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ
  • پنجاب حکومت کا25 بڑے منصوبے جلد شروع کرنےکافیصلہ