غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے ہر بار فلسطینی مزاحمت کیخلاف جھوٹے بیانات و بے بنیاد دعووں کے ذریعے نئے فسلطینی علاقوں کو خالی کرواتے ہوئے غزہ کی پٹی کی مسلسل تباہی کا سلسلہ تیزی کیساتھ جاری رکھا ہوا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر تباہ کر ڈالنے کی اپنی پالیسی جاری رکھتے ہوئے تازہ ترین بیان میں خان یونس کے نئے علاقوں پر "شدید بمباری" کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے غاصب صہیونیوں نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ وہ "الامل ہسپتال پر بمباری" کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن خان یونس کے 4 بلاکس کو "شدید بمباری" کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں! قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے یہ اقدامات اس قدر گھناؤنے ہیں کہ جن پر اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی بول اٹھنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ کاری انسانی امور (OCHA) نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قبضے میں مسلسل توسیع کے باعث اس علاقے کا صرف 18 فیصد حصہ ہی عام شہریوں کے لئے باقی بچا ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ باقی تمام علاقہ یا تو براہ راست اسرائیلی قبضے میں چلا گیا ہے یا پھر اُن علاقوں کا حصہ ہے کہ جو قبل ازیں خالی کروا لئے گئے تھے درحالیکہ وہ علاقے اب بھی اسرائیلی حملوں کے نشانے پر ہیں۔ اوچا نے مزید کہا کہ غزہ کے عام لوگوں کی جبری نقل مکانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور گذشتہ 2 ہفتوں کے دوران تقریباً 2 لاکھ شہریوں کو اپنے علاقے چھوڑنا پڑے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی کے مطابق غزہ کی موجودہ تباہ شدہ حالت؛ اس جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کی "بدترین صورتحال" ہے کیونکہ غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں بالخصوص شمالی علاقے میں اسرائیلی رژیم کے حملے اب بھی جاری ہیں۔ اوچا کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی رژیم کے انسانیت سوز حملوں کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں جزوی طور فعال "آخری ہسپتال" کو بھی طبی عملے و ڈاکٹروں سے خالی کروا لیا گیا ہے۔

ادھر اپنے غیرقانونی و انسانیت سوز حملوں کا جواز پیش کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے بھی دعوی کیا ہے کہ ان بلاکس میں فلسطینی مزاحمتی گروپس اپنی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں اور اسی لئے اسرائیلی فوج ان بلاکس کو تباہ کر دینا چاہتی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے اعلان میں سفاک اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ بلاکس 47، 106، 108 اور 109 کو خالی کرتے ہوئے مغرب کی جانب "المواصی" کے علاقے میں چلے جائیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی رژیم کے اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کیا ہے

پڑھیں:

قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-01-10
دوحا/غزہ /بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک ’ فلسطینی گروہ’ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھہرا دیا۔ ان کا اشارہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں منگل کوایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی جانب تھا۔نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے میزبان ایمن محی الدین کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ’ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک ’خلاف ورزی‘ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی رابطہ نہیں لیکن ’ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ بات درست ہے یا نہیں۔قطر کے وزیرِاعظم نے کہا کہ ’ہم دونوں فریقین کے ساتھ بہت سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، امریکا کی شمولیت یقیناً اس معاملے میں کلیدی رہی، اور میری رائے میں جو کچھ منگل کو ہوا، وہ ایک خلاف ورزی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران حماس کی جانب سے ’ لاشوں کی منتقلی میں تاخیر’ پر بھی گفتگو ہوئی، ہم نے انہیں بہت واضح طور پر کہا کہ یہ اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔علاوہ ازیں حماس نے جمعرات کو مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ان لاشوں کی حوالگی کے بعد باقی رہ جانے والی مزید 11 افراد کی لاشیں اسرائیل کے سپرد کرنا ہوں گی۔ مزید برآں لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔عرب میڈیا کے مطابق لبنانی فوج عام طور پر حزب اللہ کی طرح اسرائیل کے خلاف براہِ راست تصادم میں شامل نہیں رہی تاہم سابق فوجی سربراہ اور موجودہ صدر جوزف عون بظاہر اسرائیلی جارحیت پر صبر کا دامن کھوبیٹھے ہیں۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے بھی صدر جوزف عون کے احکامات کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ حکم اس واقعے کے چند گھنٹے بعد دیا گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحدی قصبے بلیدا میں دراندازی کرتے ہوئے ٹاؤن ہال پر دھاوا بولا اور وہاں سوئے ہوئے بلدیاتی اہلکار ابراہیم سلامہ کو شہید کر دیا۔قبل ازیں اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراہوں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً 2لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔اس کے علاوہ بھی متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 18 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • شکارپور، پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کامیاب کریک ڈائون
  • اسرائیل  نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری
  • سکھر: پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف آپریشن، کئی ٹھکانے تباہ