دنیا کے 7 ارب افراد مکمل شہری حقوق سے محروم، چونکا دینے والی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
دنیا کی موجودہ 8 ارب کی آبادی میں سے 7 ارب افراد کو مکمل شہری حقوق میسر نہیں جو مجموعی آبادی کا لگ بھگ 85 فیصد سے زائد ہے۔
ایک جرمن ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی 8 ارب سے زائد کی مجموعی آبادی میں سے سات ارب افراد کو مکمل شہری حقوق میسر نہیں ہیں اور 40 ممالک میں رہنے والے صرف 3.5 فیصد افراد کو مکمل آزادی حاصل ہے۔
الجزیرہ نے جرمن ادارے کی اسی رپورٹ کو شائع کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت اور انسانی حقوق کو دنیا بھر میں بے مثال حملوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف چند ممالک میں 284 ملین لوگ آزاد شہری حقوق سے مستفید ہو رہے ہیں۔ 42 ممالک میں شہری حقوق محدود ہیں اور ان ممالک میں امریکا، جرمنی، سلوواکیہ اور ارجنٹائن بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ دنیا کی 85 فیصد آبادی ایسے ممالک میں رہتی ہے، جہاں شہری آزادیوں پر پابندیاں ہیں۔ 115 ممالک میں حکومتیں آزادی اظہار اور اجتماع پر پابندیاں عائد کرتی ہیں۔
اسی رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک میں یونان، برطانیہ، ہنگری اور یوکرین اس حوالے سے محدود زمروں میں شامل ہیں۔ الجزائر، میکسیکو جیسے 51 ممالک میں شہری معاشرہ دبایا گیا۔
جرمن ادارے کی اس رپورٹ میں دنیا کے 197 ممالک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور بتایا گیا کہ گزشتہ سال 9 ممالک کی اظہار رائے کی آزادی میں بہتری جب کہ اتنے ہی ممالک میں تنزلی ہوئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ممالک میں
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔