City 42:
2025-11-03@10:47:27 GMT

ادارہ شماریات کی مہنگائی سےمتعلق ماہانہ رپورٹ جاری

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

 سٹی 42 : ادارہ شماریات نےمہنگائی سےمتعلق ماہانہ رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق ملک میں مئی کے مہینے میں مہنگائی وزارت خزانہ کےتخمینے سے زیادہ ہوگئی ۔ 

ادارہ شماریات کے مطابق مئی2025 میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح3.46 فیصد رہی، اپریل2025میں مہنگائی بڑھنےکی سالانہ شرح 0.28فیصد رکارڈ کی گئی تھی، جولائی2024 تا مئی2025 میں اوسط مہنگائی کی شرح4.

61فیصد رہی، اپریل کےمقابلےمئی میں مہنگائی کی شرح میں0.17فیصد کی کمی ہوئی ۔ 

عید الاضحیٰ پر لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، لیسکو نے اعلان کردیا

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ماہانہ بنیادوں پرمئی میں شہروں میں مہنگائی میں0.07 فیصد کا اضافہ ہوا، گذشتہ ماہ دیہات میں ماہانہ بنیادوں پرمہنگائی کی شرح میں0.53فیصد کمی ہوئی، مئی میں شہریوں میں مہنگائی کی شرح3.51 فیصد رہی۔ اسکے علاوہ گذشتہ ماہ دیہات میں مہنگائی کی شرح 3.39فیصدرکارڈکی گئی ۔ 

وزارت خزانہ نےمئی کے لیےمہنگائی کاتخمینہ 1.5فیصدسے2فیصد کے درمیان لگایا تھا۔ 

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔

خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔

اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔

ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔

عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ