جنرل انیل چوہان کے اعترافِ شکست نے مودی سرکار کے سامنے سوالات کا پہاڑ کھڑا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بھارتی سی ڈی ایس جنرل انیل چوہان کے پاکستان سے شکست کے اعتراف نے مودی سرکار کے سامنے سوالات کا پہاڑ کھڑا کردیا۔
جنرل انیل چوہان کے اعتراف نے بھارتی دفاعی حکمت عملی کی ناکامی ظاہر کردی۔ آپریشن سندور میں لڑاکا طیاروں کے نقصانات کے اعتراف نے مودی سرکار کا جھوٹ بے نقاب کردیا۔
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے بھارتی فضائیہ کی ناکامی تسلیم کر لی ، جس کے بعد بھارتی تجزیہ نگاروں نے سی ڈی ایس انیل چوہان پر شدید تنقید کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے نقصان کو چھپانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ بھارتی میڈیا بھی سی ڈی ایس پر برس پڑا۔ آپریشن سندور کی حقیقت سامنے آنے پر بھارت میں ہلچل مچ چکی ہے۔
بھارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق سی ڈی ایس کے متضاد بیانات نے نئے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سی ڈی ایس کے مطابق ہمارے ایک سے زائد جہاز گرائے گئے۔ بھارتی فوج کے افسران کی جانب سے بار بار مخصوص زبان کا استعمال شکوک پیدا کررہی ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے دوران مودی سرکار کی جانب سے جو ہوا اور جو کہا جا رہا ہے، ان دونوں میں فرق محسوس ہو رہا ہے۔ سی ڈی ایس انیل چوہان نے وہی بات کہی جو دنیا 7اور 8 مئی کو جان چکی تھی۔
بھارتی تجزیہ نگار سوال کررہے ہیں کہ جب حقیقت سب کو معلوم تھی تو بھارت اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟ ۔ انیل چوہان نے اہم نکتہ اٹھایا کہ بھارتی جہازوں کا گرنا مسئلہ نہیں ہے، گرنے کی وجہ تلاش کی جائے۔ سی ڈی ایس کا سچ بولنا قابلِ تحسین، مگر سرکار سے سوال تو اب بھی باقی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایم اوز کا پریس کانفرنس میں تسلی بخش جواب نہ دینا ہی نقصانات کا اشارہ دے رہا تھا۔ ڈی جی ایئر کا نقصانات کے سوال پر یہ کہنا کہ ہم ابھی بھی حالت جنگ میں ہیں، بھارتی فضائیہ کے نقصانات کا عندیہ تھا۔
سی ڈی ایس کی جانب سے پاکستان کی جوابی کارروائی میں حتمی تعداد کا بتائے بغیر بھارتی جیٹ گرنے کا اعتراف بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ بین الاقوامی اخباروں میں چھپ رہی خبروں کے بیچ انٹرویو میں سی ڈی ایس کا اعتراف یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ مودی سرکار ہم سے کیا چھپا رہی ہے؟ ۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنرل انیل چوہان تجزیہ نگاروں مودی سرکار کے اعتراف سی ڈی ایس رہا ہے
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔