بھارتی معیشت کی حقیقت سے متعلق مودی سرکار کے دعوے کھوکھلے ثابت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بھارتی معیشت اور جی ڈی پی کے حوالے سے مودی سرکار کے دعوے اصل میں کھوکھلے ثابت ہوئے۔
سابق بھارتی پروفیسر معاشیات، ارون کمار نے بھارتی معیشت کے اندرونی مسائل اور حکومت کے جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔
پروفیسر ارون کمار نے کرن تھاپر کے انٹرویو میں بھارت کی معاشی ترقی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق معاشیات کے پروفیسر، ارون کمار کا بھارتی معیشت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’حکومت جی ڈی پی کے اعدادوشمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔‘‘
ارون کمار نے کہا کہ مودی سرکار کے مطابق بھارت کا جی ڈی پی جاپان کے برابر یا اس سے آگے نکل رہا ہے جبکہ بھارتی عوام کی فی کس آمدنی کو مدنظر رکھا جائے تو اب بھی جاپان کے مقابلے میں بھارت 13 گنا پیچھے ہے، فی کس آمدنی کسی بھی ملک میں عوام کی خوشحالی اور معیارِ زندگی کی اصل عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اعدادوشمار بھارتی معیشت کے سائز کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، بھارت میں بے روزگاری کی شرح سرکاری اعدادوشمار میں کم دکھائی جاتی ہے۔ بین الاقوامی ادارے بھارت میں بے روزگاری کی اصل شرح کہیں زیادہ بتاتے ہیں، بھارت میں لیبر فورس کی شراکت کی شرح عالمی معیار کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ارون کمار نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور تحقیق و ترقی کے میدان میں بھارت ابھی بھی ترقی یافتہ ممالک سے کوسوں دور ہے۔ محض جی ڈی پی کا بڑھ جانا ترقی کی علامت نہیں، حقیقی ترقی کا انحصار صحت، تعلیم اور سماجی بہبود پر ہے۔
سابق معاشیات کے پروفیسر کا کہنا تھا کہ بھارتی معاشی ترقی کی شرح حقیقت میں صرف 2 فیصد ہے جبکہ مودی سرکار بھارتی معیشت کی ترقی 6.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی معیشت مودی سرکار جی ڈی پی
پڑھیں:
حادثات، ہلاکتیں اور بدنامی: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ
بھارتی فضائیہ میں 62 سال سے زیراستعمال روسی ساختہ مگ 21 جنگی طیاروں کا باب بالآخر بند ہونے جا رہا ہے، جب کہ ان کی جگہ اب بھارت میں تیار کردہ تیجس مارک-1 اے طیارے لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ حادثے کا شکار، 3 افراد ہلاک
بھارتی میڈیا کے مطابق مگ 21 طیاروں کا آخری اسکواڈرن 19 ستمبر 2025 کو باضابطہ طور پر فضائی بیڑے سے نکال دیا جائے گا۔ ان طیاروں کو کئی دہائیوں سے بھارتی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا تھا، تاہم ان کے خطرناک ریکارڈ نے بالآخر ان کی سروس کا خاتمہ یقینی بنا دیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارت نے مجموعی طور پر 876 مگ 21 طیارے حاصل کیے تھے، جن میں سے 490 مختلف حادثات کا شکار ہوئے۔ ان واقعات میں 200 سے زائد بھارتی پائلٹ اور 60 سے زیادہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان خطرناک اعداد و شمار کے باعث بھارتی پائلٹ ان طیاروں کو ’فلائنگ کوفن‘ (اڑتا تابوت) کے نام سے پکارتے تھے۔
مگ 21 اس وقت بھی عالمی خبروں کی زینت بنا تھا جب 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ کے آپریشن “سوئفٹ ریٹورٹ” میں بھارت کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کا مگ 21 طیارہ مار گرایا گیا تھا اور وہ خود بھی گرفتار ہو گئے تھے۔
ان طیاروں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں سمیت، کارگل جھڑپوں، آپریشن سندور اور بالاکوٹ حملے میں بھی حصہ لیا تھا۔ تاہم اب بھارت نے ان کی جگہ گھریلو ساختہ تیجس طیاروں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی طیارے ’اڑتے تابوت‘ بن گئے، 550 سے زائد فضائی حادثات، 150پائلٹس ہلاک
دلچسپ بات یہ ہے کہ مارچ 2024 میں تیجس طیاروں کی پہلی کھیپ بھارتی فضائیہ کو ملنی تھی، لیکن تاخیر کے باعث اب تک یہ طیارے فراہم نہیں کیے جا سکے، جس کے نتیجے میں مگ 21 کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتی فضائیہ کے لڑاکا اسکواڈرن کی تعداد صرف 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کے دوران کم ترین سطح ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews باب بند بھارتی فضائیہ بیڑے سے باہر حادثات فیصلہ مگ 21 وی نیوز