اٹلی میں آتش فشاں کی تباہی، 6.5 کلومیٹر تک دھویں اور راکھ کے بادل، ریڈ الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
روم : یورپ کے سب سے بڑے آتش فشاں ماؤنٹ اٹنا سے زہریلی گیسوں، دھویں اور راکھ کے خطرناک بادل فضا میں بلند ہونے لگے۔ یہ صورتحال آتش فشاں کے جنوب مشرقی حصے میں ممکنہ تباہی کے بعد پیدا ہوئی۔
اطالوی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف جیوفیزکس اینڈ والکینولوجی (INGV) کے مطابق آتش فشاں سے دھویں کا اخراج مقامی وقت 11:24 پر دیکھا گیا۔ ساتھ ہی کیمروں نے پیروکلاسٹک بہاؤ کو بھی ریکارڈ کیا، جو آتش فشانی چٹانوں، گرم گیسوں اور دھویں کے آمیزے سے بنتا ہے اور یہ عمل انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
ادارے کے مطابق اب دھویں اور گیس راکھ میں تبدیل ہو رہے ہیں، جن کا رخ جنوب مغرب کی طرف ہے۔
صورتحال کے پیشِ نظر ایوی ایشن اتھارٹی نے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ راکھ اور دھویں کے بادل تقریباً 6.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آتش فشاں کے پھٹنے کی پیشگوئی کا نیا اور حیران کن طریقہ دریافت کرلیا گیا
ناسا اور اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن نے آتش فشاں کے پھٹنے کی پیشگوئی کا نیا اور حیران کن طریقہ دریافت کرلیا۔
سائنسدان اب آتش فشاں کے ممکنہ دھماکے کی پیشگوئی درختوں کی سبزی سے کر سکتے ہیں ۔غیرملکی میڈیارپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق کے مطابق، جب کسی آتش فشاں سے زمین کی سطح کے قریب لاوا آنا شروع ہوتا ہے، تو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور یہی گیس قریبی درختوں کی نشوونما کو بڑھاتی ہے، جس سے ان کے پتے مزید سبز ہو جاتے ہیں۔یہ حیران کن دریافت ناسا اور اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن کے ماہرین نے مل کر کی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درختوں کی سبز رنگت میں اضافہ ایک طرح کا گرین سگنل ہے جو آتش فشاں کے پھٹنے سے قبل ظاہر ہوتا ہے۔ناسا کے مطابق، درختوں کی سبزی میں تبدیلی کا مصنوعی سیاروں کے ذریعے مشاہدہ ہمیں آتش فشاں کی اندرونی سرگرمیوں کو جانچنے کا ایک نیا ذریعہ فراہم کرتا ہے، جو زلزلہ پیما اور زمین کی سطح کی اونچائی میں تبدیلی کے علاوہ ایک مفید اشارہ ہو سکتا ہے۔تحقیق میں مائونٹ ایٹنا (سِسلی، اٹلی) کے اطراف موجود درختوں کا مصنوعی سیاروں کی مدد سے جائزہ لیا گیا۔ لینڈ سیٹ 8، ناسا کا ٹیرا سیٹلائٹ، اور یورپی اسپیس ایجنسی کا سینٹینل-2 جیسے سیٹلائٹس کی مدد سے حاصل کردہ ڈیٹا میں 16 مواقع ایسے دیکھے گئے جب کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار اور درختوں کی سبزی میں واضح اضافہ ریکارڈ ہوا، اور انہی دنوں آتش فشاں کے لاوے نے سطح کی طرف پیش قدمی کی۔اس نئی تحقیق کے ذریعے ایسے آتش فشاں جن تک زمینی رسائی دشوار ہو، اب سیٹلائٹس سے نگرانی ممکن ہو گی۔
یہ پیشگوئی خاص طور پر اہم ہے کیونکہ دنیا کی تقریبا 10 فیصد آبادی آتش فشانی خطرات والے علاقوں میں رہتی ہے۔تحقیق کی سربراہ، یونیورسٹی آف ہیوسٹن کی محققہ نکول گوئن کے مطابق، اب ہمارے پاس درجنوں ایسے سیٹلائٹس موجود ہیں جو اس تجزیے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ طریقہ خطرناک اور دشوار گزار علاقوں میں جانے سے بہتر متبادل ہے۔اگر یہ طریقہ بڑے پیمانے پر اپنایا گیا، تو لاکھوں جانیں بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ درختوں کی ہریالی یا سبزہ اب صرف خوبصورتی کا نشان نہیں، بلکہ خطرے کی گھنٹی بھی بن سکتے ہیں۔