ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کی فلم ’لو گُرو‘ کا پشتو گانا ریلیز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پاکستان کے سپر اسٹارز ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کی نئی فلم "لو گُرو” کا پشتو ویڈنگ سانگ "سادہ اشنا” ریلیز کر دیا گیا۔
عید الاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی رومانوی کامیڈی فلم "لو گُرو” کا ایک اور گانا "سادہ اشنا” ریلیز ہوچکا ہے جس میں ماہرہ خان کی دلہن بنی جھلک توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس پشتو ویڈنگ سانگ کے خوب چرچے ہورہے ہیں۔
"سادہ اشنا” ایک شادی کا گانا ہے جس میں پشتو ثقافت کی جھلک واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ اس گانے میں ماہرہ خان ایک روایتی پشتون دلہن کے روپ میں جلوہ گر ہوئیں اور پوری کاسٹ کے ہمراہ پشتون طرز کا رقص پیش کرتی نظر آئیں۔
فلم میں ہمایوں سعید اور ماہرہ خان مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، جو اس سے قبل دس سال پہلے فلم "بن روئے” میں ایک ساتھ نظر آئے تھے۔ فلم میں احمد علی بٹ سمیت کئی بڑے اداکار شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے اس گانے کو سراہتے ہوئے لکھا، "واہ! میں پشتون ہوں، یہ میرا کلچر ہے۔”
ایک اور نے تبصرہ کیا، "یہ گانا خوشی کا پیغام دے رہا ہے۔” کچھ صارفین نے ماہرہ خان کے لک کو ان کی حقیقی شادی کی تقریب سے مشابہ قرار دیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ماہرہ خان
پڑھیں:
حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔
پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے
الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔
سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ
سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔
9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا
مزید :