قابض صیہونی رژیم، نہ صرف ایران پر حملے کی بارہا دھمکیاں دے چکی ہے بلکہ تہران - واشنگٹن مذاکرات کے دوران ہی ایران کیخلاف جنگ کی تیاریوں کا دعوی بھی کر رہی ہے تاہم معروف اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صیہونی رژیم ایران کو "کسی بھی قسم کا نقصان" پہنچانے کی اہلیت ہی نہیں رکھتی! اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے معروف اسرائیلی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنے کے بارے نیتن یاہو کے "جنون آمیز" بیانات کے باوجود، صیہونی رژیم "ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ سکتی ہے اور نہ ہی کبھی کرے گی"! عبرانی زبان کے صیہونی اخبار نے تاکید کی کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے ایران کے خلاف جنگ کا طبل اب 15ویں بار پیٹا جا رہا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کے پاس ابھی تک ایران کی زیر زمین تنصیبات تک پہنچنے کے لئے درکار بنکر بسٹر بم ہی موجود نہیں۔ ہآرٹز نے لکھا کہ ان دھمکی آمیز بیانات سے نیتن یاہو کا "واحد مقصد" ایرانی جوہری پروگرام کی پیشرفت کو روکنا ہے۔

صیہونی اخبار کے مطابق ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل ان دھمکیوں کے ذریعے ایران پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے تاکہ وہ "امریکہ کے ساتھ مذاکرات" جاری رکھے اور کسی بھی قسم کا معاہدہ کر لے۔ ہآرٹز نے لکھا کہ گذشتہ برسوں میں اسرائیلی وزیراعظم نے ایران پر حملے کا مطالبہ کیا تھا لیکن خود صیہونی رژیم کے اندر بھی کئی ایک اعلی حکام نے اس مطالبے کی مخالفت کی تھی۔ ہآرٹز کا لکھنا ہے کہ علاوہ ازیں، ماہرین نے بی بی (نیتن یاہو) کو بھی متنبہ کیا ہے کہ موساد کے ہیڈ کوارٹر میں "سگریٹ اور وہسکی پلا کر اس طرح کا اہم فیصلہ" نہیں کروایا جانا چاہیئے، بلکہ اس پر سکیورٹی کابینہ کے سرکاری اجلاس میں تبادلہ خیال ہونا چاہیئے۔ ہآرٹز نے لکھا کہ اسرائیلی حکام بظاہر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ صیہونی افواج ایران کے خلاف فوجی آپشن استعمال کرنے کی تیاریوں میں ہیں، لیکن "یہ حملہ کبھی بھی انجام نہیں پائے گا" کیونکہ اسرائیلی رژیم ایران کو "کسی بھی قسم کا نقصان" پہنچانے کی اہلیت ہی نہیں رکھتی!! اپنی رپورٹ کے آخر میں صہیونی اخبار نے یہ بھی لکھا کہ ایران پر حملہ اسرائیلی فوجی حکام کے لئے ایک اچھا "بہانہ" ہے کیونکہ ایسے حملے کے لئے کہ جو کبھی انجام ہی نہیں پائے گا، وہ دسیوں ارب شیکل اندھا دھند خرچ کریں گے اور "زیادہ سے زیادہ بجٹ" منظور کروائیں گے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی رژیم کہ اسرائیلی ایران پر پر حملہ لکھا کہ

پڑھیں:

جنگ بندی کی ضمانتوں کے بغیر اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے، حماس

الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں المرداوی نے کہا کہ اسرائیل اصرار کرتا ہے کہ پہلے دن ہی 10 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ وہ معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی حکومت نے اپنے تازہ اقدام میں امریکی ثالث کی پیش کردہ تجویز کو بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس سے ایک بار پھر واضح ہو گیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما محمود المرداوی نے پیر کی شام اس بات پر تاکید کی کہ صہیونی حکومت نے جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی، جس پر فلسطینی مزاحمت اور امریکی ثالث پہلے ہی متفق ہو چکے تھے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس اقدام سے اسرائیل کا مقصد اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا ہے، کہا کہ اسرائیل کی ہماری قوم کو بھوک سے مرنے کی پالیسی آزاد دنیا کے ماتھے پر داغ ہے۔

الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں المرداوی نے کہا کہ اسرائیل اصرار کرتا ہے کہ پہلے دن ہی 10 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ وہ معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ حماس نے آج صبح ایک بار پھر تاکید کی کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے باقی اختلافی نکات پر فوری طور پر بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ اس معاہدے کو غزہ کے عوام کے لیے امداد کی فراہمی، انسانی بحران کے خاتمے اور آخرکار مستقل جنگ بندی اور قابض فوج کے مکمل انخلاء کا ضامن ہونا چاہیے۔ گزشتہ بدھ کو اسٹیو وِٹکاف نے حماس کو جنگ بندی روکنے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی، جس میں 60 دن کی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا خاکہ شامل تھا۔

اس تجویز کے تحت امریکی صدر نے اسرائیل کو اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم بنیادی طور پر یہ پچھلی تجاویز سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 10 اسرائیلی قیدی اور 18 مارے گئے قیدیوں کی لاشیں سات دنوں میں دو مرحلوں میں واپس کی جائیں گی، آدھی پہلے دن اور آدھی ساتویں دن۔ اس کے بدلے میں، اسرائیل 125 فلسطینی قیدی (جو عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں)، مزید 1111 فلسطینی قیدی (جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے)، اور 180 فلسطینی شہداء کی لاشیں واپس کرے گا۔

المرداوی نے کہا کہ اسرائیل انسانی پروٹوکول کی بنیادی شقیں بھی ماننے کو تیار نہیں۔ ہم صرف اس معاہدے کو قبول کریں گے جو امریکی ثالث کے ساتھ طے پایا تھا، لیکن اگر اس کی ضمانت نہ ہو تو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثالث اسٹیو وِٹکاف پہلے مکمل طور پر حماس کی جنگ بندی تجویز سے متفق ہو گئے تھے، لیکن آخرکار اسرائیلی دباؤ پر پیچھے ہٹ گئے۔ آخر میں المرداوی نے اسرائیل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہرگز 10 اسرائیلی قیدیوں کو بغیر کافی ضمانتوں کے رہا نہیں کریں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • خان یونس: بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر اسرائیلی حملہ، کم از کم 12 ہلاک
  • جو معاشرہ بچوں کو امن نہیں دے سکتا وہ خود کبھی پائیدار امن نہیں پاسکتا: مریم نواز
  • جنوبی شام میں اسرائیلی حملوں سے جانی و مالی نقصان
  • بلوچستان کبھی پاکستان سے علیحدہ نہیں ہو سکتا، یہ ہماری معیشت اور ثقافت کا حصہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • جنگ بندی کی ضمانتوں کے بغیر اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے، حماس
  • جنگ بندی کی ضمانتوں کے بغیر اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کرینگے، حماس کا اعلان
  • بلوچستان کبھی پاکستان سے الگ نہیں ہو سکتا، عدم استحکام کا ذمہ دار بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • امریکی حکومت نہیں مانتی لیکن اسرائیل یقینی طور پر "جنگی جرائم" کا ارتکاب کر رہا ہے، میتھیو ملر
  • غاصب صیہونی فوجیوں کی بکتر بند گاڑی پر کامیاب مارٹر حملہ