قربانی کے جانوروں کی آن لائن خریداری میں ہونے والے فراڈ سے کیسے بچا جائے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عیدالاضحیٰ پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں جانور قربان کیے جاتے ہیں۔ اس موقع پر ہر شہر میں مویشی منڈیاں سجتی ہیں، جہاں بیوپاری جانور فروخت کرتے ہیں اور لوگ منڈی جا کر اپنی پسند کے جانور خریدتے ہیں۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ جہاں زندگی کے دیگر شعبوں میں آن لائن سہولیات کا رجحان بڑھا ہے، وہیں قربانی کے جانوروں کی خریداری بھی اب انٹرنیٹ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
منڈیوں کی بھیڑ، گندگی اور سودے بازی کی جھنجھٹ سے بچنے کے لیے بہت سے لوگ اب آن لائن خریداری کو ترجیح دیتے ہیں، جس میں وہ جانور کی تصاویر یا ویڈیوز دیکھ کر گھر بیٹھے آرڈر دیتے ہیں۔ لیکن جہاں یہ سہولت فائدہ مند ہے، وہیں اس کے کچھ نقصانات اور فراڈ کے خطرات بھی موجود ہیں۔
عام فراڈ اور ان سے بچاؤ کے طریقے:
01: مختلف جانور کی ترسیل
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ تصویر یا ویڈیو میں کوئی اور جانور دکھایا جاتا ہے، لیکن جب جانور خریدار کے گھر پہنچتا ہے تو وہ اس سے مختلف نکلتا ہے۔ چونکہ اکثر ادائیگی پہلے کی جا چکی ہوتی ہے، اس لیے خریدار کے پاس شکایت کا مؤثر راستہ نہیں ہوتا۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ خریدار ادائیگی سے قبل ویڈیو کال پر جانور کو خود دیکھے، خاص طور پر اس وقت جب جانور کو گاڑی میں لوڈ کیا جا رہا ہو، تاکہ اس بات کی تصدیق ہو جائے کہ بھیجا گیا جانور وہی ہے جو دکھایا گیا تھا۔
02: جانور کو بڑا دکھانے کا فریب
کچھ بیوپاری جانور کو اونچی جگہ کھڑا کرکے یا تصویر کو ایڈٹ کرکے اسے بڑا، بھاری اور قیمتی ظاہر کرتے ہیں۔ اس دھوکے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ خریدار بیوپاری سے ویڈیو یا تصویر اس طرح منگوائے جس میں وہ خود جانور کے ساتھ کھڑا ہو۔ ساتھ ہی، لائیو ویڈیو کال کے ذریعے جانور کو چاروں طرف سے دیکھنا چاہیے تاکہ سائز، جسامت اور حالت کی درست معلومات حاصل ہو سکیں۔
03: نر یا مادہ جانور کا ابہام
کبھی کبھار جانوروں کی تصاویر یا ویڈیوز اس انداز میں بنائی جاتی ہیں کہ یہ پہچاننا مشکل ہوتا ہے کہ جانور نر ہے یا مادہ۔ بیوپاری اکثر جان بوجھ کر ایسے زاویوں سے ویڈیو دکھاتے ہیں تاکہ مادہ جانور کو نر ظاہر کیا جا سکے، کیونکہ مادہ کی قیمت کم ہوتی ہے اور فروخت مشکل۔ اس فراڈ سے بچنے کے لیے خریدار کو چاہیے کہ وہ واضح طور پر بیوپاری سے جانور کی جنس پوچھے اور پھر ویڈیو کال پر خود جانچ کرے کہ جانور نر ہے یا مادہ۔
آن لائن خریداری میں احتیاط نہ برتی جائے تو دھوکے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
آن لائن خریداری جہاں وقت، محنت اور سہولت فراہم کرتی ہے، وہیں احتیاط نہ برتی جائے تو دھوکے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ مستند ذرائع سے خریداری کریں، مکمل تصدیق کے بعد ہی ادائیگی کریں، اور لائیو ویڈیو کال کے ذریعے جانور کو دیکھنا نہ بھولیں۔
مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ 26-2025: سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کا کتنا امکان ہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آن لائن خریداری سے بچنے کے لیے ویڈیو کال جانور کو
پڑھیں:
عمران خان کی اے ٹی سی میں ویڈیو لنک کے بجائے پیش ہونے کیلئے درخواست دائر
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 9 مئی مقدمات میں انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں ویڈیو لنک کے بجائے پیش ہونے کیلئے درخواست دائر کر دی گزشتہ روز جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی مقدمات کا جیل ٹرائل منسوخ کر کے انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم جمعرات کو عمران خان کی لیگل ٹیم نے وزارت داخلہ پنجاب کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے. عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے اے ٹی سی میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کیا جائے، ملزم کی ذاتی حاضری آئینی اور قانونی حق ہے عدالت نے ویڈیو لنک پر پیشی کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی اور فریقین سے کل جمعہ کے روز دلائل طلب کر لیے ہیں. جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے 12 مقدمات کی سماعت اب اے ٹی سی میں ہی ہوگی سماعت کے موقع پر عمران خان کی حاضری بذریعہ ویڈیو لنک کی جائے گی 9 مئی کے 12 مقدمات میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سمیت پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نامزد ہیں 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاﺅس لاہور سمیت حساس عسکری و سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا. ان واقعات کے خلاف مختلف مقدمات قائم کیے گئے جی ایچ کیو حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے جس میں عمران خان کے علاوہ شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، راجہ بشارت اور شیخ رشید سمیت 120 ملزمان نامزد ہیں. دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے عمران خان کی ویڈیو لنک حاضری سے متعلق نئے ایس او پیز جاری کر دیئے۔(جاری ہے)
عدالت کے حکم کے مطابق ویڈیو لنک کی کارروائی میں کوئی بھی شخص ریکارڈنگ نہیں کر سکے گا اور عدالت کے اندر موبائل فون یا دیگر ریکارڈنگ ڈیوائسز لے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے.
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت کی جانب سے کی جا سکے گی اور اگر کسی نے اس ریکارڈنگ کی کوشش کی تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ویڈیو لنک کی کارروائی کا ٹرانسکرپٹ بھی کسی شخص کو فراہم نہیں کیا جائے گا.