عمران خان ناحق قید ہے، علی امین گنڈاپور وزیراعظم اور آرمی چیف کی موجودگی میں بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی موجودگی میں عمران خان کی قید کو ناحق قرار دے دیا۔
پشاور گرینڈ جرگہ میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہاکہ عمران خان نے جیل میں ناحق قید ہونے کے باوجود پوری قوم کو بھارتی جارحیت کے خلاف متحد کیا۔
انہوں نے کہاکہ بزدل دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، عمران خان نے بزدل دشمن کے خلاف پوری قوم کو متحد کرکے ایک لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ عمران خان اور اپنے سپورٹرز کا دفاع پاکستان کے لیے بھر پور سپورٹ پر شکریہ ادا کرتاہوں، ملکی دفاع اور سالمیت کے لیے ہم ایک ہیں، سیاسی اختلافاف کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد کا ثبوت دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانے سے گریز کرے، کوئی ایسا ٹیکس قابل قبول نہیں، کیوں کہ ان علاقوں کے عوام کی مالی صورتحال ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ضم اضلاع دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان علاقوں میں خطیر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ضم اضلاع کے لوگوں نے ملک کی خاطر بے شمار قربانیاں دی ہیں، ان کے ساتھ کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت ضم اضلاع کے بے گھر افراد کے معاوضوں کے پیسے جلد از جلد جاری کرے، خیبرپختونخوا میں ڈرون حملے بند کیے جائیں، اس سے بے گناہ لوگوں کا بھی بہت نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصہ صوبے کو منتقل کرنے کا فوری اعلان کیا جائے، ہم کسی دوسرے صوبے کا حق نہیں مانگ رہے بلکہ ہمیں اپنا حق دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ این ایف سی سے متعلق جو وعدہ کیا گیا ہے اسے فوری پورا کیا جائے، وفاقی حکومت اپنے ذمے خیبرپختونخوا کے تمام بقایاجات ادا کرے، یہ ہمارا جائز حق ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت صوبے کے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات بھی ادا کرے، ٹوبیکو سیس میں صوبے کا پورا پورا حصہ دیا جائے، یہ صوبے کے لوگوں کا حق ہے۔
انہوں نے کہاکہ ضم اضلاع میں تنازعات کے پائیدار حل کے لیے جرگہ سسٹم بحال کیا جائے، پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں خیبرپختونخوا کو شامل کیا جائے، اس کے بغیر مذاکرات ادھورے ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:دباؤ بڑھنے پر ڈیلیں بھیج کر خاموش رہنے کا کہا جاتا ہے، عمران خان کا دعویٰ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کیا جائے ضم اضلاع
پڑھیں:
ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی
علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔