ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار: آئی جی جیل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ڈپٹی آئی جی، جیل سپرنٹنڈنٹ معطل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
حکومت سندھ نے کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا، جبکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل حسن سہتو، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین سمیت دیگر افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سینیئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہاکہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد حکومت سندھ نے کارروائی عمل میں لائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی میں کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو شامل ہیں جو تحقیقات کرکے سندھ حکومت کو رپورٹ پیش کریں گے۔
شرجیل میمن نے کہاکہ فرار ہونے والے جو قیدی آج رات تک واپس آ جائیں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائےگا۔ تاہم نہ آنے والوں کے خلاف جیل توڑنے کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ مفرور قیدیوں کو چاہیے کہ مزید بڑی سزاؤں سے بچنے کے لیے خود کو قانون کے حوالے کردیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات ملیر جیل سے 200 سے زیادہ قیدی فرار ہوگئے تھے، جن میں سے 78 کو پولیس نے دوبارہ گرفتار کرلیا ہے، جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
آج دن کے وقت ایک قیدی کی والدہ خود اپنے بیٹے کو لے کر ملیر جیل پہنچ گئی تھی اور پولیس سے اپیل کی کہ اس کے بیٹے کو کچھ نہ کہا جائے کیوں کہ وہ ہجوم کے ساتھ بھاگ گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی جی جیل ڈپٹی آئی جی معطل سینیئر وزیر سندھ شرجیل میمن قیدیوں کا فرار مراد علی شاہ ملیر جیل وزیراعلیٰ سندھ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی جی جیل ڈپٹی ا ئی جی معطل شرجیل میمن قیدیوں کا فرار مراد علی شاہ ملیر جیل وزیراعلی سندھ وی نیوز جیل سے قیدیوں ملیر جیل سے نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
مراد علی شاہ کا ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا اعلان
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معمولی زلزلے کے بعد قیدیوں کو بیرکوں سے نکالنا سنگین غلطی تھی۔ جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے، جن میں سے متعدد کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زلزلے کے دوران قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں بیرکوں سے نکالا جائے، لیکن ایسے معمولی جھٹکوں سے کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ جھٹکے بعض اوقات بڑے زلزلے کے امکانات کو کم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود افسران نے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالنے کا غیر ذمہ دارانہ فیصلہ کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بعض قیدیوں نے پولیس سے اسلحہ بھی چھین لیا، تاہم اطمینان دلایا کہ کوئی خطرناک یا غیر ملکی قیدی فرار نہیں ہوا۔ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر مفرور قیدی خود واپس نہ آئے تو ان کے خلاف جیل توڑنے کا مقدمہ درج ہوگا، جو ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’عمران خان ملیر جیل میں ٹرانسفر کروالیتے تو آج آزاد ہوتے‘
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جن افسران نے بغیر مناسب اقدامات کے قیدیوں کو بیرک سے نکالنے کا فیصلہ کیا، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور سماجی خدمات کے جذبے سے کام کرنے والوں کی مکمل حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
بجٹ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ 13 جون کو صوبائی بجٹ پیش کیا جائے گا، جس میں زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو فصلوں کی مناسب قیمتیں نہ ملنے پر پیدا ہونے والی تشویش کے ازالے کے لیے بہتر پالیسیاں شامل کی جائیں گی۔
کے الیکٹرک کی نجکاری سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کو اعتماد میں لیے بغیر اس کی نجکاری کی گئی، نہ ہی کے الیکٹرک کے بورڈ میں سندھ کا کوئی نمائندہ شامل ہے۔ نیپرا بھی وفاقی ادارہ ہے، مگر ساری ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈال دی جاتی ہے۔ انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کے بورڈ میں صوبائی نمائندگی دی جائے تاکہ موثر نگرانی ممکن ہو سکے۔
مزید پڑھیں: کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر شہریوں کے احتجاج کو نہیں روکے گی، تاہم مظاہرین سے اپیل ہے کہ سڑکیں بند نہ کریں اور احتجاج پرامن رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سندھ حکومت حیسکو اور سیپکو کی نجکاری کے حق میں نہیں، بلکہ انہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا منصوبہ ہے تاکہ عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کراچی ملیر جیل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ