وزیرِ اعلیٰ سندھ کا ملیر جیل واقعے پر سخت نوٹس، آئی جی جیل کی چھٹی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ—فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جیل واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹا دیا، جب کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیلز اور سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل کو فوری طور پر معطل کر دیا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کے میڈیا کنسلٹنٹ عبدالرشید چنا کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یہ احکامات وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں ملیر جیل واقعے سے متعلق ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیے۔
اجلاس میں سینئر وزیرِ اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن، وزیرِ داخلہ ضیاء الحسن لنجار، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری برائے وزیرِ اعلیٰ آغا واصف اور سیکریٹری داخلہ محمد اقبال نے شرکت کی۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس واقعے کو ’مکمل طور پر ناقابلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جیل انتظامیہ کی شدید غفلت اور نااہلی کا مظہر ہے، ذمے داروں کو ہر صورت جواب دہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے محکمۂ داخلہ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ ناصرف ملیر جیل بلکہ صوبے کی تمام جیلوں کا جامع سیکیورٹی آڈٹ کرے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ 129 قیدی اب تک فرار ہیں جن کی تلاش کی جا رہی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ کمشنر کراچی حسن نقوی اور کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کی مدد سے ملیر جیل واقعے کی مکمل اور غیر جانبدار تحقیقات کرائیں، تحقیقات کی شرائط واضح ہونی چاہئیں تاکہ غفلت برتنے والوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی ممکن ہو سکے۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران پیدا ہونے والی افراتفری کے دوران 216 قیدی ملیر جیل سے فرار ہو گئے، اب تک 83 فراری قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ باقی کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے، فرار ہونے والے قیدی معمولی نوعیت کے جرائم میں ملوث تھے اور کوئی بھی سنگین مقدمات کا سامنا نہیں کر رہا تھا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے فرار ہونے والے قیدیوں سے خود کو رضاکارانہ طور پر حکام کے حوالے کرنے کی اپیل کی اور خبردار کیا کہ اگر وہ خود کو پیش نہیں کریں گے تو ان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے اور انہیں 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جیل حکام کو چاہیے تھا کہ فوری طور پر ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کرتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، یہ مواصلاتی نظام اور تیاری میں مکمل ناکامی کا ثبوت ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ نئے آئی جی جیل خانہ جات، ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ جیل کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کریں اور انہیں رپورٹ پیش کریں۔
بعد ازاں بچوں کی جسمانی اور نیوروڈیولپمنٹل بحالی کے مرکز کی افتتاحی تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ واقعے کی غیر جانبدار اور مکمل تحقیقات جاری ہیں، ہم اپنی جیلوں کے نظام میں موجود خامیاں دور کریں گے اور ذمے داروں کو سزا دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ مراد علی شاہ نے ملیر جیل واقعے
پڑھیں:
ملیر کینٹ میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایف آئی اے افسر جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں تیز رفتار ڈمپرز اور گاڑیوں کی بے احتیاط ڈرائیونگ کے باعث ٹریفک حادثات کا سلسلہ نہ تھم سکا، صبح ملیر کینٹ کے علاقے جناح ایونیو پر تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایف آئی اے کا افسر جاں بحق ہوگیا جب کہ شہید ملت ایکسپریس وے بلوچ کالونی پل پر مبینہ طور پر ریس کے دوران گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سوار شدید زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ملیر کینٹ تھانے کی حدود میں چیک پوسٹ نمبر 6 کے قریب تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری جس کے نتیجے میں موقع پر ہی ایف آئی اے میں تعینات اے ایس آئی محمد ایوب خان جاں بحق ہوگئے، جاں بحق اہلکار ایئرپورٹ پر ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد گھر واپس جارہا تھا۔
ایس او ٹریفک چوکی ملیر کینٹ ارشد علی نے بتایا کہ حادثہ صبح تقریباً 8 بج کر 40 منٹ پر پیش آیا، ڈمپر ایئرپورٹ سے مال خالی کرکے واپس آرہا تھا جب کہ حادثے کے وقت ٹریفک پولیس کی نفری موقع پر موجود تھی، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈمپر ڈرائیور انور خان کو گرفتار کرلیا جس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی 16 اکتوبر کو ختم ہوچکا تھا۔
دوسری جانب فیروزآباد تھانے کی حدود میں شہید ملت ایکسپریس وے بلوچ کالونی پل پر تیز رفتار گاڑی ڈرائیور سے بے قابو ہوکر دو موٹرسائیکلوں سے جا ٹکرائی، جس کے نتیجے میں دو شہری شدید زخمی ہوگئے، حادثے کے بعد گاڑی سڑک پر الٹ گئی جب کہ موقع پر موجود شہریوں کے مطابق حادثہ دو گاڑیوں کے درمیان ریس لگانے کے دوران پیش آیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار نوجوان ڈرائیور عبداللہ کو حراست میں لے کر مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے، جب کہ زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں جدید ای چالان سسٹم کے باوجود تیز رفتاری اور ریس کلچر پر قابو نہیں پایا جاسکا، جس کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع روز کا معمول بن چکا ہے۔