سب کو باہر نکلنا ہوگا، جب دباؤ پڑھتا ہے تو یہ بات چیت کیلیے ٹیمیں بھیجتے ہیں، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور پیٹرن انچیف نے کہا ہے کہ جب ہم حقیقی آزادی کی جدوجہد شروع کرتے ہیں تو ان پر دباؤ بڑھتا ہے اور پھر یہ اپنے لوگ مذاکرات کیلیے بھیجتے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر نورین خان اور عظمی خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج میری دو بہنوں کو جیل کے اندر جانے دیا گیا مجھے باہر بٹھا دیا گیا۔ بانی نے کہا ہمارے لیے سارے دروازے بند کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سمبڑیال میں کھلی دھاندلی ہوئی، انصاف کے ادارے کنٹرول کرلیے گئے ہیں۔ بانی نے کہا ہے لندن پلان کے تحت نو مئی ہوا، 26ویں ترمیم ہوئی اور الیکشن میں دھاندلی کی گئی، دس ہزار پی ٹی آئی ورکرز کو جیلوں میں ڈالا گیا۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ 8 فروری کی شام کو انقلاب آیا، نو فروری کو 17 سیٹوں والوں کو حکومت پکڑا دی گئی۔ بانی نے کہا قاضی فائز عیسی کے جاتے وقت 26ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ بنا۔ چیف الیکشن کمشنر غیر آئینی طریقے سے ابھی تک بیٹھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’حقیقی جمہوریت کیلئے ظلم کے نظام کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا اور اب سب کو نکلنا پڑے گا، جب ان پر دباؤ بڑھتا ہے تو یہ میرے پاس ٹیمیں بھیجتے ہیں، یہ صرف کہتے ہیں نو مئی پر معافی مانگیں۔‘
علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا ہے نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں، بانی کو بلاواسطہ کہا جارہا ہے آپ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بات نہ کریں۔
علیمہ خان نے کہا کہ تنویر احمد ہمارے ڈونر ہیں ان کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے تھے انہوں نے ہی ان کی بانی سے ملاقات کرائی، جس وقت تنویر احمد کی ملاقات کرائی گئی میں اور میری بہنیں جیل میں تھیں۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کے مطابق تنویر احمد کے ذریعے بانی کو بتایا گیا تھا کہ نو مئی پر وہ معافی مانگیں، دوسری مرتبہ بھی وہ جیل آئے لیکن بانی نے ملاقات کرانے سے منع کیا تھا تاہم وہ دوسری دفعہ ریکویسسٹ کرکے ملے تھے۔
علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا ہے کہ میں بطور پیٹرن ان چیف اب پارٹی کو خود لیڈ کروں گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی نے کہا علیمہ خان نے کہا کہ نے کہا ہے کے مطابق خان کے
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔