مسلمانوں کے خلاف بڑھتا ہوا تشدد تشویشناک ہے، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
انجینئر سلیم نے کہا کہ بھارت میں گزشتہ برسوں سے مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد اور نفرت انگیز جرائم کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر سلیم نے کہا کہ ہم علی گڑھ میں چار مسلم گوشت تاجروں پر ہولناک حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک مشتعل ہجوم نے ان چاروں افراد کو روک کر ان کے کپڑے اتار دئے اور بیلٹ و لاٹھیوں سے بری طرح پیٹا، جس سے وہ لہو لہان ہوکر از جان ہوئے۔ ان باتوں کا اظہار جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ پریس کانفرنس میں نائب امیر انجینئر سلیم، ملک معتصم خان اور سلمان احمد نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ چاروں مسلمانوں کی ہلاکت سے بھی زیادہ حیرت انگیز معاملہ یہ ہے کہ پولیس نے حملہ آوروں اور متاثرین دونوں کے خلاف "گاؤ کشی ایکٹ" کے تحت مقدمات درج کئے۔ انجینئر سلیم نے کہا کہ یہ انصاف کا صریحاً قتل ہے اور ان مجرموں کی پشت پناہی ہے، جنہوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات ان شرپسند عناصر کو مزید حوصلہ دیتے ہیں، جو سمجھتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے خلاف کسی بھی جرم کے بعد سزا سے بچ نکلیں گے۔
انجینئر سلیم نے کہا کہ یہ کوئی اکیلا واقعہ نہیں ہے بلکہ بھارت میں گزشتہ برسوں سے مسلمانوں، دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے خلاف ہجومی تشدد اور نفرت انگیز جرائم کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کرناٹک کے بنٹوال میں عبدالرحمن کا قتل، کبھی منگلور میں اشرف کا بہیمانہ قتل، کبھی ناگپور میں فرقہ وارانہ تصادم، تو کبھی کشمیری مسلمانوں کو ملک بھر میں نشانہ بنانا، یہ سب ہمارے قومی وقار پر ایک بدنما داغ ہے۔ انجینئر سلیم نے کہا کہ اگرچہ سپریم کورٹ نے 2018ء میں ہجومی تشدد کے خلاف فیصلہ دیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد انتہائی ناقص رہا ہے، ایسے معاملوں میں مجرموں کو سزا شاذ و نادر ہی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نفرت کو مسترد کریں، انسانی وقار کو مقدم رکھیں اور امن و انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔
انجینئر سلیم نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند اترپردیش سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کی جائیدادوں، گھروں اور تعلیمی اداروں خصوصاً مدارس کو غیر قانونی اور غیر انسانی طور پر منہدم کرنے کے مسلسل عمل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خطرناک رجحان یہ سامنے آیا ہے کہ دینی مدارس کو کمزور وجوہات کی بنیاد پر انہدامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حقائق کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ کئی مدارس جن کے پاس قانونی رجسٹریشن اور منظوری موجود تھی، انہیں بھی بغیر کسی قانونی کارروائی کے سیل یا منہدم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی عدالتی فیصلے کے بلڈوزر کو بطور سزا استعمال کرنا پولیس اور انتظامیہ کو جج، جیوری اور جلاد بنا دیتا ہے، یہ آئینی اصولوں کی صریح خلاف ورزی اور ہماری جمہوریت کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر سلیم نے کہا کہ یہ اقدامات مسلمانوں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انجینئر سلیم نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ یہ کے خلاف
پڑھیں:
بھارتی مسلمانوں کے خلاف قانون کی آڑ لے کر مودی سرکار کی جنگ جاری
بھارت میں نام نہاد قوانین کی آڑ لے کر مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف جنگ جاری ہے۔
مودی کے دور حکومت میں بھارت میں تمام اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے لیے مذہبی تہوار منانا جرم بنا دیا گیا ہےاور عید قرباں آتے ہی بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا طوفان اٹھانا شروع کردیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار نیشنل ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق مودی کی سرپرستی میں اُتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عید قرباں کے قریب آتے ہی سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
نیشنل ہیرالڈ کے مطابق اُتر پردیش میں گائے اور اونٹ سمیت دیگر جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ یو پی میں کھلی جگہ پر نماز کی ادائیگی اور جانور ذبح کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اسی طرح ہندو انتہا پسند وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے حکم کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
اتر پردیش میں گائے سمیت دیگر جانوروں کی قربانی پر پابندی لگا کر مسلمانوں کے بنیادی حق کو کچلا جا رہا ہے۔ کھلی جگہ پر نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر کے مودی سمیت یوگی حکومت کی مسلم دشمنی کھل کر عیاں ہو چکی ہے۔
ہر عید پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا مودی اور یوگی حکومت کی پرانی روایت ہے۔ مودی کی زیر سرپرستی پولیس حکام بھی صرف مسلمانوں پر کارروائی کے لیے متحرک ہیں اور ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ کے نعرے کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کی عید پر بندشیں اور ہندو تہواروں پر انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ، مودی کی جانب سے ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانا ہے۔ یوپی میں مسلم شناخت کو مٹانے کی ریاستی کوششیں جاری ہیں اور قربانی سے نماز تک ہر عبادت مودی سرکار کے نشانے پر آ چکی ہے۔