Daily Ausaf:
2025-09-18@00:10:01 GMT

فتح کے گواہ مگر کریڈٹ سےخائف!

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

کامیابی کسی ایک فردیاادارےکا تنہاکارنامہ نہیں ہوتی۔ یہ درحقیقت اجتماعی کاوش، فکری ہم آہنگی، قربانی، مہارت اورعزم کا نچوڑ ہوتی ہے۔ جب کسی مہم میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو اس کا اخلاقی، پیشہ ورانہ اور تہذیبی تقاضا یہی ہوتا ہے کہ ہر کردار کو اس کی خدمات کے مطابق کریڈٹ دیاجائے، سراہاجائے، اور انصاف کے ساتھ اس کا مقام تسلیم کیا جائے۔’’کریڈٹ‘‘ محض انگریزی کالفظ نہیں، بلکہ یہ کسی کامیاب عمل یا کارکردگی کے پیچھے موجود دماغوں کو اعتراف کی وہ مالا پہناتا ہےجو معاشرتی انصاف اور تہذیب یافتہ رویوں کی بنیاد ہے لیکن افسوس، ہمارے معاشرے میں یہ وصف روز بروز مفقود ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی اس بات کی واضح مثال ہے۔چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارت نےپاکستان کی فضائی اورزمینی حدودکی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئےشہری آبادیوں کو میزائل حملوں کانشانہ بنایا۔ دشمن نےسوچا تھاکہ رات کی تاریکی، غافل قوم اوربکھرا دفاع انکی بزدلانہ چال کوکامیاب بنادے گامگر یہ ان کی بھول ثابت ہوئی۔پاکستان کی افواج نےنہ صرف ان حملوں کوناکام بنایابلکہ دشمن کوایسامنہ توڑ جواب دیاکہ دنیاحیرت زدہ رہ گئی۔ پاکستان کےایئرڈیفنس سسٹم ،ریڈار، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرزاور جنگی تیاریوں کی چابک دستی نےدشمن کےعزائم خاک میں ملادیئے۔
یہی نہیں، اگلے دن دشمن نے درجنوں نہیں، سینکڑوں ڈرونز پاکستانی فضائوں میں چھوڑ کر پوری قوم کو خوفزدہ کرنےکی کوشش کی مگر ہم نےدیکھا کہ یہ قوم ڈرنے والی نہیں۔ یہ وہ قوم ہے جو دشمن کو للکارنےکاحوصلہ رکھتی ہے۔ لوگ گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر دشمن کےڈرونز پرفائرنگ کرتےنظرآئے۔نوجوانوں، بزرگوں، حتی کہ بچوں تک میں ایسا جوش و جذبہ نظر آیاجو شاید ہی دنیا میں کسی قوم میں دیکھاگیا ہو۔ وہ مناظر یوں لگ رہے تھے جیسے بسنت کاتہوارہو، فرق صرف یہ تھاکہ آسمان پرپتنگیں نہیں بلکہ دشمن کے ڈرونز تھے،اور قوم انہیں گراکر اپنی حب الوطنی کاعملی مظاہرہ کررہی تھی۔
آٹھ اورنومئی کی شب دشمن نےایک بار پھر ہماری غیرت کو للکارا،جب اس نے پاکستانی شہروں کو میزائلوں سے نشانہ بنانےکی کوشش کی لیکن ہماری افواج،خاص طور پر ایئر فورس اورایئرڈیفنس یونٹس نےایک بارپھر دشمن کے ہروارکو ناکام بناکر ثابت کردیا کہ یہ سرزمین نہ صرف غیرت مندہےبلکہ مکمل طورپرمحفوظ ہاتھوں میں ہے۔ لائن آف کنٹرول پر دشمن کی کئی چوکیاں تباہ کی گئیں۔بھارتی فوج کوکئی مقامات پرپوزیشن چھوڑ کر پسپائی اختیارکرناپڑی جہاں ہماری فوج نےسبز ہلالی پرچم لہراکر ایک نئی تاریخ رقم کی۔
یہ ساری داستان صرف ایک جنگ کی نہیں،یہ پاکستانی قوم کی غیرمعمولی مزاحمت، عسکری مہارت،اور یکجہتی کا عکس ہے۔ دنیا بھر کےتجزیہ نگاراس بات کااعتراف کرچکے ہیں کہ پاکستان نےمحدود وسائل،بیرونی دبائو اور داخلی چیلنجز کےباوجودجس ذمہ داری، دلیری اورسوجھ بوجھ سےدشمن کو شکست دی، وہ قابلِ تحسین ہےلیکن افسوس، ملک کے اندر ایک ایساطبقہ بھی موجود ہےجو اس کامیابی کے باوجودشش و پنج جیسی الجھن میں مبتلا ہےکہ آخر اس فتح کاکریڈٹ دے توکسے؟
یہی وہ اصل مسئلہ ہے۔ کریڈٹ دینےمیں کنجوسی،تنگ نظری اوربغضِ مسلسل کا مظاہرہ کیاجا رہا ہے۔ ایک مخصوص حلقہ جو گزشتہ کچھ برسوں سےافواجِ پاکستان اورموجودہ حکومت کےخلاف زہرافشانی کررہاہے،آج اس کامیابی کوتسلیم کرتےہوئےبھی تذبذب کاشکار ہے ۔ وہ لوگ جو دشمن کےمیڈیا پر بیٹھ کرپاکستان کےموقف کی تضحیک کرتےرہے،جو پاک فوج کوبدنام کرنےکاکوئی موقع ہاتھ سےجانےنہیں دیتے، وہ آج عجیب ذہنی کشمکش کاشکارہیں، کیونکہ سچ ان کے بیانیے کو جھٹلارہا ہے۔ایک نام نہاد انقلابی خاتون نےجنگ کے آغاز پر پاک فوج کی طرف اشارہ کرتےہوئےکہا’’اب پتہ چلے گا تمہاری اصلیت کیاہے‘‘۔چلوتیارہوجاواب بارڈر پہ جانےکےلئے۔انکے الفاظ انکی ذہنی ساخت اورخاص بغض کی عکاسی کررہےتھےیہ خواہش کہ فوج ناکام ہو،یہ حسرت کہ پاکستان مشکل میں پڑےمگرخدا کےفضل سےنہ صرف پاکستان محفوظ رہابلکہ اسکی فوج نےتاریخ رقم کردی۔اب ایسےعناصر کریڈٹ دینےسےقاصرہیں، کیونکہ ایسا کرنےسے انکابیانیہ اورسیاسی مفاد زمین بوس ہوجائےگا۔
اسی طرح ایک اور موصوف جوقانونی ماہربھی ہے، نے اعتراض اٹھایا کہ جب بری فوج نے کوئی زمینی کارروائی نہیں کی تو اس کے سربراہ کوفیلڈ مارشل کیسے بنادیاگیا؟ یہ بیان یا تو لاعلمی کی انتہاہےیابغض کی، کیونکہ حقیقت یہی ہےکہ زمینی کارروائیاں ہوئیں، دشمن کی چوکیوں کو نشانہ بنایاگیا،اورکئی مقامات پرہماری زمینی افواج نے براہِ راست شرکت کی۔
یہ سب کچھ ثابت کرتا ہےکہ کریڈٹ نہ دینے والےدراصل ایک خاص ذہنی تذبذب میں مبتلا ہیں۔ ان کےپاس اب نہ کوئی موثردلیل بچی ہے، نہ ہی سچائی کاسامناکرنے کاحوصلہ۔ ان کی سیاسی ساکھ،بیانیہ اورتنقیدی شناخت زمین بوس ہوچکی ہے، اور یہی حقیقت ان کے بیانات، تحریروں اور تجزیوں سے عیاں ہو رہی ہے۔
مزیدشرمناک بات یہ ہے کہ یہ عناصر سوشل میڈیا پر من گھڑت خبروں، جھوٹے دعووں اور جعلی تجزیوں کےذریعے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر اب قوم باشعور ہو چکی ہے۔ وہ جان چکی ہےکہ خواب بیچنے والےکون ہیں اورتعبیر فراہم کرنےوالے کون۔حال ہی میں ایک ضمنی انتخاب میں عوام نےجس دانائی اورفہم و فراست کامظاہرہ کیا، وہ قابلِ تقلیدمثال ہے۔ ووٹرز نےکارکردگی،حب الوطنی اورخدمت کےجذبے کوووٹ دیا،اورنفرت، جھوٹ، منفی پروپیگنڈےاورادارہ دشمن بیانیےکو یکسر مستردکر دیا۔ عوام نے ثابت کر دیا کہ وہ صرف سننے والےنہیں، دیکھنے اور سمجھنے والےبھی ہیں۔آخر میں یہی کہناچاہوں گا کہ کسی سے کریڈٹ چھین لینا یااسے محروم رکھنا صرف ایک اخلاقی جرم نہیں بلکہ ایک قومی سانحہ ہے۔ اگر ہم اپنے محسنوں کااعتراف نہیں کریں گےتو آنےوالی نسلیں ہم پرہنسیں گی۔ ہمیں چاہیےکہ سچ کو سچ کہیں، حق دارکو حق دیں، اور قوم کےان عظیم بیٹوں کو سلام پیش کریں جنہوں نے اپنی جانوں کوخطرے میں ڈال کر ہمیں سکون کا سانس دیا۔کریڈٹ دیجیے، کیونکہ یہ محض الفاظ نہیں، بلکہ وہ دعا ہےجو کسی کے دل کو زندگی بخش سکتی ہے اور کسی قوم کو عظمت کا راستہ دکھا سکتی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دشمن کے

پڑھیں:

فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر

اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ایف بی آر کی سینئر قیادت نے کہا ہے کہ ادارے کا کسٹمز فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔  فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کا آغاز ریونیو کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد بد عنوانی کا خاتمہ تھا۔ اس نظام  پر عمل کرنے کی وجہ سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہی اس کا رول بیک جاتے ہیں۔ ایف بی آر ہی کے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آٖ ف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی  رپورٹ  کے بعض مندرجات کی تردید کے لئے پریس کانفرنس میں  کہا گیا کہ  اس ابتدائی نوعیت کی  رپورٹ  کو میڈیا کو لیک  کیا گیا۔ ہمیں  یہ بعد میں ملی اور میڈیا پر اس کے مندرجات کی غلط  تشریح کی گئی۔ اس  لیکج  میں وہ افسر ملوث ہیں جن  کی ذاتی نوعیت کی شکایات ہیں۔ رپورٹ میں ایسی چیزیں لائی گئی تھیں جو غلط تھیں۔ انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس  کو رول بیک نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال، ممبر کسٹمز آپریشن سید شکیل شاہ اور دیگر اعلی افسروں نے میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ کسٹم کے فیس لیس اسیسمنٹ نظام کو ریونیو کے مقصد کے لیے شروع نہیں کیا تھا، اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں رشوت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے۔ گاڑیوں کی کلیئرنس کا سکینڈل سامنے آیا۔ اس میں دو افسروں کو گرفتار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں تاجروں کی ہڑتال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کسٹم کلیئرنس کا پرانا نظام  واپس دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ادارے میں وہ آٹھ اگست 2024 کو تعینات ہوئے تھے، انہوں نے اب تک کبھی کسی افسر کی تعیناتی سفارش پر نہیں کی ہے۔ ممبر کسٹم آپریشن شکیل شاہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے  پلان پر عمل ہو رہا ہے۔ انہی میں سے ایک فیس  لیس کسٹم اسیسمنٹ ہے، کیونکہ زیادہ تر امپورٹس کراچی کی بندرگاہ سے ہوتی ہیں، اس لیے وہاں یہ سسٹم شروع کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بیرون ملک سے آنے والی درآمدات کے لیے مختلف مختلف اشیاء  کو کلیئر کرنے کے لیے گروپس بنا دیے جاتے تھے جس میں درآمد کرنے والے کو یہ پتہ ہوتا تھا کہ اس کی چیز کلیئرنس  کس نے کرنی ہے اور اس سے  ساز باز کرنا ممکن ہوتا تھا۔ اب  ایک ہال میں 40 افسر بیٹھے ہوئے ہیں اور کسی افسر کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ  جس جی ڈی پر کام کر رہا ہے وہ کس کی  ہے اور سارا کام ایک ہی ہال کے اندر ہوتا ہے اور اس کی سخت نگرانی ہوتی ہے اور ہال میں ٹیلی فون یا ای میل کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیاء کی  کلیئرنس میں ٹائم بڑھنے کا تاثر بھی درست نہیں ہے۔ معمولی تاخیر ضرور ہوتی ہے لیکن اس کے کچھ بیرونی  عوامل بھی ہیں جن میں بندرگاہ پر بہت زیادہ رش اور پروسیجرل رکاوٹیں موجود ہیں اور اس کی وجہ ایف سی اے نہیں ہے۔ انہوں نے بعض آڈٹ آبزرویشن کے لیک ہونے کے حوالے سے کہا کہ ان میں چیزوں کو غلط طور پر بیان کیا گیا اور بعض باتیں تو کلی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس غیر قانونی لیک کے ذمہ دار ہیںیا جان بوجھ کر مس رپورٹنگ کر رہے ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ ہم اس سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گے اور اصلاحات کو ڈی ریل کرنے والوں کے خلاف تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • لازوال عشق
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • جب ’شاہی شہر‘ ڈوب رہا تھا !
  • انقلاب – مشن نور
  • 65 ء کی جنگ کا پندرہواں روز‘ سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا حملہ ناکام، بھارتی فوج کو بھاری نقصان 
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر
  • Self Sabotage
  • یہ وہ لاہور نہیں