فتح کے گواہ مگر کریڈٹ سےخائف!
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کامیابی کسی ایک فردیاادارےکا تنہاکارنامہ نہیں ہوتی۔ یہ درحقیقت اجتماعی کاوش، فکری ہم آہنگی، قربانی، مہارت اورعزم کا نچوڑ ہوتی ہے۔ جب کسی مہم میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو اس کا اخلاقی، پیشہ ورانہ اور تہذیبی تقاضا یہی ہوتا ہے کہ ہر کردار کو اس کی خدمات کے مطابق کریڈٹ دیاجائے، سراہاجائے، اور انصاف کے ساتھ اس کا مقام تسلیم کیا جائے۔’’کریڈٹ‘‘ محض انگریزی کالفظ نہیں، بلکہ یہ کسی کامیاب عمل یا کارکردگی کے پیچھے موجود دماغوں کو اعتراف کی وہ مالا پہناتا ہےجو معاشرتی انصاف اور تہذیب یافتہ رویوں کی بنیاد ہے لیکن افسوس، ہمارے معاشرے میں یہ وصف روز بروز مفقود ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی اس بات کی واضح مثال ہے۔چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارت نےپاکستان کی فضائی اورزمینی حدودکی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئےشہری آبادیوں کو میزائل حملوں کانشانہ بنایا۔ دشمن نےسوچا تھاکہ رات کی تاریکی، غافل قوم اوربکھرا دفاع انکی بزدلانہ چال کوکامیاب بنادے گامگر یہ ان کی بھول ثابت ہوئی۔پاکستان کی افواج نےنہ صرف ان حملوں کوناکام بنایابلکہ دشمن کوایسامنہ توڑ جواب دیاکہ دنیاحیرت زدہ رہ گئی۔ پاکستان کےایئرڈیفنس سسٹم ،ریڈار، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرزاور جنگی تیاریوں کی چابک دستی نےدشمن کےعزائم خاک میں ملادیئے۔
یہی نہیں، اگلے دن دشمن نے درجنوں نہیں، سینکڑوں ڈرونز پاکستانی فضائوں میں چھوڑ کر پوری قوم کو خوفزدہ کرنےکی کوشش کی مگر ہم نےدیکھا کہ یہ قوم ڈرنے والی نہیں۔ یہ وہ قوم ہے جو دشمن کو للکارنےکاحوصلہ رکھتی ہے۔ لوگ گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر دشمن کےڈرونز پرفائرنگ کرتےنظرآئے۔نوجوانوں، بزرگوں، حتی کہ بچوں تک میں ایسا جوش و جذبہ نظر آیاجو شاید ہی دنیا میں کسی قوم میں دیکھاگیا ہو۔ وہ مناظر یوں لگ رہے تھے جیسے بسنت کاتہوارہو، فرق صرف یہ تھاکہ آسمان پرپتنگیں نہیں بلکہ دشمن کے ڈرونز تھے،اور قوم انہیں گراکر اپنی حب الوطنی کاعملی مظاہرہ کررہی تھی۔
آٹھ اورنومئی کی شب دشمن نےایک بار پھر ہماری غیرت کو للکارا،جب اس نے پاکستانی شہروں کو میزائلوں سے نشانہ بنانےکی کوشش کی لیکن ہماری افواج،خاص طور پر ایئر فورس اورایئرڈیفنس یونٹس نےایک بارپھر دشمن کے ہروارکو ناکام بناکر ثابت کردیا کہ یہ سرزمین نہ صرف غیرت مندہےبلکہ مکمل طورپرمحفوظ ہاتھوں میں ہے۔ لائن آف کنٹرول پر دشمن کی کئی چوکیاں تباہ کی گئیں۔بھارتی فوج کوکئی مقامات پرپوزیشن چھوڑ کر پسپائی اختیارکرناپڑی جہاں ہماری فوج نےسبز ہلالی پرچم لہراکر ایک نئی تاریخ رقم کی۔
یہ ساری داستان صرف ایک جنگ کی نہیں،یہ پاکستانی قوم کی غیرمعمولی مزاحمت، عسکری مہارت،اور یکجہتی کا عکس ہے۔ دنیا بھر کےتجزیہ نگاراس بات کااعتراف کرچکے ہیں کہ پاکستان نےمحدود وسائل،بیرونی دبائو اور داخلی چیلنجز کےباوجودجس ذمہ داری، دلیری اورسوجھ بوجھ سےدشمن کو شکست دی، وہ قابلِ تحسین ہےلیکن افسوس، ملک کے اندر ایک ایساطبقہ بھی موجود ہےجو اس کامیابی کے باوجودشش و پنج جیسی الجھن میں مبتلا ہےکہ آخر اس فتح کاکریڈٹ دے توکسے؟
یہی وہ اصل مسئلہ ہے۔ کریڈٹ دینےمیں کنجوسی،تنگ نظری اوربغضِ مسلسل کا مظاہرہ کیاجا رہا ہے۔ ایک مخصوص حلقہ جو گزشتہ کچھ برسوں سےافواجِ پاکستان اورموجودہ حکومت کےخلاف زہرافشانی کررہاہے،آج اس کامیابی کوتسلیم کرتےہوئےبھی تذبذب کاشکار ہے ۔ وہ لوگ جو دشمن کےمیڈیا پر بیٹھ کرپاکستان کےموقف کی تضحیک کرتےرہے،جو پاک فوج کوبدنام کرنےکاکوئی موقع ہاتھ سےجانےنہیں دیتے، وہ آج عجیب ذہنی کشمکش کاشکارہیں، کیونکہ سچ ان کے بیانیے کو جھٹلارہا ہے۔ایک نام نہاد انقلابی خاتون نےجنگ کے آغاز پر پاک فوج کی طرف اشارہ کرتےہوئےکہا’’اب پتہ چلے گا تمہاری اصلیت کیاہے‘‘۔چلوتیارہوجاواب بارڈر پہ جانےکےلئے۔انکے الفاظ انکی ذہنی ساخت اورخاص بغض کی عکاسی کررہےتھےیہ خواہش کہ فوج ناکام ہو،یہ حسرت کہ پاکستان مشکل میں پڑےمگرخدا کےفضل سےنہ صرف پاکستان محفوظ رہابلکہ اسکی فوج نےتاریخ رقم کردی۔اب ایسےعناصر کریڈٹ دینےسےقاصرہیں، کیونکہ ایسا کرنےسے انکابیانیہ اورسیاسی مفاد زمین بوس ہوجائےگا۔
اسی طرح ایک اور موصوف جوقانونی ماہربھی ہے، نے اعتراض اٹھایا کہ جب بری فوج نے کوئی زمینی کارروائی نہیں کی تو اس کے سربراہ کوفیلڈ مارشل کیسے بنادیاگیا؟ یہ بیان یا تو لاعلمی کی انتہاہےیابغض کی، کیونکہ حقیقت یہی ہےکہ زمینی کارروائیاں ہوئیں، دشمن کی چوکیوں کو نشانہ بنایاگیا،اورکئی مقامات پرہماری زمینی افواج نے براہِ راست شرکت کی۔
یہ سب کچھ ثابت کرتا ہےکہ کریڈٹ نہ دینے والےدراصل ایک خاص ذہنی تذبذب میں مبتلا ہیں۔ ان کےپاس اب نہ کوئی موثردلیل بچی ہے، نہ ہی سچائی کاسامناکرنے کاحوصلہ۔ ان کی سیاسی ساکھ،بیانیہ اورتنقیدی شناخت زمین بوس ہوچکی ہے، اور یہی حقیقت ان کے بیانات، تحریروں اور تجزیوں سے عیاں ہو رہی ہے۔
مزیدشرمناک بات یہ ہے کہ یہ عناصر سوشل میڈیا پر من گھڑت خبروں، جھوٹے دعووں اور جعلی تجزیوں کےذریعے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر اب قوم باشعور ہو چکی ہے۔ وہ جان چکی ہےکہ خواب بیچنے والےکون ہیں اورتعبیر فراہم کرنےوالے کون۔حال ہی میں ایک ضمنی انتخاب میں عوام نےجس دانائی اورفہم و فراست کامظاہرہ کیا، وہ قابلِ تقلیدمثال ہے۔ ووٹرز نےکارکردگی،حب الوطنی اورخدمت کےجذبے کوووٹ دیا،اورنفرت، جھوٹ، منفی پروپیگنڈےاورادارہ دشمن بیانیےکو یکسر مستردکر دیا۔ عوام نے ثابت کر دیا کہ وہ صرف سننے والےنہیں، دیکھنے اور سمجھنے والےبھی ہیں۔آخر میں یہی کہناچاہوں گا کہ کسی سے کریڈٹ چھین لینا یااسے محروم رکھنا صرف ایک اخلاقی جرم نہیں بلکہ ایک قومی سانحہ ہے۔ اگر ہم اپنے محسنوں کااعتراف نہیں کریں گےتو آنےوالی نسلیں ہم پرہنسیں گی۔ ہمیں چاہیےکہ سچ کو سچ کہیں، حق دارکو حق دیں، اور قوم کےان عظیم بیٹوں کو سلام پیش کریں جنہوں نے اپنی جانوں کوخطرے میں ڈال کر ہمیں سکون کا سانس دیا۔کریڈٹ دیجیے، کیونکہ یہ محض الفاظ نہیں، بلکہ وہ دعا ہےجو کسی کے دل کو زندگی بخش سکتی ہے اور کسی قوم کو عظمت کا راستہ دکھا سکتی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دشمن کے
پڑھیں:
پاک فوج کے میجر انور کاکڑ دہشتگردوں کے حملے میں شہید
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے دلیر افسر میجر محمد انور کاکڑ دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہو گئے۔ بھارتی سرپرستی میں سرگرم گروہ "فتنتہ الہندوستان" کے بزدلانہ حملے میں جامِ شہادت نوش کرنے والے میجر کاکڑ ایک دہائی سے پاک فوج کا حصہ تھے اور بلوچستان میں اہم خفیہ محاذوں پر خدمات انجام دے رہے تھے۔میجر انور کاکڑ شہید کا تعلق ضلع پشین سے تھا۔ وہ ایک محب وطن سپاہی کے طور پر نہ صرف عسکری محاذوں پر بلکہ ابلاغی جنگ میں بھی دشمن کی سازشوں کا مؤثر جواب دے رہے تھے۔ ان کی نمایاں خدمات میں گوادر کے پی سی ہوٹل پر دہشتگرد حملے کے خلاف کارروائی شامل ہے، جس میں انہوں نے دشمن کا بہادری سے سامنا کیا۔شہید افسر نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ بھارت جیسے ازلی دشمن کی خفیہ دہشت گردی کی سازشیں پاک سرزمین کو جھکا نہیں سکتیں۔ ان کی شہادت نے قوم کا حوصلہ مزید بلند کر دیا ہے۔ میجر انور کاکڑ شہید اپنے پیچھے والدین، اہلیہ اور تین کم سن بیٹے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی شہادت کو پوری قوم نے سلام پیش کیا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے اس عظیم قربانی پر شہید کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف سرگرم ہر دہشتگرد گروہ کو ناکام بنایا جائے گا۔یہ شہادت اس عزم کی تجدید ہے کہ وطن کے خلاف دشمن کی ہر سازش خاک میں ملائی جائے گی، اور ہر شہید کا خون پاکستان کی بنیادوں کو مزید مضبوط کرے گا۔