اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) نومبر، جب اسرائیل کے سب سے اہم اتحادی امریکہ نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو ویٹو کردیا تھا، کے بعد سے اس موضوع پر 15 رکنی سلامتی کونسل کی یہ پہلی ووٹنگ ہے۔

غزہ سیزفائر قرارداد، عالمی سلامتی کونسل ایک بار پھر ناکام

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر غیر محدود رسائی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد امریکی ویٹو کی وجہ سے آج بھی ناکام ہو جانے کی توقع ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور

یہ قرارداد سلامتی کونسل کے ان دس غیر مستقل رکن ممالک کی جانب سے تیار کی گئی ہے، جنہیں دو سال کے لیے نشست ملتی ہے۔

(جاری ہے)

اس قرارداد میں سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے اچانک حملے کے بعد حماس اور دیگر گروہوں کے قبضے میں موجود تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ دہرایا گیا ہے۔

قرارداد میں غزہ کی انسانی صورت حال کو ’’تباہ کن‘‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی پر عائد تمام پابندیاں فوری اور غیر مشروط طور پر ختم کی جائیں، اور امداد کی وسیع، محفوظ اور غیر محدود تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ اس میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار بھی شامل ہوں۔

قرارداد میں مزید کیا ہے؟

یہ ووٹنگ بدھ کی دوپہر تاخیر سے متوقع ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی علاقوں میں امداد کی تقسیم کے نئے مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن کے اردگرد تقریباً روزانہ فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام حماس کی گرفت سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

تاہم اقوام متحدہ نے اس نئے نظام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غزہ میں بڑھتی ہوئی بھوک کے بحران کا حل نہیں ہے، بلکہ اسرائیل کو امداد کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا ایک ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ غیر جانب داری، عدم تعصب اور خود مختاری جیسے انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

قرارداد میں یہ بھی مطالبہ شامل ہے کہ تمام بنیادی انسانی خدمات بحال کی جائیں، اور یہ بحالی انسانی اصولوں، بین الاقوامی انسانی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہو۔

اقوام متحدہ کے کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ انھیں توقع ہے کہ امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔

اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے اس مسودے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ اسرائیل کے مشن نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

قحط کی وارننگ

غزہ کے تقریباً 20 لاکھ لوگ تقریباً مکمل طور پر بین الاقوامی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

جنگ کی وجہ سے غزہ کی خوراک کی پیداواری صلاحیتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کی ناکہ بندی کر دی، تاہم اتحادیوں کے دباؤ اور قحط کی وارننگ کے بعد پچھلے مہینے کے آخر میں محدود امداد پہنچانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر حملے، اقوام متحدہ کی تنقید

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کو کہا کہ غزہ میں ضروریات بہت زیادہ ہیں اور اقوام متحدہ کے توسط سے غزہ میں جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ بہت معمولی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے صرف جزوی ناکہ بندی اٹھائی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل اقوام متحدہ غزہ کی

پڑھیں:

اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن آف انکوائری (COI) نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کی مقصد کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر آئزک ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ سمیت اعلیٰ قیادت پر عائد ہوتی ہے۔

کمیشن کی سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ذمہ داری ریاستِ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک قریباً 65 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اکثریت کو ایک سے زیادہ بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ سٹی میں قحط کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام اور افواج نے 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ 5 میں سے 4 اقدامات پر عمل کیا ہے، جن میں شامل ہیں:

* گروہ کے افراد کو قتل کرنا،
* ان کو جسمانی یا ذہنی طور پر سنگین نقصان پہنچانا،
* ایسے حالات پیدا کرنا جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں،
* اور ایسی تدابیر نافذ کرنا جو گروہ میں پیدائش کو روک سکیں۔

مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی قیادت کے بیانات اور فوجی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پیلئی نے کہا کہ یہ مظالم اسرائیلی حکام کی اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کمیشن بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہزاروں شواہد ان کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔

پیلئی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی نسل کشی مہم پر خاموش نہیں رہ سکتی، خاموشی اور عدم کارروائی اس جرم میں شراکت داری کے مترادف ہوگی۔

مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کو روکے۔ بعد ازاں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینی عوام نسل کشی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد
  • پنجاب اسمبلی : ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کی قرارداد جمع