ٹرمپ کے فون پر ’’نریندر سرنڈر‘‘ کر کے ہدایات کو تسلیم کیا گیا، راہول گاندھی کی سخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
آپریشن سندور کی ناکامی، مودی سرکار کی ناقص خارجہ پالیسی اور دفاعی حکمت عملی پر کانگریس لیڈر راہول گاندھی شدید برہم ہوگئے۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے اپنے حالیہ خطاب میں مودی کی ناکام حکمت عملی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’مودی سرکار بھارت کی عسکری اور سفارتی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس پر تھوڑا سا دباؤ ڈال دو تو یہ ڈر کر بھاگ جاتے ہیں، مودی سرکار ’’سرنڈر والی چٹھی‘‘ لکھنے کے عادی ہیں، ٹرمپ کے فون پر ’’نریندر سرنڈر‘‘ کر کے ٹرمپ کی ہدایات کو تسلیم کیا گیا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ بھارت میں مودی سرکار کی قیادت سرنڈر کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے، مودی سرکار سپر پاور کے اشارے پر سر جھکانے والے لوگ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راہول گاندھی مودی سرکار
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔