لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 جون ۔2025 )شیشے اور سٹیل کے برتنوں کو اپنانے کے بعد، پاکستان میں مٹی کے برتنوں کے استعمال میں زبردست کمی آئی ہے، جس سے مٹی کے برتنوں کی صنعت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس نے صدیوں سے پورے خطے میں لاکھوں لوگوں کی روزی کا سہاراچھین لیا ہے محمد یاسین جو کاہنہ میں برتن بنانے والی فیکٹری میں ملازم ہیں ان چند کمہاروں میں شامل ہیں جو اب بھی اپنے خاندان کی کفالت کے لیے ہنر کی مشق کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

یاسین نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ ہمارے خاندان میں مٹی کے برتن کئی نسلوں سے موجود ہیں لیکن اب یہ منافع بخش پیشہ نہیں رہا ہے میں شاید اپنے بچوں کو اسے زندگی گزارنے کا ذریعہ نہ بننے دوں 50 سالہ نوجوان صبح کے وقت مٹی کو اپنی ماہر انگلیوں سے گوندھ کر برتنوں اور کمہار کے پہیے پر موجود دیگر اشیا کی شکل دینے سے اپنا کام شروع کرتا ہے مٹی کے برتنوں کی مانگ میں کئی گنا کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے مٹی کے برتنوں کے کئی یونٹ بند ہو گئے ہیں جو صرف ایک دہائی قبل لاہور کے مضافات میں موجود تھے اب مٹی کے برتنوں کے صرف دو کارخانے کام کر رہے ہیں جن میں ایک یاسین بھی شامل ہے ان اشیا کی فہرست بھی سکڑ گئی ہے جو فیکٹریوں میں بنتے اور پکاتے تھے .

اس وقت لاہور کی فیکٹریوں کے ذریعہ تیار کیے جانے والے سامان میں ہانڈی کھانے کے مٹی کے برتن، مٹکاس گھڑے، منی بکس، گلدان، پودوں کے برتن، دیوار پر لٹکانے اور سجاوٹ کے ٹکڑے شامل ہیں مٹی کے برتنوں کے کاروبار میں گرتا ہوا رجحان صرف لاہور تک محدود نہیں ہے پنجاب کے دیگر بڑے مٹی کے برتنوں کے مراکز جیسے گجرات، سیالکوٹ اور ملتان کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا ہے جس کی بنیادی وجہ برتنوں کو پکانے کے تندوروں کے لیے درکار توانائی کی کم طلب اور بڑھتی ہوئی قیمت ہے.

یہ روایتی آرٹ فارم معدومیت کے دہانے پر ہے جلد ہی مٹی کے برتن سازی صرف آرٹ اسکول کے نصاب تک محدود رہ سکتی ہے مقامی مارکیٹ میں فروخت میں کمی کی طرح مٹی کے برتنوں کی برآمدات میں بھی کمی آئی ہے پاکستان ماضی قریب میں لاکھوں روپے مالیت کے کھانا پکانے کے برتن ہنڈیاںاور دیگر اشیا برآمد کرتا تھا لیکن برآمدات اب یکساں نہیں ہیں . لاہور میں مٹی کے برتنوں کے ایک یونٹ کے مالک حاجی محمد شہزاد نے کہاکہ کووڈ-19 کی وبا سے پہلے ہم مٹی کے برتن یورپ سمیت مختلف ممالک کو برآمد کیا کرتے تھے لیکن اب حالات یکسر بدل چکے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان اب پاکستانی مٹی کے برتنوں اور گھڑے کی چند منزلوں میں شامل ہے لیکن سیاسی وجوہات کی وجہ سے اس ملک کی برآمدات میں حال ہی میں کمی آئی ہے.

شہزاد نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہااب ہمیں اندر کی طرف دیکھنا ہے مٹی کے برتنوں میں کھانا پکانے کی روایت کی واپسی ہی مٹی کے برتنوں کی صنعت کو بچا سکتی ہے پاکستانیوں کی اکثریت کھانا پکانے کے لیے شیشے کے برتنوں اور دھاتی برتنوں میں تبدیل ہونے کے باوجود، مٹی کے برتنوں اور دیگر مصنوعات کے لیے اب بھی ایک خاص مارکیٹ موجود ہے. لاہور فیروز پور روڈ پر مٹی کے برتنوں کی دکان چلانے والے علی رضا کہتے ہیں لوگ میری دکان پر آتے ہیں اور کھانے کے لیے مٹی سے بنے ہوئے برتن، جگ، پیالے اور طشتری جیسے برتن خریدتے ہیں انہوں نے کہا کہ صحت کے حوالے سے شعور رکھنے والے یہ خریدار عموما متوسط اور اعلی متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں.

انہوںنے بتایاکہ میں یہ مصنوعات پنجاب کے دوسرے حصوں میں واقع فیکٹریوں سے حاصل کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے، جو آبادی کی اکثریت ہیں، مکمل طور پر سٹیل اور ایلومینیم کے برتنوں کی طرف مائل ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ تندوری چائے اور کنہ گوشت مٹن ڈش کی مقبولیت نے مٹی کے برتنوں کی صنعت کے لیے نئے مواقع کھولے ہیں لیکن ان کھانے پینے کے لیے مٹی کے برتنوں کی مانگ کو فروغ دینے کے لیے اب بھی بہت کم ہے کمہاروں کا ماننا ہے کہ مٹی کے برتنوں کے صحت سے متعلق فوائد سے عوام کو آگاہ کر کے ہی مٹی کے برتنوں کی مانگ میں اضافہ کیا جا سکتا ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مٹی کے برتنوں کے مٹی کے برتنوں کی مٹی کے برتن برتنوں اور انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان رہا اور کے ایس ای 100انڈیکس 700سے زایدپوائنٹس بڑھ گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ 1لاکھ56ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہو گئی اور انڈیکس 1لاکھ56ہزار100کی سطح پر بند ہوا جبکہ مارکیٹ کے سرمائے میں 106ارب روپے سیز اید کا اضافہ ریکارڈ کیاگیا اور 57.97فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کو کاروبار کا آغاز تیزی کیساتھ ہوا اور ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس 1083پوائنٹس کے اضافے سے 156,467پوائنٹس کی بلند سطح پر ٹریڈ ہوا بعد ازاں مارکیٹ میں فروخت کے دباو سے انڈیکس میں کمی دیکھنے میں ا?ئی اور انڈیکس155,781پوائنٹس کی پست سطح پر بھی ٹریڈ ہوتا دیکھا گیا۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبارکے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس میں 796پوائنٹس کااضافہ ہوا اور انڈیکس155,384پوائنٹس سے بڑھ کر 156,180پوائنٹس پر بند ہوا اسی طرح 247پوائنٹس کے اضافے سیکے ایس ای 30انڈیکس47ہزار714پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 95ہزار133پوائنٹس سے بڑھ کر 95ہزار690پوائنٹس پر جا پہنچا۔مارکیٹ کے سرمائے میں 106ارب 51 کروڑ 6 لاکھ 3 ہزار 874روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد سرمائے کا مجموعی حجم 18383 ارب 20 کروڑ 86لاکھ91ہزار842روپے پر جا پہنچا۔منگل کو 43ارب روپے مالیت کے 1ارب 35کروڑ حصص کے سودے ہوئے جبکہ پیر کو 32ارب روپے مالیت کے 85کروڑ حصص کے سودے ہوئے تھے۔اسٹاک مارکیٹ میں گذشتہ روز مجموعی طور پر 483کمپنیوں میں شیئرزکا کاروبارہواجس میں سے 280کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،178میں کمی اور25کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کاروبار کے لحاظ سیورلڈ کال ٹیلی کام ،بینک آف پنجاب،پاک انٹر نیشنل بلک ،فرسٹ کیپٹل سیکورٹیز اور میڈیاٹائمز لمیٹڈ سر فہرست رہے۔قیمتوں میں اتار چڑھاو کے اعتبارسے خیبر ٹوبیکو ملز لمیٹڈ کا بھاو 202.4روپے بڑھ کر 2224.59روپے پر جا پہنچا اسی طرح 65.91روپے کے اضافے سے سیمنس پاکستان انجینئرنگ لمیٹڈ کے حصص کی قیمت 1645.58 روپے پر جا پہنچی جبکہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کا بھاو 340روپے گھٹ کر 25000روپے ہوگیا اسی طرح 46.15روپے کی کمی سے ایس ایس آئل ملز لمیٹڈ کے حصص کی قیمت 550.90روپے پر آگئی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جاری 3 روزہ بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول اختتام پذیر
  • کراچی میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جاری تین روزہ بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول اختتام پذیر
  • کامن ویلتھ رپورٹ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے
  • پاکستان میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں: چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ
  • کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان
  • بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ
  • 20 سال میں ریلوے کا زوال، ٹرینوں کی تعداد آدھی رہ گئی، سیکرٹری ریلوے کا انکشاف
  • کامن ویلتھ کی الیکشن رپورٹ نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا. عمران خان
  • لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی ہورہی ہے: ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ