لاہور(ویب ڈیسک ) سی ٹی او لاہور ڈاکٹر اطہر وحید کا کہنا ہے کہ ٹریفک وارڈنز کی وردی کے ساتھ کیمرے منسلک کر دیئے گئے، بغیر ثبوت چالان نہیں ہونگے۔

سی ٹی او لاہور کا کہنا ہے کہ ٹریفک وارڈنز کی یونیفارم کے ساتھ باڈی کیمرے لگائے جانے کے عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے، ابتداء میں مال روڈ پر تعینات ٹریفک وارڈنز کو باڈی کیمز لگائے گئے ہیں ۔

ڈاکٹر اطہر وحیدکا کہنا ہے کہ باڈی کیمرے لگانے کا مقصد ڈیوٹی کے دوران چالان کرتے ھوئے مکمل ثبوت رکھنا ہے،دوران ڈیوٹی کار سرکار میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی میں ان کیمروں کی ویڈیو مددگار ثابت ہونگی۔

سی ٹی او لاہور نے کہا کہ باڈی کیمروں کی مدد سے سڑکوں پر احتجاج، جلوس اور دیگر مسائل کا جائزہ بھی لیا جا سکتا ہے،وردی سے منسلک کیمرے سڑک پرہونے والے کسی بھی واقعے اور جرائم کے خلاف ثبوت میں معاون و مددگار ثابت ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیفارم سے منسلک کیمروں کی مدد سے ٹریفک سٹاف کی ڈیوٹی پوزیشن کے بارہ میں بھی فوری آگاہی ملے گی۔جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ یونیفارم سے منسلک یہ کیمرے انسانی رویوں میں مثبت تبدیلی کا باعث بنیں گے۔
مزیدپڑھیں:پاکستانی فضائی حدود کی بندش،ایئرانڈیا اربوں کے نقصان پر چیخ اٹھی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ٹریفک وارڈنز کا کہنا

پڑھیں:

اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ ملکر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں، علامہ مرید نقوی

نائب صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کا کہنا ہے کہ قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قربان کرے، منیٰ اور باقی مقامات میں قربانی کے جانور کی خصوصیات اور شرائط بھی مختلف ہیں، بھینس یا اونٹ جیسے بڑے جانور میں سات حصے ڈالنا ضروری نہیں، 50 حصے بھی ہوں تو کوئی قدغن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی سنت موکدہ ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں کی جاتی ہے۔ در اصل قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قربان کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ مل کر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مناسک حج کا حصہ ہونے کے طور پر قربانی واجب ہے جبکہ اس کے علاوہ قربانی مستحب ہے، اور ان دونوں صورتوں میں قربانی کے جانور کی خصوصیات اور شرائط بھی مختلف ہیں۔ واجب قربانی جو منیٰ میں حاجی کرتا ہے اس کی شرائط میں سے ہے کہ وہ صحیح سالم اور بے عیب ہو یعنی کان کٹا، لنگڑا، آنکھ میں نقص والا یا بہت زیادہ کمزور اور دبلا پتلا نہیں ہونا چاہیے، ہر لحاظ سے بے عیب ہونا چاہیے جبکہ مستحب قربانی میں آپ کان کٹا سینگ ٹوٹا پاوں سے لنگڑا جانور بھی قربانی کر سکتے ہیں، مستحب قربانی خصی جانور کی بھی کر سکتے ہیں، جبکہ واجب قربانی والے جانور میں یہ عیب ہو ںتو قربانی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا حج کے موقع پر واجب قربانی میں ایک جانور کی قربانی ایک ہی شخص کی طرف سے ہوگی جبکہ مستحب قربانی والے چھوٹے یا بڑے جانور میں آپ 50 افراد بھی حصہ دار ہوں تو شریعت میں اس پر کوئی پابندی نہیں۔ اسی طرح یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ گائے، بھینس یا اونٹ جیسے بڑے جانور میں سات حصے ڈالنا ضروری نہیں، آپ گائے میں 50 حصے بنا لیں یا اس سے بھی زیادہ لوگوں کو شریک کر لیں تاکہ کوئی بھی اس ثواب سے محروم نہ رہ جائے تو ایسا بھی کیا جا سکتا ہے یا اگر کوئی شخص ایک ہزار روپے یا اس سے بھی کم دیتا ہے کہ قربانی میں اس کا حصہ ڈال لیں تو اس پر بھی کوئی قدغن نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ مرید نقوی نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کے ساتھ مل کر حصہ ڈال سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 25 ہزاراور 50 ہزار روپے جرمانہ ، ٹریفک قوانین میں بڑی ترامیم
  • کراچی پولیس نے عیدالاضحیٰ کے حوالے سے سیکیورٹی پلان جاری کردیا
  • لاہور پولیس نے عیدالاضحیٰ سے متعلق مربوط سکیورٹی پلان تشکیل دیدیا
  • لاہور پولیس کا عیدالاضحیٰ پر سکیورٹی پلان جاری
  • عید الاضحیٰ کی چھٹیوں کے دوران لاہور کی عدالتوں میں ڈیوٹی ججز مقرر
  • عاطف رانا کا پی ایس ایل کی ٹرافی کیساتھ امریکی سفارتخانے کا دورہ
  • اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ ملکر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں، علامہ مرید نقوی
  • لاہور: ٹریفک وارڈنز کی وردی سے کیمرے منسلک
  • پنجاب ٹریفک پولیس کا بھی یونیفارم تبدیل کرنے کا فیصلہ