WE News:
2025-06-06@06:21:47 GMT

ذیابطیس نوجوانوں میں دل کی بیماریوں، اموات کی بڑی وجہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

ذیابطیس نوجوانوں میں دل کی بیماریوں، اموات کی بڑی وجہ

نوجوانوں میں ذیابیطس (ٹائپ 1 اور ٹائپ 2) دل کی بیماریوں اور ’قبل از وقت‘ موت کی ایک بڑی وجہ بن رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی بچے ذیابطیس کا شکار کیوں ہو رہے ہیں؟

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں ذیبیطس کے باعث اموات کی وجوہات میں انسولین کی پیداوار میں کمی، غیر صحت مند طرز زندگی، تمباکو نوشی، فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال اور موٹاپا شامل ہیں۔

40 سے زائد برس کی عمر کے افراد پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جوانی میں ذیابیطس کا شکار ہونا بعد کی زندگی میں دل کے امراض اور اموات کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

سنہ 2000 سے سنہ 2020 تک جاری رہنے والی ایک طویل مطالعاتی رپورٹ میں 5 لاکھ 9 ہزار سے زائد افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 1،000 سے زیادہ افراد نوجوانی میں ہی شوگر کے مرض میں مبتلا پائے گئے۔

مزید پڑھیے: ’جنک فوڈ‘ بچوں کی صحت کس طرح تباہ کر رہا ہے؟

تحقیق کے مطابق، انسولین کی کمی کی وجوہات میں تمباکو نوشی، غیر متوازن غذا، موٹاپا، اور پروسیسڈ گوشت کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔ یہ عوامل نہ صرف ذیابیطس بلکہ بلڈ کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں کھانے پینے کی بدلتی عادات، جسمانی سرگرمیوں میں کمی اور موٹاپے میں اضافہ ذیابیطس اور امراض قلب کے مسائل میں اضافہ کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایک لاکھ بچے ٹائپ ون ذیابطیس کا شکار ہونے کا انکشاف

پہلے دل کے دورے زیادہ تر بزرگ افراد کو ہوتے تھے لیکن اب 30 سال کی عمر کے نوجوان بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذیبطیس نوجوانوں میں اموات نوجوانوں میں دل کی بیماریاں نوجوانوں میں ذیابطیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نوجوانوں میں اموات نوجوانوں میں دل کی بیماریاں نوجوانوں میں ذیابطیس نوجوانوں میں کا شکار

پڑھیں:

بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار 10 سالہ بچی اسپتال کی غفلت کے باعث ہلاک

بھارتی ریاست بہار میں جنسی زیادتی کی شکار 10 سالہ بچی اسپتال کی غفلت کے باعث دم توڑ گئی جس پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے کے خلاف ملک بھر میں شدید عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے اور سیکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

اقلیتی دلت برادری سے تعلق رکھنے والی یہ بچی 26 مئی کو چاقو کے گہرے زخم کے باعث خالہ کے گھر کے پاس نیم بے ہوشی کی حالت میں ملی تھی۔

متاثرہ بچی کو اہل خانہ اسپتال لے کر گئے لیکن اقلیتی برادری سے تعلق ہونے کے باعث ایڈمٹ کرنے کے بجائے چار گھنٹے تک ایمبولینس میں انتظار کروایا گیا۔

جس کے باعث بچی کی حالت بگڑ گئی۔ بعد ازاں بچی کو جگہ نہ ہونے کے بہانے پہلے گائنی وارڈ، پھر شعبہ اطفال اور پھر ای این ٹی وارڈ میں داخل کیا گیا۔

متاثرہ بچی کی حالت نہ سنبھلی اور عوامی دباؤ بڑھا تو اسے سانس کی نالی کی سرجری کے لیے پٹنہ کے ایک بڑے اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم اس کی موت واقع ہو گئی۔

جس کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی اسپتال عملے سے تلخ کلامی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ان ویڈیوز کے بعد ریاست بہار اور پھر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جس میں اسپتال انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ 

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار ویمن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپتال سے رپورٹ طلب کرلی۔

ریاستی حکومت نے لواحقین کو یقینی دہانی کرائی ہے کہ شفاف تحقیقات کے بعد اسپتال کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیا جائے گا۔

 

 

 

متعلقہ مضامین

  • انوشکا کا بنگلورو میں بھگدڑ سے اموات پر دکھ کا اظہار
  • کم کیلوریز والی غذائیں ذہنی دباؤ بڑھا سکتی ہیں، نئی تحقیق میں انکشاف
  • بھارتی فوج میں مذہبی تعصب کا شکار ہونے والا لیفٹیننٹ سیموئیل کمالیسن
  • میکسیکو : تیز رفتار بس حادثے کا شکار، 11 افراد ہلاک ،17 زخمی
  • بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار 10 سالہ بچی اسپتال کی غفلت کے باعث ہلاک
  • تباہ کن سیلاب ، اموات کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی
  • نائیجیریا میں تباہ کن سیلاب سے اموات کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی
  • کشمیری نوجوانوں کو ہراساں کرنا افسوسناک ہے، طارق حمید
  • نسل کش روایتیں، سماجی پہلو اور نفسیاتی اثرات