اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معذور افراد کے لیے نئی امید،  پیراڈرومکس کا دماغی کمپیوٹر انٹرفیس پہلی بار انسانی آزمائش میں کامیاب ہوگئی۔

امریکی بائیوٹیک کمپنی پیراڈرومکس نے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے اپنی جدید ترین برین کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) ٹیکنالوجی کو پہلی بار انسانی مریض کے دماغ میں کامیابی سے نصب کر دیا ہے۔

یہ پیشرفت خاص طور پر ایسے مریضوں کے لیے زندگی بدل دینے والی ثابت ہو سکتی ہے جو فالج، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ یا ALS (امیوٹروفک لیٹرل سکلیروسس) جیسی بیماریوں کی وجہ سے اپنے اعضاء کو حرکت دینے سے معذور ہو چکے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سرجری میں ایک چھوٹی سی چپ نما ڈیوائس کو مریض کے دماغ کے موٹر کورٹیکس میں نصب کیا گیا ہے۔

خیالات کی طاقت

یہ ٹیکنالوجی دماغی خلیوں سے نکلنے والے برقی سگنلز کو پکڑ کر انہیں ڈیجیٹل کمانڈز میں تبدیل کرتی ہے، جس سے مریض صرف اپنے خیالات کی طاقت سے کمپیوٹرز یا دیگر الیکٹرانک آلات کو کنٹرول کر سکتا ہے۔

ابتدائی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ مریض نے صرف دماغی سوچ کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین پر ٹائپ کرنے اور ایک روبوٹک بازو کو حرکت دینے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

10 گنا زیادہ عصبی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کی صلاحیت

پیراڈرومکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر میٹ اینجل نے بتایا کہ ہماری یہ ٹیکنالوجی موجودہ BCI نظاموں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ عصبی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مریض زیادہ پیچیدہ اور باریک حرکات کو بھی کنٹرول کر سکیں گے۔

یہ پیشرفت خاص طور پر اہم ہے کیونکہ:

– یہ نظام ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کے مقابلے میں زیادہ درستگی اور رفتار سے کام کرتا ہے

– ڈیوائس میں استعمال ہونے والے مائیکرو الیکٹروڈز روایتی طریقوں کے مقابلے میں زیادہ حساس ہیں

– نظام کو مستقبل میں وائرلیس طریقے سے اپ ڈیٹ کیا جا سکے گا

دماغ اور مشینوں کے درمیان تعلق

ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس کے ممکنہ استعمالات بہت وسیع ہیں۔ مستقبل میں یہ نہ صرف معذور افراد کو ان کی نقل و حرکت واپس دلانے میں مددگار ثابت ہوگی، بلکہ اس سے انسانی دماغ اور مشینوں کے درمیان ایک نئے قسم کے تعلق کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

بریک تھرو ڈیوائس

امریکی ادارہ برائے خوراک و ادویات (FDA) نے اس ڈیوائس کو ’بریک تھرو ڈیوائس‘ کا درجہ دیتے ہوئے اس کے لیے تیز رفتار منظوری کے عمل کو ترجیح دی ہے۔

تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے عام استعمال کے لیے دستیاب ہونے سے پہلے مزید کئی کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہوگی۔

اعصابی بیماریاں اور امید کی کرن

یہ پیشرفت خاص طور پر اہم ہے کیونکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد ایسی اعصابی بیماریوں کا شکار ہیں جو انہیں معذور بنا دیتی ہیں۔

پیراڈرومکس کی یہ کامیابی ان تمام مریضوں کے لیے نئی امید کی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔

مزیدپڑھیں:شیخ رشید کی مویشی منڈی آمد،قربانی کیلئے2اونٹ خرید لیے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

بھارت: کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا سے عوام میں دہشت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا (برین ایٹر امیبا) نے عوام میں دہشت پھیلا دی۔بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالا محکمہ صحت نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ریاست میں رواں برس ’امیبک میننجو انسفلائٹس‘ کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے، جس کے بعد ریاست میں کیسوں کی تعداد 67 ہو گئی ہے۔کیرالا محکمہ صحت کے مطابق تازہ ترین کیس میں ترووننت پورم میں ایک 17 سالہ لڑکے کے اس انفیکشن میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، معلوم ہوا کہ لڑکا اپنے دوستوں کے ساتھ اکولم ٹورسٹ ولیج میں واقع سوئمنگ پول میں نہایا تھا، کیرالا محکمہ صحت نے سوئمنگ پول کو بند کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • بھارت: کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا سے عوام میں دہشت
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  • اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟