سندھ کو ڈاکوؤں، بلوچستان کو کالعدم تنظیم کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ضلع کشمور، شکارپور، جیکب آباد، گھوٹکی، کچے کے ڈاکوؤں کے، جبکہ بلوچستان کے متعدد علاقے اس وقت کالعدم تنظیموں کے رحم و کرم پر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کشمور، شکارپور اور بلوچستان میں بدترین بدامنی، جعلی مینڈٹ کی حامل حکومت اور ریاستی ادارے قیام امن میں ناکام ہو چکے ہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ضلع کشمور میں بڑھتی ہوئی بدامنی، مسلح ڈاکوؤں کی دیدہ دلیری اور ریاستی اداروں کی مسلسل ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع کشمور، شکارپور، جیکب آباد، گھوٹکی، کچے کے ڈاکوؤں کے، جبکہ بلوچستان کے متعدد علاقے اس وقت کالعدم تنظیموں کے رحم و کرم پر ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ضلع کشمور میں ایک ہی دن میں مسافر بسوں کو روک کر 300 سے زائد مسافروں کو دن دیہاڑے لوٹا گیا۔ اسی روز کجلی کے مقام پر ایک کار سوار نڈو شیخ کو ڈاکوؤں نے گاڑی نہ روکنے پر گولیاں مار دیں، جبکہ آج ہی نیشنل ہائی وے پر بخشاپور تھانے سے محض ایک کلومیٹر کے فاصلے پر گاڑیوں کو روک کر آرام سے لوٹتے رہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سندھ حکومت، سندھ پولیس اور ریاستی اداروں نے سندھ ڈاکوؤں کے سپرد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ڈاکو راج ہے جسے حکومت سندھ پولیس اور ریاستی اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، تو دوسری طرف عوام کو قبائلی جھگڑوں کے نام پر قاتلوں کے سپرد کیا گیا ہے۔ آج چکھرانی اور بگٹی قبائل کے درمیان قبائلی جھگڑا شدت اختیار کر چکا ہے، اور بھاری اسلحے کا آزادانہ استعمال ہو رہا ہے۔ حکومت اور ریاستی ادارے یہ سب تماشا بڑے اطمینان سے دیکھ رہے ہیں۔ علامہ ڈومکی نے کہا کہ کشمور کی صورتحال اب مقبوضہ کشمیر سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ شکارپور میں روزانہ لوٹ مار اور اغوا برائے تاوان کے واقعات ہو رہے ہیں، لیکن سندھ حکومت، وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ "سب اچھا ہے" کی جھوٹی رپورٹیں پیش کر رہے ہیں۔ چھ ارب روپے سالانہ رینجرز پر خرچ ہونے کے باوجود رینجرز کی کارکردگی صفر کے برابر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاڑکانہ بینچ کے معزز جج نے بھی آئی جی سندھ سے سوال کیا ہے کہ اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود سندھ میں امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر کیوں ہوتی جا رہی ہے، اور کچے کے ڈاکوؤں پر قابو کیوں نہیں پایا جا سکا؟
انہوں نے کہا کہ سندھ میں قبائلی سردار اور با اثر وڈیرے ڈاکوؤں کی سرپرستی کر رہے ہیں اسی ہفتے ضلع کشمور میں ایک نام نہاد سردار نے جرگہ کرکے پولیس کانسٹیبل پر 38 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ کیونکہ پولیس کانسٹیبل نے ایک ڈاکو کو مارا تھا۔ جب با اثر سردار اور وڈیرے ڈاکوؤں کو سپورٹ کریں گے تو اس سے ڈاکوؤں کے حوصلے بلند ہوں گے اور پولیس کا مورال مزید ڈاؤن ہوگا۔ تعجب ہے کہ اس غیر قانونی غیر انسانی جرگے پر اعلیٰ عدالتیں، پولیس اور ریاستی ادارے کیوں خاموش ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جعلی مینڈیٹ والی حکومتوں نے ملک کو بحرانوں میں دھکیل دیا ہے۔ پورا ملک بدامنی، لاقانونیت، قتل و غارت، لوٹ مار اور ریاستی بے حسی کا شکار ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں ڈاکو راج کے خلاف فوری آپریشن، ڈاکوؤں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے، اور ریاستی اداروں کو جوابدہ بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور ریاستی اداروں انہوں نے کہا کہ کہ ضلع کشمور ڈاکوؤں کے رہے ہیں
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ مجلسِ عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچ گئے، علامہ عارف واحدی سمیت دیگر رہنما وفد میں شامل تھے۔
سر براہ جے یو آئی نے کہا کہ لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے علامہ ساجد نقوی سمیت ایم ایم اے کی سابقہ قیادت کو مدعو کیا تھا، یہ رابطے غیر فعال ایم ایم اے کو پھر سیاسی میدان میں اتارنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سربراہ جمعیتِ اہلحدیث حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی سے بھی ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی طرف سے تاحال جماعتِ اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا، متحدہ مجلسِ عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیرِ غور آئیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں مجموعی سیاسی صورتِ حال سمیت غزہ اور خطےکی صورتِ حال بھی زیرِ غور آئے گی۔